مکرمی! آج کل موبائل فون ایک وبا کی طرح سب کو اپنی لپیٹ میں لے چکا ہے۔ حد یہ ہے کہ تین چار سال کے بچے سے لے کر ادھیڑ عمر کے لوگوں تک سب اسی نشے کی لت میں مبتلا دکھائی دیتے ہیں۔ آج صورتحال یہ ہوچکی ہے کہ غریب سے غریب آدمی بھی ہاتھ میں سمارٹ فون لے کر گھومتا نظر آتا ہے۔ موبائل کا مثبت اور تعمیری استعمال بہت اچھی بات ہے اور اس کے ذریعے تعلیم و تربیت کے سلسلے میں بھی مدد لی جاسکتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں یہ ان کاموں کے لیے استعمال نہیں ہورہا جس کی وجہ سے ہمارے معاشرتی مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔ سمارٹ فون کی وجہ سے پھیلنے والی خرابیوں سے سب سے زیادہ متاثر بچے اور نوجوان ہورہے ہیں کیونکہ اس کے استعمال سے وہ ایسی چیزوں کی طرف مائل ہورہے ہیں جو نفسیاتی طور پر ان کو تباہ کررہی ہیں۔ مختلف اپلی کیشنز کے ذریعے ہمارے بچے جو کچھ دیکھتے اور سنتے ہیں وہ بہت خوف ناک چیزیں ہیں کیونکہ ان سے ہماری مذہبی اور سماجی اقدار بری طرح مجروح ہورہی ہیں۔ افسوس کی بات ہے کہ نہ تو والدین سنجیدگی سے اس طرف توجہ دے ہیں اور نہ ہی کوئی حکومتی ادارہ اس بات پر غور کررہا ہے کہ موبائل فون ہماری نئی نسل کو کیسے تباہ کررہا ہے اور اس سے ہمیں آنے والوں زمانے میں کس طرح کے نقصانات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو موبائل فون کے غلط استعمال کی اس وبا سے بچانے کے لیے فوری طور پر سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں۔
(طاہر شاہ، لاہور)