لاہور(خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ تمام تر اعلانات کے باوجود گندم کے کاشتکار لٹ رہے ہیں۔ حکومت کی اعلان کردہ قیمت کے باوجود گزشتہ 20-25 دنوں سے ضرورت مند اور قرضوں کے بوجھ تلے دبے کاشتکار اپنی گندم انتہائی خسارے میں مڈل مین کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ گزشتہ دو سالوں سے نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے کاشتکاروں کی لاگت کاشت میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے اور اب رہی سہی کسر گندم کی فروخت میں فی من 200 روپے سے زائد خسارہ نے نکال دی۔ منصورہ میں ایڈوائزری کونسل سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاق و صوبائی حکومتوں کو چاہئے کہ کاشتکاوں کے مسائل کے حل کیلئے جامع حکمت عملی وضع کریں۔ بالخصوص دھان اور پھٹی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے متعلقہ اداروں کو حرکت میں لائیں۔ انہوں نے کہا کہ نااہل اور کرپٹ اداروں کی وجہ سے چاول کی ایکسپورٹ تباہ ہو رہی ہے۔ اگر بروقت ایکسپورٹ کا انتظام نہ کیا گیا تو ایکسپورٹرز اور رائس ملز مالکان آنے والی فصل نہیں خرید پائیں گے۔ حکومت نے امسال 40 لاکھ ٹن گندم خریدنے کا ہدف مقرر کیا ہے جبکہ گندم کی متوقع پیداوار حکومتی ہدف سے چار گنا زیادہ ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کسانوں سے گندم کے آخری دانے تک کی خریداری کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خریف کی فصل کی کاشت بالخصوص دھان‘ کپاس اور مکئی کی کاشت کیلئے کاشتکاروں کے پاس جمع پونجی نہیں اس لئے چھوٹے کسانوں کو فوری طورپر بلا سود قرضوں کی فراہمی یقینی بنائے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پھٹی کی قیمت 4 ہزار‘ دھان‘ باسمتی‘ اڑھائی ہزار اور مکئی 1800 روپے فی من مقرر کی جائے تاکہ کسان آئندہ کیلئے بہتر منصوبہ بندی کر سکیں۔
سراج الحق