اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) غداری کیس میں ایف آئی اے کی تحقیقاتی رپورٹ حاصل کرنے سے متعلق مشرف کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا جبکہ ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر کی ایک روز کیلئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کر لی گئی کیس کا تفتیشی افسر پھر تبدیل کر دیا گیا۔ خصوصی عدالت میں ایف آئی کی تحقیقاتی رپورٹ حاصل کرنے کی مشرف کی درخواست پر بیرسٹر فروغ نے کہا کہ ملک میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ موجود ہے تاہم تحقیقاتی رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں نہیں آتی کہ اسے مخفی رکھا جائے۔ شفاف ٹرائل کیلئے ان کا حق بنتا ہے کہ اس رپورٹ کا جائزہ لیں۔ پراسیکیوٹر طارق حسن نے کہا کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ تحقیقاتی رپورٹ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں آتی ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دئیے کہ رپورٹ سیکرٹ ایکٹ کے زمرے میں آتی تو میڈیا پر بھی نشر نہ ہوتی۔ عدالت نے مقدمہ کی سماعت 28 اپریل تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب ججز نظربندی کیس میں انسپکٹر غلام مصطفی کیانی کو ججز نظربندی کیس کا دوبارہ تفتیشی افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔ اب تک اس کیس کے سات تفتیشی افسر تبدیل کئے جا چکے ہیں۔ سپیشل پبلک پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے کہا کہ بار بار تفتیشی افسر تبدیل کرنے سے تفتیش متاثر ہو رہی ہے۔ مشرف کے دونوں ضمانتی راشد قریشی اور مشتاق احمد انسداد دہشتگردی عدالت پیش ہو گئے اور اپنا جواب جمع کرایا، اس دوران مشرف کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست عدالت میں پیش کی گئی۔ جس میں کہا گیا کہ پرویز مشرف کراچی میں پی این ایس شفا اور آغا خان ہسپتال سے علاج کر ارہے ہیں اس لئے پیش نہیں ہو سکتے۔ پراسیکیوٹر عامر ندیم تابش نے مشرف کی استثنیٰ کی درخواست پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کے ساتھ پرویز مشرف کی میڈیکل رپورٹ نہیں لگائی گئی لہٰذا اس کو مسترد کیا جائے جس کے بعد عدالت نے پرویز مشرف کو حاضری سے ایک دن کا استثنیٰ دیتے ہوئے 9 مئی کو طلب کر لیا۔