اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا کہ اگر ون یونٹ اور صدارتی نظام لانے کی کوشش کی گئی تو ملک ٹوٹ جائے گا۔ آئین میں 18 ویں ترمیم اور پارلیمانی نظام کو کسی چھیڑچھاڑ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، بلاول بھٹو نے کہا کہ سلیکٹڈ سے کہوں گا کہ کیا امپائر کی انگلی پسند آئی؟ اور جنہوں نے سلیکٹ کیا ان سے پوچھتا ہوں کیا آپ کو تبدیلی پسند آئی؟۔ وزیراعظم کہتے تھے غیر ملکی قرضہ لیا تو خود کشی کرلیں گے۔ آئی ایم ایف سے کیا جانے والا معاہدہ پارلیمنٹ میں لایا جائے۔ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو یہ معاہدہ غیر قانونی ہوگا۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ہر ادارے سے لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے، مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے، صحت کی سہولیات نہیں۔ وزیر خزانہ کہتا ہے کہ معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کی چیخیں نکلیں گی، حکومت کا کام عوام کو ریلیف پہنچانا ہے، لیکن عوام پر ظلم کیا جا رہا ہے۔ حکومت قرض لے کر خوش ہوتی ہے، ملک کا کسان اور مزدور بدحال ہے۔ ایمنسٹی سکیم صرف امیروں کو ملتی ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت غریبوں کا حق مار رہی ہے۔ ہم نے بھی قرضے لیے تھے لیکن ہم نے پانچ سالوں میں بہت زیادہ نوکریاں دی تھیں، ہم نے 6.8 ملین نوکریاں فراہم کیں،150 فیصد تنخواہیں بڑھائیں، ہم نے کسانوں کو سپورٹ کیا۔ کسان کا فائدہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور حکومت میں انکروچمنٹ کے نام پر غریبوں کے سر سے چھت چھین لی گئی، غریب عوام کے لیے کچھ نہیں، عوام اس کو نہیں مانے گی۔ انہوں نے کہا کہ نازیبا الفاظ کے استعمال سے بندے کا اپنا قد چھوٹا ہوتا ہے۔ مرد کو عورت کہنا، عورت کے لئے کیا پیغام ہے کہ وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ عورت ہونا گالی ہے؟ ہم ملک کی عورتوں پر فخر کرتے ہیں، اگر خان صاحب سمجھتا ہے کہ اس طرح کے کمنٹس کرنے سے وہ کسی کی تضحیک کر رہا ہے تو وہ اپنی تضحیک کرتا ہے۔ پی پی پی ہر فورم پر حکومت کو للکار رہی ہے، اپوزیشن پارلیمنٹ میں بولتی ہے، حکومت جلسے کر رہی ہے، میرے ایک ٹوئیٹ سے ان کی راتوں کہ نیندیں اڑ جاتی ہیں ،ٹرین کے سفر سے وزیراعظم ہائوس کی چیخیں نکل جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردار اختر مینگل سے بلوچستان کے مسائل پر بات ہوئی ہے۔ اختر مینگل کے مطالبات کی حمایت کرتا ہوں حکومت سنجیدگی سے اس کا نوٹس لے۔ انسانی حقوق کمیٹی میں بھی بلوچستان میں عورتوں بچوں کو اٹھانے اور مسخ شدہ لاشیں ملنے کے معاملات پر بات ہوگی۔ بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان نے مرد کو عورت قرار دے کر خواتین کی توہین کی ہے بلکہ خواتین کو گالی دی ہے جبکہ پاکستان کی خواتین نے وزارت عظمیٰ سے لے کر ہر اہم شعبہ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ظلم پر قائم ہے۔ظالم حکمرانوں نے قیمتیں بڑھانے کے علاوہ کچھ نہیں کیا مافیاز کو ایمنسٹی دینے سے نظام نہیں چل سکتا۔عمران خان اپنا نہیں تو کرسی کا خیال کریں۔ناکام،نااہل اور نالائق وزیر اعظم سے واسطہ پڑ گیا ہے۔ اس بجٹ میں ریلیف نہ ہواتو عوام خودنکلیں گے۔ پیپلزپارٹی حکومت کے سامنے دیوار کی طرح کھڑی رہے گی۔ کس قسم کا نظام ہے، کس قسم کی حکومت ہے۔کیسی حکومت ہے جو کہتی ہے مہنگائی ایشو نہیں، مزدور کو بیروزگار کر کے قرض واپس دیا جا رہا ہے، اگر آپ بیمار ہیں تو صحت کا انصاف یہ کہتا ہے کہ آپ مرجائیں، ان کی یہ سوچ ہے کہ امیر کو مزید امیر بنا دیں۔یہ ظالم حکمران ہیں ان کے دل میں غریب کے لیے کوئی درد نہیں، اب یہ لوگ کٹوتی پر سوچ رہے ہیں ،سبسڈیز ختم کر رہے ہیں تاکہ امیروں کو ریلیف پہنچائیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کہ عوام کا خیال رکھیں ورنہ ری ایکشن آئے گا۔ عوام ایک حد تک برداشت کرسکتے ہیں، آپ عوام پر جو بوجھ ڈالنے والے ہیں ہم اسے برداشت نہیں کریں گے۔آپ مدینہ کی ریاست کی باتیں کرتے ہیں اگر اسلام میں عورتوں کا کردار نہ ہوتا تو کیا ہمیں کربلا یاد ہوتا، یہاں ہماری خواتین مردوں کے شانہ بشانہ تھیں، اگر فاطمہ جناح نہ ہوتیں تو کیا پاکستان بنتا، اگر وہ نہ ہوتیں تو کون ایوب خان کے سامنے دیوار کی طرح کھڑا ہوتا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ ہم نے پوری اسلامی دنیا میں سب سے پہلے خاتون کو وزیراعظم بنایا، ہماری ملالہ جیسی بچیاں ہیں، پاکستان کی عورتیں بہادر ہیں۔پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے وزیراعظم کے لئے مذکر کی بجائے مونث کا استعمال کیا اور کہا کہ اگر عمران خان سمجھتی ہیں اس قسم کا بیان دے کر وہ کسی کی تضحیک کررہے ہیں یہ ان کی اپنی تضخیک ہوگی۔ ہم سب جانتے ہیں وہ کیسے وزیراعظم بنے، اب اگر بن ہی گئے ہیں تو اس کرسی کا احترام کریں اور اپنا کام کریں۔انہوں نے کہا کہ سلپ آف ٹنگ جتنا اس وزیراعظم سے ہوتا ہے یہ اسپیڈ لائٹ سے زیادہ ہے، اگر انہیں کچھ نہیں پتا تو بات نہ کریں، اگر اچھی بات نہیں کرنا تو بات نہ کریں، شاہ محمود قریشی سے اپیل کرتا ہوں اپنے وزیراعظم کو کسی ملک میں اکیلا نہ چھوڑیں تاکہ ان کی سلپ آف ٹنگ نہ ہو اور پورا ملک شرمندہ نہ ہو، ہمارے وزیراعظم نے جرمنی جاپان کو ہمسایہ قرار دیا، یہ کس قسم کی باتیں کررہے ہیں، وزیرخارجہ نے کہا کہ ایران سے پاکستان میں حملے ہوتے ہیں لیکن وزیراعظم ایران جاکر کہتے ہیں کہ حملے پاکستان سے ایران پر ہوتے ہیں، جب سلیکٹڈ نالائق اور نااہل کو ملک پر مسلط کردیا ہے تو سینئر وزیر اور مشیر وزیراعظم کو کنٹرول کریں۔
خان صاحب ’’سمجھتی‘‘ ہے کسی کی تضحیک کر رہے ہیں تو یہ انکی اپنی ہو گی: بلاول
Apr 26, 2019