لاہور (نیوز ڈیسک) بھارتی عدالت نے متنازعہ ہندو روحانی گرو سنت آسارام باپو کو 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کیس میں مجرم قرار دے کر تادم مرگ عمرقید کی سزا سنا دی۔ خصوصی عدالت کے جج مدھو سودن شرما نے آسارام کے 2 ساتھیوں سچیتا عرف شلپی اور شرد چندر کو 20، 20 سال قید کی سزا سنائی۔ فیصلہ سنکر آسارام کے چہرے کی ہوائیاں اڑ گئیں۔ گرو اسارام کے پیرو کاروں کی جانب سے ممکنہ ردعمل کے پیش نظر راجستھان ہائیکورٹ کے حکم پر فیصلہ جودھپور سنٹرل جیل میں ہی سنایا گیا۔ فیصلہ سنانے والے جج مدھوسودن شرما کی جان کولاحق خطرات کی وجہ سے زیڈ پلس سکیورٹی فراہم کی گئی تاہم شہر میں حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے قریبی شہریوں سے بھی اضافی نفری منگوالی گئی۔واضح رہے 77 سالہ سنت آسارام کو 2013 ءمیں 16 سالہ لڑکی کے ساتھ ریپ کے الزام میں اترپردیش میں ان کے آشرم سے گرفتار کیاگیا اور بذریعہ ہوائی جہاز جودھ پور کی سنٹرل جیل میں یکم ستمبر 2013کو منتقل کردیا گیا جہاں وہ جوڈیشل حراست میں رہے۔ 77 سالہ ہندو گرو نے 12 ضمانتی پٹیشن دائر کی جس میں سے 6 پٹیشن کو ٹرائل کورٹ نے مسترد کردیا جبکہ راجستھان ہائی اور سپریم کورٹ نے بالترتیب 3،3 پٹیشن خارج کیں۔ اسارام باپو، جن کے ہندوستان میں ہزاروں پیروکار ہیں اور جو ہندو مذہب پر اپنی تقاریر کے لیے مشہور ہیں۔ انہوں نے ضعیف الاعتقاد ہندوﺅں کو مذہب کے نام پر لوٹ لوٹ کر ایک کھرب روپے سے زیادہ کی املاک بنائیں اور روپیہ پیسہ اکٹھا کیا۔ دوسری طرف پراتیک سنہا نامی کسی دل جلے نے آئی سی سی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ٹویٹر ہینڈل سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور لڑکی سے زیادتی کے جرم میں تادم مرگ قید کی سزا پانے والی ڈھونگی ہندو گروہ آسارام کے درمیان گہرے مراسم سے متعلق عکاسی کرتی وڈیو شیئر کر دی۔ بھارت بھر میں اس پر تھرتھلی مچ گئی اور مودی کے حمایتیوں کی طرف سے لعن طعن ہونے پر رات گئے آئی سی سی کو ہوش آ گیا اور اسی ٹویٹر ہینڈل سے مودی کا نام لئے اور بھارت کا ذکر کئے بغیر غیرذمہ دارانہ ٹویٹ کرنے پر معافی مانگ لی گئی۔ واضح رہے کہ آسارام کو گزشتہ روز ہی عدالت نے سزا سنائی تھی۔
بھارتی عدالت‘ ریپ کیس