اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+این این آئی)وزیراعظم عمران کی جانب سے بلاول کو صاحبہ کہنے پر قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کرلیا۔ بات کر نے کا موقع نہ دینے پر خواتین ارکان کی ڈپٹی سپیکر سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ایوان ’’ گو عمران گو ‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ اجلاس کے دور ان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی خواتین نے عمران خان کی جانب سے بلاول کو ’’صاحبہ‘‘ کہنے پر بھرپور احتجاج کیا۔ نکتہ اعتراض پر بات کرنے کا موقع نہ دینے پر اپوزیشن نے احتجاج کرتے ہوئے پوائنٹ آف آرڈر دو کے نعرے لگائے۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ وزیراعظم نے ایک نوجوان سیاست دان جو شہیدوں کا وارث ہے، اسکو آپ نے صاحبہ سے مخاطب کیا۔ صاحبہ کہنا بری بات نہیں لیکن یہ خواتین کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں ہر فرد کی عزت ہے لیکن بلاول کی شخصیت کی صرف یہ تذلیل نہیں بلکہ گھسی پٹی سوچ کی عکاسی اور خواتین کی تذلیل ہے۔ بات ہم نے یا پیپلز پارٹی کے ورکرز نے نہیں بلکہ خود صحافیوں سمیت سنجیدہ طبقات نے وزیراعظم کے کلمات کی مذمت کی ہے۔ یہ وزیراعظم کے عہدے کی تذلیل ہے، اگر عمران خان نے الفاظ واپس نہ لئے تو پھر اسے اپنا وزیراعظم ماننے سے انکار کردونگی۔ آپ کی زبان کتنی بار پھسلے گی؟ آپ مودی کیلئے جیتنے کی بات کرتے ہیں پھر اسے سلپ آف ٹنگ کہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے وزیراعظم خود آکر خواتین سے معافی مانگیں، اگر ایوان اور خواتین سے معافی نہیں مانگیں گے تو پھر گو عمران گو کے نعرے ہر جگہ گونجیں گے۔ وزیر مملکت پارلیمانی امور علی محمد خان تقریر کیلئے کھڑے ہوئے تو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کی خواتین ارکان کی جانب سے شور شرابا کیا اور ارکان اپنی نشستوںسے کھڑے ہوگئے۔ پی پی رہنما شازیہ مری نے خواتین ارکان کے ساتھ سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا اور ایجنڈا کی کاپیاں پھاڑ دیں۔ انتخابات 2017ء ترمیمی بل قومی اسمبلی میں پیش کرنے پر اپوزیشن نے نعرے بازی کی۔ خواتین اپوزیشن ارکان نے کہنا کہ ہمیں پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے دیا جائے جس پر ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے کہا آپ ایوان کو چلنے نہیں دیتے۔ کارروائی کے دوران آپ پوائنٹ آف آرڈر مانگ لیتے ہیں۔ پہلے ایوان کی کارروائی چلے گی پھر بولنے کا موقع دیا جائے گا۔ اپوزیشن کے احتجاج کے دوران انتخابات ترمیمی بل 2017ء منظور کر لیا گیا۔
قومی اسمبلی: بلاول ’’صاحبہ‘‘ کہنے پر وزیراعظم معافی مانگیں، خواتین اپوزیشن ارکان کا احتجاج، ڈپٹی سپیکر کا گھیراؤ
Apr 26, 2019