بیجنگ (ثناءنیوز) چین میں اب تک 22 افراد کی جان لینے والے برڈ فلو کی نئی قسم مہلک ترین اقسام میں سے ایک ہے اور وہ دیگر اقسام کے مقابلے میں انسانوں میں قدرے آسانی سے منتقل ہوسکتی ہے۔ اس بات کا انکشاف عالمی ادارہ صحت( ڈبلیو ایچ او)نے کیا ہے۔عالمی ادارہ صحت کے مطابقH7N9 برڈ فلو مارچ میں ظاہر ہونے کے بعد اب تک صرف چین میں 108 افراد کو متاثر کرچکا ہے۔تاہم یہ واضح نہیں ہوسکا کہ لوگ کیوں اور کسطرح اس سے متاثرہ ہورہے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اب تک کسی بہت گھمبیر صورتحال کا امکان نہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی نگرانی میں بین الاقوامی سائنسدانوں کی ٹیم نے چین میں اپنی پانچ روزہ تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ یہ جاننے کے قریب نہیں کہ آیا یہ وائرس ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہوسکتا ہے یا نہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے اسسٹنٹ ڈائریکٹرجنرل برائے ہیلتھ سکیورٹی کائجی فوکوڈا نے کہا؛ صورتحال اب تک مشکل اور پیچیدہ ہے اور مسلسل بدل رہی ہے۔ ایک بریفنگ میں انہوں نے کہا؛ جب ہم انفلوئنزا وائرس کو دیکھتے ہیں تو وہ غیر معمولی طور پر انسانوں کیلئے ایک خطرناک وائرس ہوتا ہے۔ فوکوڈا کے مطابق اب بھی یہ انفلوئنزا کی مہلک ترین وبا ہے۔