پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف جو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی علالت کے باعث لندن میں قیام پذیر تھے پاکستان میں کورونا کی بگڑتی ہوئی صورت حال کے پیش نظر پاکستان واپس آگئے 122روز بعد ان کی اچانک پاکستان واپسی جہاں حکومتی حلقوں کے لئے ’’چونکا ‘‘ دینے والی خبر تھی وہاں سیاسی حلقوں میں میں بھی کھلبلی مچانے کا باعث بن گئی حکومتی حلقوں کی جانب سے ’’شریف برادران ‘‘کے بارے میں یہ تاثر دیا جا رہا تھا وہ علالت کی آڑ میں ملک سے فرار ہو گئے ہیں جس روز میاں شہباز شریف میاں نواز شریف اور اپنی والدہ محترمہ سے الوداعی ملاقات کر کے پاکستان واپس آر ہے تھے اس روز بھی حکومتی ترجمانوں کی طرف سے کہا جا رہا تھا کہ پاکستان آنے والی پروازیں بند کر دی گئی ہیں میاں شہباز شریف محض پاکستان واپسی کا ’ ڈرامہ ‘‘ رچا رہے ہیں لیکن اس روز ان پر طنز و تشنیع کے تیر چلانے والے حکومتی تیر اندازوں کو مایوسی کا سامنا کرنا جب وہ لندن سے آنے والی پی آئی اے کی آخری فلائٹ سے نیو اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے کیونکہ حکومتی ترجمانوں کا ’’بیانیہ‘‘ کہ میاں شہباز شریف لندن سے واپس نہیں آئیں گے غلط ثابت ہو گیا تھا عام تاثر یہ تھا کہ حکومت میاں شہباز شریف کی وطن واپسی کو ہضم کر جائے گی اور سیاسی محاذ پر ’’جنگ و جدل‘‘ سے گریز کیا جائے گا حکومت اور اپوزیشن ایک دوسرے سے الجھنے کی بجائے ’’سیز فائر ‘‘ برقرار رکھیں گی اور اپنی تمام تر توجہ کورونا وائرس سے نمٹنے پر مرکوز کریں گی۔ گو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف اپنی صحت کو درپیش چیلنجوں کے پیش نظر 21روز کے لئے ’’قرنطینہ‘‘ میں چلے گئے لیکن نیب نے ان کو ایک دن کے لئے بھی ’’قرنطینہ‘‘ میں چین سے گذارنے نہ دیا ان کو اثاثہ جات کیس میں نیب لاہور میں طلبی کا نوٹس آگیا تو میاں شہباز شریف نے اپنی صحت کو لا حق خطرات کے پیش نظر نیب کے دفتر پیش ہونے سے معذرت کرلی اور اپنے وکیل کے ذریعے جواب ارسال کر دیا لیکن نیب ان کے تحریری جواب سے مطمئن نظر نہ آیا اوران کی بہ نفس نفیس حاضری پر اصرار کیا ہے۔ دوسری بار طلبی پر بھی میاں شہباز نیب کے سامنے پیش نہیں ہوئے اور ویڈیو لنک پر تمام سوالات کا جواب دینے کا کہہ دیا ہے عام تاثر یہ تھا کہ میاں شہباز شریف کی وطن واپسی کے بعد کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں نیب ان کا گھیرائو نہیں کرے گی ۔ وہ دبائو کی پروا کئے بغیر سرگرم عمل ہیں انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کی حیثیت سے سب سے پہلے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا تھا اور اب تو انہوں اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بیک وقت پارٹی کے اڑھائی سو ارکان سے خطاب کیا ہے جس روز میاں شہباز شریف نے نیب کی پیشی پر حاضر ہونے سے معذوری کا اظہار کیا اس روز وفاقی وزیر ریلویز شیخ رشید احمد نے ان پر پھبتی کسی کہ ’’ شہباز شریف ان کے ’’دم ‘‘ کی وجہ سے نیب کی گرفت سے بچ گئے البتہ ان کے جیل یا لندن جانے کے بارے میںکوئی پیشگوئی کرنے سے انکا کر دیا لیکن نیب کو شیخ رشید احمد کی’’ چھیڑچھاڑ ‘‘ پسند نہ آئی اور فوری طور نیب نے بیان جاری کر دیا جس میں کہا گیا کہ ’’نیب کا میاں شہباز شریف کو گرفتار کرنے کا کوئی ارادہ ہے اور نہ ہی نیب پر کسی کے ’’دم ‘‘کا اثر ۔ نیب پر پہلے ہی الزام عائد کیا جاتا ہے کہ وہ حکومت کے ایما پر اپوزیشن کو دیوار سے لگا رہی ہے نیب کے اعلامیہ میں شیخ رشید احمد کو نیب کے امور پر سیاست نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے لیکن شیخ رشید نے معنی خیز بات کہی ہے کہ’’ شہبازشریف کورونا کی وجہ سے نہیں بلکہ قومی حکومت کا خواب لے کرپاکستان آئے تھے ممکن ہے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو ’’قومی حکومت‘‘ کے شوشے نے پریشان کر رکھا ہو بظاہر اس وقت گرائونڈ پر قومی حکومت کی کوئی تجویز نظر نہیں آرہی ممکن ہے کسی جگہ قومی حکومت کی ’’ہنڈیا ‘‘ پک رہی ہو شیخ رشید احمد کو بھی اس کی خوشبو آگئی ہو بہر حال سیاسی حلقوں میں شیخ رشید کی ’’در فطنی‘‘ کو سنجیدہ نہیں لیا جاتا نیب کی ڈانٹ ڈپٹ پر شیخ رشید احمد کو ’’ دم‘‘ والے جملے پر وضاحت کرنا پڑی کہ ’’ میں نے مذاق میں کہا ہے جسے نیب نے سنجیدہ لے لیا ‘ بہر حال ایک طرف حکومت ’’کورونا وائرس ‘‘ کے خلاف جنگ لڑ رہی ہے تو دوسری طرف انہوں نے اپوزیشن کے خلاف بھی طبل جنگ بجا رکھا ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس حد تک ’’بدگمانی ‘‘ پائی جاتی ہے خورونا وائرس سے متاثرہ افراد کے لئے ’’ٹیلی تھون ‘‘ پر فنڈز اکھٹے کرنے کی مہم میں وزیر اعظم عمران خان نے آصف علی زرداری اور میاں شہباز شریف کو فنڈز کم ہونے کے خدشے کے پیش نظر اپنے ساتھ بٹھانے سے انکار کر دیا۔ دوسری طلبی پر بھی میاں شہباز شریف نیب کے سامنے پیش نہ ہوئے اور مزید سوال جواب کے لئے نیب کو ویڈیو لنک بھجوا دیا لیکن نیب میاں شہباز شریف کے تحریری جوابات سے مطمئن دکھائی نہیں دیتا میاں شہباز شریف کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ’’ شہباز شریف کورونا وائرس کے خطرات کے باعث نیب میں پیش نہیں ہورہے، کورونا کے باعث دقت کے باوجود پاکستان اور برطانیہ سے معلومات حاصل کرکے اور یادداشت کی بنیاد پر معلومات بمع دستاویزات فراہم کردی گئی ہیں، کوئی مزید معلومات بھی مانگی گئیں تو مہیا کردی جائیں گی تاہم مزید سوالات پوچھنا چاہیں تو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پوچھ سکتے ہیں، اس حوالے سے اسکائپ ایڈریس فراہم کردیا گیا ہے۔ترجمان مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہبازشریف کینسر سرجری سے گزر چکے ہیں، جس کے نتیجے میں قوت مدافعت کی کمی کے باعث خدانخواستہ کورونا وائرس سے متاثر ہو سکتے ہیں، شہبازشریف کی نیب کو درخواست کے ساتھ تمام ڈاکٹرز کے سرٹیفیکیٹس بھی منسلک ہیں پہلے بھی درخواست کی تھی کہ موجودہ حالات میں شہباز شریف کی زندگی خطرے میں نہ ڈالی جائے۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ جواب جمع کرانے کے باوجود پارٹی صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی دوبارہ طلبی ’’ فکسڈ میچ ‘‘کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب کا دو منٹ میں سامنے آنے والا ردعمل اس امر کا ثبوت ہے کہ شہبازشریف کا 24صفحات پر مشتمل تفصیلی جواب پڑھا ہی نہیں گیا۔