راولپنڈی (عزیز علوی) پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر چوہدری عمران رشید، انجمن تاجران ادویات ہول سیل کیمسٹ راولپنڈی کے صدر ارشد محمود اعوان ، جنرل سیکرٹری محمد ذکریا قریشی ، رابطہ سیکرٹری سید محمد ظہیر موسیٰ اور جوائنٹ سیکرٹری ظہور احمد مغل نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں15 فیصد اضافے کی منظوری دی تھی جو570 فارما انڈسٹری پر لاگو ہوئی لیکن بعد میں صرف25/30 کمپنیوں کی ادویات کی قیمتوں میں سو فیصد ،دو سو فیصد اور تین سو فیصد تک کیسے اضافہ ہوگیا اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں کیمسٹوں اور فارمیسیز میں بڑہائی گئی قیمتوں کا جو سٹاک ہے اس کی قیمتیں کوئی ہول سیلر یا دکاندار تبدیل کرنے کا قانونی حق نہیں رکھتا قیمت کی چھپائی یا ردو بدل صرف متعلقہ کمپنی ہی کر سکتی ہے ڈریپ اور محکمہ صحت پنجاب ہول سیلرز ، کیمسٹوں یا فارمیسیز میں ادویات قبضے میں لینے اور دکانداروں کے چالان کرنے کی بجائے متعلقہ کمپنیوں سے پرانا مال اٹھوائے اور نیا مال رکھوائے۔ خدشہ ہے کہ نئی صورتحال میں ملک میں اچانک لائف سیونگ ادویات کا شدید بحران پیدا ہوسکتا ہے ہمارے ٹریڈ میں اولیت انسانی جان کی حفاظت کیلئے ادویات کی تیز تر ترسیل کو حاصل ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان وقت میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن راولپنڈی کے صدر چوہدری عمران رشید، انجمن تاجران ادویات ہول سیل کیمسٹ راولپنڈی کے صدر ارشد محمود اعوان ، جنرل سیکرٹری محمد ذکریا قریشی ، رابطہ سیکرٹری سید محمد ظہیر موسیٰ اور جوائنٹ سیکرٹری ظہور احمد مغل نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی کابینہ کی جانب سے ادویات کے ریٹ میں15 فیصد اضافے کی منظوری تو سمجھ میں آتی ہے لیکن چند فارماسیو ٹیکل کمپنیوں کو ان کی ادویات میں ایک سو ، دو سو اور تین سو فیصد تک اضافے کی منظوری کیسے دی گئی اس کی تحقیقات کراکے رپورٹ سامنے لائی جانی چاہئے کیمسٹوں اور فارمیسیز میں جو ان کمپنیوں کی قیمت بڑہائی گئی ادویات آئی تھیں وہ باقاعدہ پروسیجر فالو کرکے دی گئی تھیں جس میں ہمارا سرمایہ خرچ ہوا ہے ڈریپ اور محکمہ صحت پنجاب کو چاہیئے کہ وہ متعلقہ کمپنیوں کے ذریعے وہ مال واپس اٹھوائیں اور نئی کم کی گئی قیمتوں کی سپلائی کرائے لیکن اگر ہماری دکانوں کے خلاف کارروائی ختم نہ کی گئی تو ہم شدید احتجاج پر مجبور ہو جائیں گے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے دور میں ڈرگ ایکٹ1976 ء میں ترمیم کرکے ہمارے بزنس کو مسائل سے دو چار کیا گیا لیکن ہم نے مذاکرات کئے جس پر پرانا ڈرگ ایکٹ بحال ہوگیا اس وقت ادویہ سازی میں ادویات کے کیمیکل ، پیکنگ اور ڈبیاں تک امپورٹ ہو کر آتے ہیں ڈالر کی قیمت اچانک بڑھنے سے سارا بوجھ انڈسٹری پر آگیا اس وقت ہماری انڈسٹری اور کاروبار شدید مالی بوجھ تلے دب گئے ہیں حکومت ڈالر نیچے لانے کا کوئی راستہ نکالے کوئی اپنی نا اہلی کی سزاء کیمسٹوں اور ڈسٹری بیوٹروں کو نہ دے ہم وارنٹی پر ادویات خریدتے اور سیل کرتے ہیں اس وقت جن ادویات کی قیمتیں بڑہائی گئی ہیں وہ مخصوص طریقہ کار فالو کئے بغیر واپس نہیں ہوسکتیں یہ سبزیاں یا دالیں نہیں ادویات ہیں سستی شہرت کیلئے بیانات سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا ہمیں خدشہ ہے کہ اس صورتحال میں ملک میں لائف سیونگ ادویات کا بحران نہ آجائے انسانی جان ہمارے لئے پہلی ترجیح ہونی چاہئے چھوٹی صنعتوں اور کاروبار کے راستے میں حائل رکاوٹیں دور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے بجلی ، گیس مہنگے ہونے کے ساتھ ڈالر کے ریٹ آسمان تک پہنچنے کی وجہ سے ہمارے کاروبار اور کاروباری حالات پہلے ہی ٹھپ تھے لیکن اب ادویات کی بڑہائی گئی قیمتوں کے بعد ان ادویات کے خلاف کریک ڈائون ہمارے لئے کئی مسائل پیدا کر رہا ہے ہماری وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب سے اپیل ہے کہ وہ جذبہ خیرسگالی سے اس مسئلے کا حل نکالیں ڈریپ اور محکمہ صحت پنجاب ہول سیلرز اور کیمسٹوں اور فارمیسیز کے کاروبار میں روڑے اٹکانے کی بجائے انہیں اس مسئلے کے حل میں ساتھ لے کر چلے اور ان ادویات کو نئے ریٹ سے سپلائی کرایا جائے کیونکہ اگر کوئی بھی کیمسٹ یا ہول سیلر اپنے طور پر کسی دوائی کی قیمت میں ردو بدل کرے گا تو قانون کے مطابق پھر وہ دوائی اصلی نہیں رہے گی بلکہ نقلی کے زمرے میں چلی جائے گی اس لئے جن دواساز کمپنیوں کے یہ برانڈ ہیں انہی کو نئے ریٹ کے ادویات مارکیٹ میں لانے کا پابند بنایا جائے اور وہی اپنا پرانے ریٹ والا مال واپس اٹھائیں ۔