لاہور (فرخ سعید خواجہ) وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے حلقہ این اے 125 کے لگ بھگ 80 فیصد علاقوں پر مشتمل لاہور کینٹ اور والٹن کنٹونمنٹس کے 20 وارڈوں میں سے 15 پر مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کی کامیابی نے تحریک انصاف کے اس حلقہ میں دھاندلی کے الزام کو دھچکہ لگا ہے۔ عام انتخابات میں این اے 125 میں سعد رفیق نے 1 لاکھ 23 ہزار 416 ووٹ حاصل کئے تھے۔ تحریک انصاف کے امیدوار حامد خان 84 ہزار 495 ووٹ حاصل کرکے دوسرے نمبر پر رہے تھے۔ لاہور کے ان دونوں کنٹونمنٹس کے انتخابات کے نتائج کو دیکھا جائے تو 11 مئی والا ووٹروں کا رجحان تاحال برقرار دکھائی دیتا ہے۔ جن لوگوں کی رائے تھی کہ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی اور پنجاب حکومتیں کارکردگی نہیں دکھا سکیں جس کے باعث مسلم لیگ (ن) کی مقبولیت کا گراف گر گیا ہے‘ وہ غلط ثابت ہوئے۔ ان انتخابات نے تحریک انصاف اور عمران کے اس دعوے کو بھی نقصان پہنچایا کہ لاہور اب مسلم لیگ (ن) کی بجائے تحریک انصاف کا قلعہ بن چکا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے پس پردہ رہ کر اپنے ساتھیوں کو انتخابی میدان میں نکالا اور کامیابی سے ہمکنار کروایا۔ اس پر سیاسی حلقے انکی صلاحیتوں کا اعتراف کرنے پر مجبور ہوں گے۔ دوسری طرف تحریک انصاف کی لیڈرشپ نے جس طرح جوتیوں میں دال بانٹی اس سے واضح ہوگیا کہ تحریک انصاف میں نظم و ضبط کا فقدان ہے۔