بھارت میں کرونا ہلاکت خیز ہر منٹ میں 243نئے کیس

نئی دہلی (شنہوا+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت میں کرونا کی نئی ہلاکت خیز لہر کو کرونا سونامی کہا جا رہا ہے جس میں ہر ایک منٹ میں 243 نئے کیسز اور ہر چار منٹ میں ایک موت واقع ہورہی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق کرونا وائرس نے صحت کے نظام کو مفلوج کردیا ہے۔ آکسیجن کی شدید قلت کے باعث ڈاکٹرز اور طبی عملہ خود کو بے بس محسوس کر رہا ہے۔ ہسپتال موت، بے بسی اور لاچارگی کی تصویر بن گئے ۔ باہر فٹ پاتھوں پر بھی ادھ موئی سانس لیتے مریض بستر کی امید میں دم توڑ رہے ہیں۔ مریضوں کی تڑپ اور لواحقین کی مدد کی دہائیوں سے فضا سوگوار ہے۔مسلسل نئے کیسز کا ریکارڈ ٹوٹ گیا۔ صرف ایک منٹ میں 243 کرونا کے نئے مریض اور ہر 4 منٹ میں ایک مریض کی موت واقع ہو رہی ہے۔ شمشان گھاٹ اور قبرستانوں میں بھی اپنے پیاروں کی آخری رسومات کے لیے لواحقین قطاروں میں لگے ہیں۔ امریکا اور برطانیہ کے میڈیا نے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کو دکھا دیا جس کے بعد اموات اور کیسز کو چھپا کر کرونا پر قابو پانے کا بھارتی ڈرامہ بری طرح فلاپ ہو گیا۔ امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت میں کرونا سے ظاہر تو یہ کیا جا رہا ہے کہ روزانہ 2000 کے قریب اموات ہو رہی ہیں مگر اصل تعداد تقریبا 5 گنا زیادہ ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق  بھوپال، گجرات اور اتردیش میں روزانہ چند درجن اموات ریکارڈ پر لائی جا رہی ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ حکام جھوٹ بول رہے ہیں۔ اموات کی وجہ کرونا لکھنے کے بجائے دنیا کو دھوکا دینے کے لئے لفظ 'بیماری' استعمال کیا جا رہا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق نوبت یہ آ چکی ہے کہ دنیا بھر میں کرونا کیسز کی نصف تعداد بھارت میں ہے جس کے باعث ڈاکٹرز کی قلت ، علاج ناممکن ہو گیا ہے اور مریض موت کے منہ میں جانے لگے ہیں۔ بھارت میں لوگ اپنے عزیزوں کے لیے دواؤں اور ہسپتال میں بیڈز کی خاطر سوشل میڈیا پر  بھیک مانگنے پر مجبور ہیں، آکسیجن کی اس قدر کمی ہے کہ ہسپتالوں کے باہر پڑے مریضوں کے سانس اکھڑ رہے ہیں۔ وزیراعظم مودی کی ریاست گجرات میں شمشان گھاٹ میں اتنی لاشیں جلائی جا رہی ہیں کہ چتا کے لیے نیچے رکھی جانیوالی لوہے کی گرل تک پگھل گئی ہیں۔ شمشان گھاٹوں میں شعلے ایسے دہک رہے ہیں جیسے وہاں کوئی صنعتی پلانٹ لگا ہوا ہے۔ بعض مقامات پر ہسپتالو ں کے باہر اور پارکوں میں شمشان گھاٹ بنا دیئے گئے ہیں۔ امریکا کے ماہر  برائے وبائی امور کا کہنا ہے کہ بھارت میں ہلاکتوں اور مریضوں کے ڈیٹا کا قتل عام کیا جا رہا ہے جبکہ برطانوی ماہر کا کہنا ہے کہ بھارت میں ابھی تو شروعات ہیں، بڑا بحران تو اب آئے گا۔ دوسری جانب بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کی ہائیکورٹ کا کہنا ہے کہ یہ وبا کی لہر نہیں سونامی ہے۔ہسپتالوں کو آکسیجن کی فراہمی روکنے والوں کو پھانسی دیدی جائے گی۔ بھارت میں کرونا کے مزید تین لاکھ 50 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ مزید 2 ہزار 760 افراد جان سے چلے گئے۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 10 پروفیسر اب تک جاں بحق ہو چکے ہیں۔ برطانوی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مئی کے پہلے ہفتے کے دوران بھارت میں کرونا کیسز کی روزانہ تعداد 5 لاکھ تک اور اموات 5700 تک ہونے کا خدشہ ہے۔ برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا وبا ابھی نقطہ عروج پر نہیں پہنچی، ابھی تو شروعات ہے، آئندہ آنے والے دنوں میں بھارت کو مزید خراب صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔دوسری طرف نئی دہلی میں جاری لاک ڈائون میں مزید ایک ہفتہ کی توسیع کردی گئی ،  پابندیاں 3مئی تک جاری رکھنے کااعلان کیا۔ ٹرینوں کے ڈبوں میں آئیسولیشن  سینٹرز بنا دیئے گئے، چین نے آکسیجن کی پیشکش کر دی۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ کرونا ایک لہر نہیں طوفان ہے۔

ای پیپر دی نیشن