جمہوریت میں عوام کی مرضی چلتی ہے تھرڈ امپائرکی نہیں،عمران خان نے سی پیک کے مالیاتی فنڈز سے وزراکو رقوم دی:بلاول بھٹو زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا ہے کہ ’حکومت کو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبوں پر سمجھوتہ نہیں کرنے دیں گے، وزیراعظم عمران خان نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے منصوبوں کے لیے مختص مالیاتی فنڈز سے اپنے وزرا کو رقوم دلوائی‘۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہم سی پیک کو متنازع نہیں بنانے دیں گے اور حکومت یقین دلائے کہ سی پیک پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔

وزیر قانون کہہ رہے ہیں کہ ہم ریفرنڈم کے ذریعے صدراتی نظام لا سکتے ہیں؟ کے سوال پر بلاول بھٹو نے جواب دیا کہ ’وزیر قانون، قانون کا وزیر نہیں بلکہ بے قاعدگیوں کا وزیر ہے اور انہیں موجودہ حالات میں ایسے مشورے نہیں دینا چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ زیر سماعت ہے اس لیے عمران خان سمیت دیگر وزرا ایسی حرکت نہ کریں کہ کل ان پر غداری کا کیس ہوجائے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا سردار اختر مینگل نے لاپتہ افراد سمیت دہشت گردی سے متعلق قومی اسمبلی میں مفضل تقریر کی لیکن حکومت اورمیڈیا نے نظرانداز کیا۔

عاصمہ جہانگیر فاؤنڈیشن کے اہتمام 18 ویں ترمیم اور انسانی حقوق سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ اور تختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے شرکت کی جس کے بعد تینوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’بلوچستان کے مسائل پورے ملک کے مسائل سے جوڑے ہیں اس لیے بلوچستان کے مسائل کو بھی میڈیا کی اتنی ہی کوریج ملنی چاہیے جتنی دیگر صوبوں کو ملتی ہے‘۔

صدارتی نظام کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ صدارتی نظام ملک اور عوام کے مفاد میں نہیں ہے، عوام کو پاکستان کا پارلیمانی نظام پسند ہے اور جہاں بھی صدارتی نظام لگایا گیا وہاں آمر نے ٹیک اورر کیا۔

سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سی پیک کے ذریعے ایک پورے علاقے کا نقشہ بدلا جا سکتا ہے۔عمران خان نے سی پیک منصوبے سے پیسے نکال کر اپنے اراکین اسمبلی کو دیے جو غیرقانونی ہے، جس کوریاست تنخواہ دیتی ہے ان سب کا احتساب ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پیپلز پارٹی نے شروع کیا اور ن لیگ نے اسے آگے بڑھایا، خان صاحب اور حکومت سی پیک کو متنازع نہ بنائے۔

بلوچستان میں انسانی حقوق کے مسائل پر بات کرتے ہوئے چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے سردار اختر مینگل کے نکات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم انسانی حقوق کمیٹی میں بلوچستان کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ نیب کالا قانون اور مشرف کا بنایا ہوا ادارہ ہے، جسے پولیٹیکل انجینئرنگ اور سیاسی مفادات کے لئے بنایا گیا، احتساب بلاتفریق ہونا چاہیے، سب کے لئے ایک قانون ہونا چاہیے، اس وقت شائد نیا سسٹم لانا مشکل ہوگا، حکومت سسٹم ٹھیک کرنا چاہے، تو ہم ساتھ دیں گے، مگر حکومت یوٹرن لیتی ہے، اب تک ایک بل پاس نہیں ہوا، حکومت کو ملک ،پارلیمنٹ اور معیشت چلانے میں کوئی دلچسپی نہیں. ریفرنڈم لانا کی باتیں غیرقانونی ہیں ایسی تجاویز نہیں دینی چاہیے.

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ’نیب کے موجودہ نظام میں مکمل تبدیلی کی ضرورت ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں صرف ایک ایمپائر ہے جو صرف عوام ہے اس لیے جمہوری ممالک میں کسی تھرڈ ایمپائر کی گنجائش نہیں ہوتی‘۔

انہوں نے کہ ’ہمارے ملک میں جمہوریت پروان چڑھ رہی ہے اس لیے جمہوری طریقے سے صدراتی نظام لاسکتے ہیں اور نہ ہی یہ ملک کے حق میں ہے‘۔

بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ’پیپلزپارٹی سمیت دیگر جمہوری جماعتیں بھی صدارتی نظام کے خلاف متحد ہو کر مخالفت کریں گی‘۔

ختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ ’خوش آئند بات ہے کہ سیاسی جماعتیں 18 ویں ترامیم پر اتفاق رائے رکھتی ہیں جبکہ دیگر انسانی حقوق کے مسائل سیر حاصل گفتگو کی۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہداللہ خان کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹونے مختلف معاملات پرخیالات کا اظہارکیا، جس پر بہت خوشی ہوئی ملک کی خدمت کرنی ہے، بلاول کے خیالات جمہوری ہیں اس  جیسے نوجوان ملک اوربڑی پارٹی کی قیادت کریں گے، جمہوری خیالات کے ساتھ طویل عرصےتک بلاول کو پاکستان کی خدمت کرنی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن