کمشنر انکوائری ایکٹ کے تحت پانامہ لیکس کی تحقیقات نہیں ہوسکتیں: طاہر القادری

Apr 26, 2016

لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ کمشن بنانے سے متعلق حکومت غلط بیانی سے کام لے رہی ہے، تا حال صرف خط لکھا، نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا، حکومت سنجیدہ ہے تو با اختیار کمشن کی تشکیل کیلئے آرڈیننس جاری کرے۔ منصوبہ بندی کے تحت ابہام پیدا کیا جا رہا ہے، شریف برادران جب تک برسراقتدار ہیں یہ اپنے خلاف کسی کمشن اور انکوائری کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آنے دیں گے۔ عوامی تحریک کے میڈیا سیل کے مطابق ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہاکہ اگر کمشن کی رپورٹ انکے خلاف آئی تو وہ گھر چلے جائیں گے، یہی اعلان انکے چھوٹے بھائی میاں شہبازشریف نے 17 جون 2014ء کی شام کو سانحہ ماڈل ٹائون پر جوڈیشل کمشن تشکیل دیتے ہوئے کیا تھا اور کہا تھا کمشن نے میری طرف انگلی بھی کی تو گھر چلا جائونگا مگر گھر تو کیا جانا تھا اس کمشن کی رپورٹ کی کاپی دینے سے بھی انکار کردیا گیا۔ ہم ایک سال سے لاہور ہائیکورٹ میں دلائل دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمشنز انکوائری ایکٹ آف 1956ء کے تحت پانامہ لیکس کی تحقیقات نہیں ہوسکتیں اور نہ ہی اس ایکٹ کے تحت بین الاقوامی کرپشن کی چھان بین ممکن ہے، حکومت قوم کو دھوکہ دے رہی ہے۔ ایک ایسا کمشن جس کے اختیارات سول کورٹ والے ہوں اسکا سربراہ چیف جسٹس آف پاکستان کیسے بن سکتا ہے؟ حکومت کسی بھی مرحلہ پر چاہے تو وہ کمشن کو ختم بھی کرسکتی ہے ۔ اگر کمشنز انکوائری ایکٹ 1956ء کے تحت بنا تو اسکا سربراہ براہ راست کسی پولیس افسر کو نہیں بلا سکے گا ۔کسی کو بلانے کیلئے پھر حکومت سے اجازت لینا پڑیگی، خط میں جو کچھ لکھا گیا وہ عوام سے دھوکہ اور قانون سے مذاق ہے۔

مزیدخبریں