کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے خلاف ”جیو نیوز“ کے الزامات کی مذمت کی گئی۔ قرارداد تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی تھی۔ قرارداد پر مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ خان مروت، فنکشنل لیگ کے پارلیمانی لیڈر نندکمار اور تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر ثمر علی خان کے بھی دستخط ہیں۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ”یہ اسمبلی ”جیونیوز“ کے الزامات کی مذمت کرتی ہے، ہمارے قومی سلامتی کے ادارے آئی ایس آئی کو بدنام کیا گیا ہے اور کسی ثبوت کے بغیر آئی ایس آئی کے سربراہ پر جھوٹا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ ”جیونیوز“ کا غیر ذمہ دارانہ فعل ہے۔ آئی ایس آئی ہمارا باوقار دفاعی ادارہ ہے جس پر ہمیشہ ہمیں فخر رہا ہے“۔ خرم شیر زمان نے قرارداد کے حق میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تحریر و تقریر کی آزادی ہونی چاہئے لیکن کسی کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ آئی ایس آئی پر اس طرح کے الزامات عائد کرے۔ کوئی بھی پاکستانی اس طرح کے الزامات کو برداشت نہیں کرے گا۔
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج کی صدارت میں ہوا جس میں متحدہ قومی موومنٹ کے ارکان اسمبلی حکومتی سیٹوں پر بیٹھ گئے جس سے حکومتی ارکان کی تعداد 142 ہو گئی اور اپوزیشن کے صرف 25 ارکان رہ گئے۔ عرفان اللہ مروت نے قائد حزب اختلاف کی نشست سنبھال لی تاہم نئے قائد حزب اختلاف کیلئے صلاح مشورے جاری ہیں اور عرفان اللہ مروت کے قائد حزب اختلاف ہونے کا باقاعدہ اعلان نہیں کیا گیا۔ عرفان اللہ مروت کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ نے گورنر ہاﺅس سے نکاح پڑھ لیا یہ بتایا جائے کہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کا اتحاد سندھ ون میں ہوا ہے یا سندھ ٹو میں۔ وزیر تعلیم سندھ نثار کھوڑو نے کہا کہ ملکر سندھ کے مسائل حل کریںگے، سندھ کے عوام کو چور کہنا گری ہوئی بات ہے، چور تو دراصل واپڈا افسران ہیں۔ عابد شیر علی کا سندھ کی دھرتی پر آ کر اسکے لوگوں کو چور کہنا درست نہیں۔ انہوں نے عابد شیر علی کیخلاف مذمتی قرارداد پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر عرفان اللہ مروت نے قرارداد کی مخالفت نہیں کی جبکہ متحدہ کے ارکان نے قرارداد کی حمایت کی۔ عرفان اللہ مروت نے کہا کہ میں بھی سب کو چور کہنے کے حق میں نہیں ہوں۔ سندھ اسمبلی اجلاس میں عابد شیر علی اور نوازشریف کو تنقید کا نشانہ بنانے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان آپس میں الجھ پڑے۔ طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ پر سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے احتجاج کیا گیا جس کے دوران عابد شیر علی اور نوازشریف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا جس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے احتجاج کیا۔ لوڈشیڈنگ پر احتجاج کرتے ہوئے رکن اسمبلی غلام قادر چانڈیو نے کہا کہ کیا بجلی صرف سندھ میں چوری ہوتی ہے؟ عابد شیر علی کو لگام دی جائے۔ عابد علی نے بقایا جات کی مد میں بجلی بند کرکے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی۔ علاوہ ازیں ایوان نے سندھ کریمنل پراسیکیوشن سروس ترمیمی بل شہید اہلکاروں کو اعزازات سے نوازنے اور انکے ورثاءکو معاوضے دینے کے بل کی منظوری دیدی۔ وزیر خوراک نے ایوان کو بتایا کہ کراچی سمیت پورے سندم میں گندم اور آٹے کی کوئی قلت نہیں۔