اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نیوز ایجنسیاں) باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے جسٹس(ر) عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی نے نیوز لیکس سے متعلق رپورٹ میں خبر کی اشاعت کا معاملہ اے پی این ایس کو بھجوایا جائیگا اور اے پی این ایس ان سفارشات کا جائزہ لے کر کوئی فیصلہ کرے گا۔ جسٹس(ر) عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی نے اتفاق رائے سے نیوز لیکس سے متعلق اپنی رپورٹ مرتب کرکے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کو پیش کی۔ کمیٹی کی جانب سے تحقیقات کیلئے سابق وزیر پرویز رشید، طارق فاطمی کے موبائل ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی۔ انکوائری کمیٹی کے مطابق تحقیقات کے دوران تمام ٹیلی فون کالز کا فرانزک جائزہ لیا گیا، تحقیقاتی رپورٹ میں ٹیلی فون ریکارڈز کا حوالہ بھی شامل ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ جلد نیوز لیکس کمیٹی کی رپورٹ جاری کر دیں گے۔ بی بی سی کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں ان ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کی سفارش کی گئی ہے جنہوں نے اس قومی سلامتی سے متعلق اجلاس کی کارروائی کے بارے میں ایک انگریزی اخبار کے صحافی سرل المائڈا کو معلومات فراہم کی تھیں۔ آن لائن کے مطابق سابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے نیوز لیکس میں ان کے ملوث ہونے کے حوالے سے کوئی ایک بھی ٹھوس ثبوت سامنے نہ آ سکا اور وہ بچ نکلے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں خبر کس نے لیک کی؟ ذمہ دار کا تعین نہ ہو سکا‘ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے نیوز لیکس پر طارق فاطمی سے استعفیٰ نہیں مانگا گیا۔ طارق فاطمی کی ذمہ داریوں میں ردوبدل کا امکان ہے۔ ذرائع کے مطابق نیوز لیکس کا شائع ہونا حکومت کی ناکامی قرار دیا گیا ہے۔ دوسری جابن وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے نیوز لیکس کی رپورٹ سرکاری طور پر جاری ہونے کا انتظار کیا جائے‘ ذرائع کی خبریں بند ہونی چاہئیں۔انہوںنے کہا جب تک نیوز لیکس کی رپورٹ کا سرکاری سطح پر اعلان نہیں کیا جاتا میڈیا ذرائع کے حوالے سے خبریں چلانے سے گریز کرے، مریم نواز کا اس رپورٹ میں کوئی تذکرہ ہے نہ طارق فاطمی سے استعفیٰ مانگا گیا ہے لیکن اپوزیشن کی جانب سے اس رپورٹ کو ان سے جوڑے جانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں جو افسوسناک ہے، پانامہ لیکس پر مریم نواز کا میڈیا ٹرائل کرنے والوں کو معافی مانگنی چاہئے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا نیوز لیکس کے بارے میں ذرائع کے نام پر ادا ہونے والا کردار افسوسناک ہے‘ یہ سب قیاس آرائیاں ہیں۔ جب تک وزیر داخلہ اعلان نہیں کرتے اس وقت تک نیوز لیکس پر ذرائع کے حوالے سے رپورٹنگ نہ کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات لگانے کی روایت ختم ہونی چاہئے۔ سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے سی پیک شروع کرنے کے دعوئوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے کہا زرداری کے دور میں تو پاکستانی اپنی جیبیں اور پیسے چھپاتے تھے یہ تو پھر پاک چین اقتصادی راہداری ہے۔ قبل ازیں وزیرمملکت اطلاعات مریم اورنگزیب نے چینی کلچرل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان اور چین نے دنیا کے 65 ممالک کو اپنی دوستی سے اکٹھا کردیا، پاک چین کلچرل سینٹر کا افتتاح بھی باہمی تعلقات کی صورت میں سی پیک کا حصہ ہے پاکستان کوجب بھی کسی چیلنج کا سامنا ہوا چین کو پاکستان کے ساتھ کھڑا پایا۔ کلچرل چینی سنٹر دونوں ممالک کی دوستی کا ثبوت ہے، اس سنٹر سے نوجوانوں کو چینی ثقافت سے ہم آہنگ ہونے میں مدد ملے گی۔ اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق تحریک انصاف نے نیوز لیکس کمشن کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا۔ سینٹرل میڈیا ڈیپارٹمنٹ سے جاری بیان میں پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات نعیم الحق نے کہا وزارت داخلہ اور وزیراعظم ہائوس چڑی چھکا کھیلنے کی بجائے رپورٹ قوم کے سامنے رکھیں۔ کمشن کی رپورٹ میں کسی حقیقی مجرم کی گرفت کے امکانات کم ہیں۔ ہم جاننا چاہیں گے کمشن نے وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی سے تفتیش کی۔ وزیراعظم اور ان کی صاحبزادی کے بیانات ریکارڈ نہیں کئے گئے تو سارے تماشے کی ضرورت کیا تھی۔ دوسرے اور تیسرے درجے کے کرداروں کو قربانی کا بکرا بناکر اصل مجرم کو بچانے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ سانحہ ماڈل ٹائون کی طرح اس رپورٹ کو دبانے کی کوشش کی گئی تو سخت مزاحمت کریں گے۔سپیشل رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے گزشتہ روز وزیراعظم سے دو مرتبہ ملاقات کی۔ موقر ذرائع کے مطابق ملاقات نیوز لیکس اور پانامہ کے فیصلے کے بعد کی صورتحال پر ہوئی۔
اسلام آباد (آئی این پی) وفاقی وزارت داخلہ نے نیوز لیکس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کئے جانے سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے رپورٹ کے مندرجات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد (آج ) بدھ کو رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کر دی جائے گی اور وزیراعظم کی منظوری سے اسکی سفارشات کو پبلک کر دیا جائے گا، بدقسمتی سے چند عناصر اس خبر کو اپنا مخصوص زاویہ دینے پر نجانے کیوں مصر ہیں۔ ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق نیوز لیکس رپورٹ باضابطہ طور پر گزشتہ روز وزیر داخلہ کو 6 بجکر 45 منٹ پر پیش کی گئی۔ رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے سے پہلے اس پر تبصرہ کس طرح کیا جا سکتا ہے؟ بدقسمتی سے چند عناصر اس خبر کو اپنا مخصوص زاویہ دینے پر نجانے کیوں مصر ہیں۔