PIAکے سی ای او اپنے اھداف سے عہدہ براء ہو کر سبکدوش

محمد صلاح الدین 
پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ائر مارشل ارشدملک اپنی مدت ملازمت مکمل کرنے کے بعد اپنے 25 اپریل کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو گئے ۔آج سے تین برس قبل جب انہوں نے قومی ائر لائن کی باگ دوڑ سنبھالی تو اس قومی ادارے کے معاشی حالات اس  قدر دگرگوں تھے کہ پی آئی اے  کے فضائی آپریشن بہت جلد  بند  ہو جانے  کے خدشات زیر بحث تھے۔ لیکن ائر مارشل کی بصیرت اور رہنمائی نے اس اہم قومی ادارے کے طیاروں کو نا صرف فضاؤں میں بلند رکھا بلکہ وہ طیارے جو ایک مدت سے پرزوں کی عدم دستیابی کے باعث گراؤنڈ کر دئے گئے تھے ان بیش قیمت طیاروں کو قلیل مدت میں قابل پرواز بنا کر فضائی بیڑے میں دوبارہ شامل کیا گیا۔ 
ائر مارشل ارشد ملک کا پی آئی اے میں تین برس کا قیام بظاہر معاشی و انتظامی تنزلی کا شکار کسی ائر لائن کیلئے انتہائی کم رہا پھر بھی پاک فضائیہ سے حاصل کردہ تجربے کو بروئے کار لاتے ہوئے انہوں نے مسائل کو حل کرکے اپنے اہداف حاصل کئے۔ غیر منافع بخش اور خسارے کا شکار روٹس پر پروازوں کو بند کر دیا گیا۔ نئے منافع بخش روٹس پر پروازیں شروع کی گئیں۔ جس کے نتیجے میں آپریشنل نتائج میں بہتری آنی شروع ہو گئی ۔ ائر مارشل ارشد ملک کی سربراہی میں ترقی کا جو سفر شروع کیا گیا، کرونا وبا کی وجہ سے اس میں خلل بھی پیدا ہوا، دنیا کی بہت ساری ائر لائنز نے اپنے آپریشن بند کر دئے ملازمین کو برخاست کر دیا،اور مسافروں کو بے یارومددگار چھوڑ دیا۔ لیکن اپنے عوام کاساتھ دینے والی پی آئی اے نے اس مشکل وقت میں بھی قوم کے ساتھ بخوبی نبھایا۔  
اس عرصے میں پی آئی اے کی ٹیم  نے دنیا بھر میں جہاں جہاں پاکستانی شہری پروازوں کی بندش کی وجہ سے پھنس گئے تھے ان کو وطن واپس پہنچانے کے انتظامات کئے ۔ 5 لاکھ سے زائد ہم وطنوں کو واپس گھروں تک پہنچایا گیا۔ اس دوران کسی ملازم کو نوکری سے نہیں نکالا گیا۔ پی آئی اے  میں ہمیشہ سے  ملازمین کی تعداد کا مسئلہ رہا۔ اس عرصے میں بورڈ آف ڈائریکٹرز کی منظوری سے ادارے سے ملازمین کیلئے رضاکارانہ سکیم متعارف کرائی گئی جس سے استفادہ کرتے ہوئے تقریباً دو ہزار ملازمین نے پی آئی اے سے علیحدگی اختیار کی۔فی طیارہ ملازمین کی شرح جو 550 سے تجاوز کرچکی تھی اب 260 پر ہے۔  اس وقت پی آئی اے کی افرادی قوت تقریباآٹھ ہزار ہے جس کی ادارے کو ضرورت بھی ہے۔
پی آئی اے کی آمدن کا مکمل انحصار اب اس کی پروازوں کے اڑان بھرنے پر ہے پی آئی اے کی ٹیم نے ائر مارشل ارشد ملک کی سربراہی میں پی آئی اے کی دنیا بھر اور اندرون ملک فضائی نیٹ ورک کو ازسر نو مرتب کیا گیا۔ پاکستان میں غیر منافع اور نقصان والے روٹس پر پروازیں بند کر دی گئیں۔ اندرون ملک سیاحت کو فروغ دینے کے لئے شمالی علاقہ جات کے شہروں سکردو اور گلگت ملک کے مختلف شہروں سے براہ راست پروازیں شروع کی گئیں جن کو عوام میں بہت پذیرائی ملی اور نوبت یہاں تک آن پہنچی کہ گلگت بلتستان میں سیاحوں کی رہائش کے لئے ہوٹل کم پڑ گئے۔ اسی طرح آذربائیجان کے شہر باکو کے لئے بھی پروازیں شروع کی گئیں۔ آسٹریلیا کے لئے پروازوں کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے صرف آسٹریلین وزارت داخلہ کی جانب سے ضروری کاروائی کے مکمل ہونے کا انتظار ہے۔ 
پی آئی اے کے ذمے ماضی کے قرضہ جات   کے برعکس  قومی ائر لائن اس پوزیشن میں آچکی ہے کہ وہ آپریشنل منافع کما رہی ہے۔آمدنی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے موجودہ سال کی پہلی سہ ماہی میں 115 ملین روپے آپریٹنگ منافع حاصل کیا گیا ہے۔ اب جبکہ عمرہ کی پروازیں شروع ہو چکی ہیں اور حج کی پروازیں بھی شروع ہو جائیں گی تو اس منافع میں مزید اضافہ ہوگا۔ 
نامسائدمعاشی حالات کے باوجود اس عرصے میں بھی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا اور ان محکمانہ ترقیوں کا ریکارڈ بھی قائم ہو گیا۔ پی آئی اے کے طیاروں کو رواں ر کھنے کے لئے کراچی کے علاوہ اسلام آباد میں بھی نورخان انجینئرنگ ہینگر کا افتتاح کر دیا گیا ہے جس سے اخراجات میں خاطر خواہ بچت ہو گی۔ اس کے علاوہ ائر بس طیاروں پر پائلٹس کی ٹریننگ کیلئے سمولیٹر کی تنصیب بھی ان کے حاصل کردہ اہداف میں لکھی جائے گی۔ جس سے ٹریننگ اخراجات میں کمی اور زر مبادلہ کا حصول بھی ممکن ہو گا۔ 
ائیر مارشل ارشد ملک نے اپنے دور میں ادارہ جاتی نظم و ضبط کے ساتھ ساتھ سادگی کی بہترین مثال قائم کرتے ہوئے ہمیشہ اکنامی کیبن میں ایک عام مسافر کی طرح سفر کیا اور تمام تر اختیارات ہونے کے باوجود کسی بھی قسم کی مراعات استعمال کرنے سے حتی الامکان گریز کرتے رہے ۔
ائیر مارشل ارشد ملک کو پی آئی اے بورڈ کی جانب سے اگست 2020 میں سکہ رائج الوقت اٹھارہ لاکھ تنخواہ کی پیشکش کی گئی جو اْنہوں نے یہ کہہ کر لینے سے انکار کر دیا کہ پی آئی اے میں تقرری اْن کے لئے ایک قومی مشن کے مترادف ہے اور خسارے میں جاتے ہوئے ادارے سے یہ کثیر رقم تنخواہ ان کے ضمیر کو ہر گز گوارہ نہیں۔ائر مارشل ارشد ملک پی آئی اے سے رخصت ہو رہے ہیںلیکن وہ اپنے پیچھے درخشندہ روایات اور مستحکم انتظامی ڈھانچہ چھوڑ کر جارہے ہیں۔پی آئی اے ملازمین نے بھی ائر مارشل کی مدت ملازمت مکمل ہونے پر ان کے لئے اپنی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں ائر مارشل نورخان ثانی قرار دیا  ہے۔

ای پیپر دی نیشن