آزاد امیدوار دوسری بڑی قوت، پی پی قیادت کیلئے بھی ’’بڑے فیصلوں‘‘ کا وقت

لاہور (سید شعیب الدین سے) 42 کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات میں تحریک انصاف کے دعوؤں کی نفی کے ساتھ ساتھ حکومتی جماعت مسلم لیگ (ن) ایک بار پھر بھرپور عوامی اعتماد کی مستحق قرار پائی ہے۔ کنٹونمنٹ انتخابات کے نتائج نے عمران خان کے 2013ء کے عام انتخابات میں عوامی مینڈیٹ کی چوری کے دعویٰ کو بھی دھچکا پہنچایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی 67 اور تحریک انصاف کی 43 نشستوں کو سیاسی حلقوں نے ریفرنڈم کا نام دیا ہے۔ حیران کن طور پر آزاد امیدوار دوسری بڑی قوت کے طور پر ابھرے ہیں جنہوں نے 55 نشستیں حاصل کی ہیں۔ جماعت اسلامی صرف 6 نشستیں حاصل کرسکی ہے۔ وفاق کی زنجیر ہونے کی دعویدار پیپلز پارٹی کا عوام نے بھرکس نکال دیا ہے اور پورے ملک سے صرف 7 نشستیں حاصل کرنے کے بعد اب پی پی کی قیادت پر لازم ہے کہ سر جوڑ کر بیٹھے اور ایسے فیصلے کریں جس سے آنیوالے بلدیاتی انتخابات میں انکی عزت بچ سکے۔ اس کے ساتھ آصف زرداری کو اب پنجاب میں قیادت کی تبدیلی کے حوالے سے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی کا جیالا اپنے جیسے ’’مار کھانے والے‘‘ ورکر کو تو قبول کرنے پر تیار ہے مگر ’’باہر‘‘ سے آنیوالے کیلئے اسکے دل میں کوئی گنجائش نہیں اور اسی وجہ سے پنجاب میں پیپلز پارٹی کا ووٹر مسلم لیگ (ن) کو تو ’’برائی‘‘ سمجھ کر قبول نہیں کرتا مگر عمران خان کی پارٹی میں جا رہا ہے۔ جیالے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے بارے برملا کہتے ہیں کہ انہوں نے ’’بی بی‘‘ کو برا بھلا کہا، گالیاں دیں ہم انکے ساتھ نہیں بیٹھ سکتے مگر جب زرداری اسی مسلم لیگ (ن) اور اسکی قیادت کی حمایت میں بیان جاری کرتے ہیں تو جیالے کے پاس ’’گھر بیٹھنے‘‘ کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا۔ پاکستان بھر سے کسی بھی امیدوار کی انتخابی عمل کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئی جس کا کریڈٹ یقیناً الیکشن کمشن اور پاک فوج کو جاتا ہے۔ اسکو بنیاد بنا کر آنیوالے انتخابات فوج کی نگرانی میں کروائے جائیں۔ لاہور، راولپنڈی اور سیالکوٹ کے انتخابی نتائج نے مسلم لیگ (ن) کو ’’ٹاپ‘‘ پر پہنچایا۔ ان شہروں کے نتائج سامنے آنے سے پہلے آزاد امیدوار ’’سب سے بڑی قوت‘‘ بن کر سامنے آئے تھے۔ لاہور کے نتائج پر تحریک انصاف کی قیادت کو غور کرنا ہوگا اور سوچنا ہوگا کہ اگر وہ فیصلہ تبدیل نہ کرتے تو مزید 4 نشستیں گنوا بیٹھتے۔ غلط فیصلے کرنے والوں کی جواب طلبی بھی جمہوریت کا حصہ ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...