ہائیکورٹ نے نادہندگان امیدواروں کیخلاف کارروائی کی تفصیلات اور ٹیکس ریکارڈ طلب کرلیا

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ پارلیمنٹ ایک مقدس ادارہ ہے اُس کی توقیر برقرار رہنی چاہیے آئین پر عملدرآمد کروانا عدالت کی ذمہ داری ہے۔ فاضل عدالت نے یہ ریمارکس آرٹیکل62 اور63 پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن، مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ اور مسٹر جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل فل بنچ نے الیکشن کمشن کو 1329 امیدواروں کے ٹیکس نادہندگی کی مکمل تفصیلات، صوبائی ٹیکسز کی رپورٹ، ٹیلیفون، بجلی ، پانی و گیس کے بلوں کے نادہندگان کی تفصیلات اور ویب سائٹ پر جاری لسٹ کے مطابق 14 نادہندہ امیدواروں کے خلاف کی گئی الیکشن کمشن کی کارروائی کی تفصیل طلب کرتے ہوئے سماعت29 اپریل تک ملتوی کر دی۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ یہ آئینی درخواست 30 مارچ سے زیر سماعت ہے اور عدالت کئی دفعہ حکم دے چکی ہے کہ ٹیکس ڈیفالٹرز کی تفصیلات عدالت کو فراہم کیں جائیں اور بلوں کے نادہندگان اور صوبائی ٹیکسز کی نادہندگی کی تفصیلات بھی سامنے آنی چاہیے۔ ایف بی آر نے صرف 389 افراد کی لسٹ الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر لگائی ہے جبکہ 1023 امیدواران کا ڈیٹا مانگا گیا تھا اِس کے علاوہ 228 آئینی درخواستوں کی بابت ڈیٹا ابھی فراہم نہیں کیا گیا۔ ایف بی آر نے جو لسٹ ویب سائٹ پر ڈالی ہے اُس میں 14 ٹیکس نادہندہ ہیں آئین کے تحت جو دس ہزار سے زائد حکومتی واجبات کا نادہندہ ہو وہ الیکشن نہیں لڑ سکتا۔ لسٹ کے مطابق محمد طیب میر سیف اللہ سیال سیالکوٹ ، عثمان ابراہیم گوجرانوالہ ، محمد شہباز خان راولپنڈی، محمد عثمان سعید فیصل آباد، رانا آصف توصیف رانا زاہد توصیف فیصل آباد نادہندہ ہیں۔ یوں ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمشن آئین پر عملدرآمد کروانے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ عدالت نے الیکشن کمیشن سے استسفار کیا کہ یہ اطلاعات آپ تک ہیں یا نہیں؟ اِس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو جواب دیا کہ انہیں پتہ نہیں۔ درخواست گذارنے عدالت کو بتایا کہ 1023 افراد کا ڈیٹا ایف بی آر نے فراہم کرنا تھا اور یہ جو تفصیلات میں بتا رہا ہوں الیکشن کمشن کی ویب سائٹ پر موجود ہیں اور ایف بی آر جا ن بوجھ کر یہ تفصیلات فراہم نہیں کر رہا۔مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ یہ عدالتی حکم تھا اِس پر ابھی تک عملدرآمد کیوں نہیں ہوا؟ ایف بی آر کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمشن نے امیدواروں کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ الیکشن کمشن کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اُن کے پاس بھی یہ تفصیلات نہیں ہیں کہ کتنی الیکشن پٹیشنز دائر ہوئی ہیں۔ مسٹر جسٹس منصور علی شاہ نے الیکشن کمشن کے نمائندے سے استفسار کیا کہ اگر 10000 سے زیادہ حکومتی واجبات واجب الادا ہوں تو امیدوار الیکشن نہیں لڑ سکتا الیکشن کمیشن نے اب تک کیا کیا؟ الیکشن کمشن کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ اب الیکشن ہو رہے ہیں یہ بعد میں دیکھا جائیگا۔ عدالت نے تفصیلی بحث سننے کے بعد الیکشن کمشن کو حکم جاری کیا کہ 1300 کے قریب الیکشن پٹیشز اور آئینی درخواستوں میں تمام امیدواران کے ٹیکس نادہندگی کی مکمل تفصیلات اگلی تاریخ تک عدالت کے سامنے آنی چاہیے۔ اِسی طرح صوبائی ٹیکسز کی رپورٹ بھی عدالت میں پیش کی جائے۔ اُس کے علاوہ ٹیلیفون، بجلی، پانی و گیس کے بلوں کے نادہندگان کی تفصیلات بھی 29 تاریخ تک عدالت میں پیش کی جائیں۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...