”مالیگاﺅں دھماکے“ ممبئی ہائیکورٹ نے 8 بے گناہ مسلمانوں کو بری کردیا

Apr 26, 2016

ممبئی (نیٹ نیوز) ممبئی ہائیکورٹ نے 2006ءکے مالیگاو¿ں بم دھماکے کے کیس میں پھنسائے گئے 8 بے گناہ مسلمانوں کو بری کردیا ہے۔ ان دھماکوں میں 35 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کیلئے انسداد دہشت گردی سکواڈ نے پہلے مقامی مسلمانوں کو ملزم بنایا تھا لیکن بعد میں جب کیس کی تحقیقات قومی تفتیشی بیورو (این آئی اے) کے سپرد کی گئی تو اس نے عدالت سے کہا کہ ملزموں کیخلاف کیس فرضی ہے اور ان دھماکوں کیلئے دراصل ہندو شدت پسند تنظیم ابھینو بھارت ذمہ دار تھی۔ اسی تنظیم سے وابستہ افراد کو مالیگاو¿ں میں 2008ءمیں ہونیوالے دھماکوں کیلئے بھی ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے۔ دوسری طرف انسداد دہشت گردی پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ان نوجوانوں کا تعلق ممنوعہ سٹوڈنٹس اسلامک موومنٹ آف انڈیا (سیمی) سے تھا اور انھوں نے یہ حملے لشکر طیبہ کی مدد سے کئے۔ تب سے ہی ملک میں ’بھگوا دہشت گردی‘ کا ذکر شروع ہوا تھا۔ اس تنظیم سے وابستہ سوامی اسیم آنند نے این آئی اے حکام کو بتایا تھا کہ مالیگاو¿ں میں دونوں حملے ”ابھینو بھارت“ نامی تنظیم نے ہی کرائے تھے لیکن اسیم آنند نے بعد میں اپنا بیان واپس لے لیا تھا۔ اسیم آنند کو سمجھوتہ ایکسپریس پر حملے کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا مگر مرکزی ملزم ہونے کے باوجود اسے ضمانت پر رہائی مل گئی۔ این آئی اے نے 2014ءمیں عدالت سے درخِواست کی تھی کہ مسلمان ملزمان کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا جائے لیکن حال ہی میں این آئی نے اپنا موقف تبدیل کرتے ہوئِے کہا تھا کہ وہ اب مقدمہ خارج کرنے کے خلاف ہے۔ لیکن عدالت نے اس کے تازہ موقف کو مسترد کردیا۔
مالیگاﺅں دھماکے

مزیدخبریں