عمران خان کیخلاف بغاوت کے ٹھوس شواہد نہیں ملے خط کو ثبوت کہنا بلاجواز ہے۔ نوم چومسکی
لیجئے جناب اب تو دنیا کے معروف دانشور اور امریکی پالیسیوں کے سب سے بڑے نقاد پروفیسر نوم چومسکی نے بھی سابق وزیر اعظم عمران خان کے بغاوت اور سازش کے غبارے سے ہوا نکال دی ہے۔ امریکی پالیسیوں کی بدترین مخالفت کرنے والا یہ دانشور دنیا بھر میں امریکہ مخالف حکومتوں اور جماعتوں کی آنکھ کا تارا ہے۔ عمران خان بھی اس وقت امریکہ مخالف بیانیہ کی وجہ سے امریکہ مخالف عناصر کی طرف سے خوب داد وصول کر رہے ہیں۔ صرف امریکہ ہی کیا یورپی یونین کو بھی مشکوک نظروں سے دیکھ رہے ہیں جس کی وجہ سے سمجھ نہیں آ رہا کہ لوگ امریکہ کو موردالزام ٹھہرائیں یا یورپی یونین کو۔ یوں وہ سب کو غلط قرار دے کر خود کو ہیرو بنانے پر تلے ہیں جبکہ نوم چومسکی کہہ رہے ہیں یہ ایک مقبول سیاسی بیانیہ ہے کہ دنیا میں کہیں بھی کچھ ہو اس کا الزام امریکہ یا یورپ پر تھوپ دیا جاتا ہے۔ اکثر ممالک میں یہ سیاسی فیشن ہے۔ ہمارے ہاں بھی امریکہ مردہ باد کے نعروں کے باوجود امریکہ سے ہر حکومت نے اچھے تعلقات قائم رکھے اور سابقہ حکمران بھی امریکی صدر کے ٹیلی فون کے انتظار میں بقول شاعر؎
کروٹیں بدلتے رہے ساری رات ہم
آپ کی قسم ۔ آپ کی قسم
مگر فون نہ آیا تو اسے بھی ایک ادائے محبت قرار دیتے رہے۔ بہرحال نوم چومسکی نے جو کچھ کیا اب جس کی مرضی ہے وہ اسے تسلیم کرے جس کی مرضی نہ مانے۔ مگر یہ بات ضرور ہے کہ یہ ایک غیر جانبدار امریکہ مخالف دانشور کا بیان ہے جو اس نے دیکھا پڑھا اس پر ردعمل دیا ہے۔ باقی رہی بات بغاوت اور مداخلت کی تو اس کی آڑ میں ملک کے آدھے سے زیادہ ووٹروں کے نمائندوں کو غدار کہنا بہرحال نامناسب ہے۔
٭٭٭٭
قومی ائیر لائن پی آئی اے کی آمدنی میں اضافہ ریکارڈ
مبارک ہو لاکھ لاکھ مبارک ہو۔ یہ وہ والی مبارک نہیں جو مولانا طاہر القادری نے اسلام آباد کے دھرنے میں پوری خبر سنے بغیر اپنے ہزاروں کارکنوں کو سرد موسم میں جو ٹھٹھرتے ہوئے کھلے آسمان تلے بیٹھے تھے اپنے اے سی والے فائیو سٹار گرما گرم کنٹینر میں بیٹھے ہوئے دی تھی۔ یہ حقیقی مبارکباد ہے جو پاکستانی عوام دل سے د ے رہے ہیں کہ ان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے کی طرف سے بڑے عرصے بعد ایک اچھی خبر ملی ہے۔ خبر یہ ہے کہ اس بار پی آئی اے کی آمدنی میں مسلسل دوسری سہ ماہی میں اضافہ ہوا ہے۔ خدا کرے یہ خوشگوار عمل اسی طرح جاری رہے اور پی آئی اے نقصان کے آسیب سے باہر نکل آئے۔ بس اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پی آئی اے کو خون چوسنے والی جونکوں سے بھی نجات دلائی جائے اور میرٹ پر پورا نہ اترنے والوں کو جعلی اسناد رکھنے والوںاور ناتجربہ کار افراد سے پاک کیا جائے۔ پھر آپ دیکھیں گے کہ پی آئی اے ایک بار پھر عالمی سطح پر باکمال لوگ لاجواب سروس کا نمونہ بن کر اپنے ماضی کی طرح عروج پائے گی۔ کامیابی کی طرف اس سفر کو مسلسل جاری رکھا جا سکے اور یہ مرد بیمار بھی ایک مرتبہ پھر اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکے یہ ہمارا کمائو پوت ہے اس کی طرف توجہ کی ضرورت بھی زیادہ ہے۔ اب اس کے بعد دعا ہے ریلوے بھی منافع بخش ادارہ کی شکل اختیار کر لے ، جس کی اسے بہت ضرورت ہے۔
٭٭٭٭
لیاری کراچی سے یکے بعد دیگرے دو نوجوان لڑکیاں اغوا
ہمارے ہاں لڑکیوں کا اغوا ایک نہایت پیچیدہ مسئلہ بن چکا ہے۔ اس کی شرح بھی ایک اسلامی ملک ہونے کے باوجود بہت ہی زیادہ ہے۔ بے شک حکومتوں کی طرف سے خواتین کے تحفظ کے لیے بے شمار اقدامات کئے گئے ہیں۔ خواتین کے خلاف جرائم کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے مگر ہمارے نیم خواندہ معاشرے میں ابھی تک عورتوں کو پائوں کی جوتی سمجھا جاتا ہے۔ انہیں وہ مقام اور مرتبہ نہیں دیا جاتا جو اس کا حق ہے۔ باقی سب چھوڑیں ہمارے مذہب میں انہیں جو وقار اور مقام عطا ہے انہیں وہ تک نہیں دیا جاتا۔ وراثت سے وہ بے دخل ہوتی ہیں۔ نوکریوں کی اعلیٰ تعلیم کی انہیں اجازت نہیں دی جاتی۔ بیٹی کی پیدائش پر پورے خاندان میں صف ماتم بچھ جاتی ہے کہ ہائے لڑکی ہوئی ہے۔ گرچہ تعلیم یافتہ اور مہذب گھرانوں میں لڑکیوں کو رحمت سمجھا جاتا ہے ان کی تعلیم و تربیت بھی عمدہ ہوتی ہے۔ پھر بھی جو لوگ بچیوں کو لکھاتے پڑھاتے ہیں یا نہیں پڑھاتے، ان گھرانوں میں بھی لڑکی کو عزت سمجھا جاتا ہے۔ اس کے اغوا پر پورا خاندان اذیت کی سولی پر لٹک جاتا ہے۔ کراچی میں کیا پورے ملک میں ایسی وارداتیں بڑھ رہی ہیں جن میں کم عمر نا سمجھ لڑکیوں کو اغوا کیا جاتا ہے۔ یا پھر ورغلا کر بھگا لے جاتا ہے۔ ان تمام صورتوں میں لڑکیوں کے والدین بہن بھائی شرمندگی اور دکھ کی اتھاہ گہرائیوں میں جا گرتے ہیں۔ لڑکیوں کا اغوا ایک بدترین فعل ہے اس کی دوسروں کیلئے عبرت کا نشان بننے والی مثالی سزا ہونی چاہیے۔ کیوں کہ ماں باپ بیٹی کو اس لیے نہیں پالتے کہ کوئی غنڈہ بدمعاش اسے اغوا کرلے جائے۔ لیاری کراچی میں یکے بعد دیگرے دو نوجوان لڑکیوں کے غائب ہونے پر حکومت خاموش نہ رہے ان کی بازیابی کے لیے ہرممکن ذرائع استعمال کرے۔
٭٭٭٭
عوام مہنگائی کے ہاتھوں پریشان عید کی خریداری بھی ماند پڑ گئی
نئی حکومت کو آئے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن ہی ہوئے ہیں مگر مہنگائی نے سب کو دن میں تارے دکھا دئیے ہیں۔ اب کوئی لاکھ وضاحتیں کرے کہ مہنگائی کی وجہ سابق حکومت کی نااہلی تھی جس کی سزا ہم بھگت رہے ہیں، قابو پانے میں کچھ وقت لگے گا۔عوام بھلا ان باتوں سے کب بہلتے ہیں۔ عوام تو چاہتے ہیں جو بھی حکومت آئے وہ راتوں رات سب کچھ بدل دے۔ ہر چیز کے دام قابو میں ہوں، مہنگائی شرم سے دم دبا کر سمندر تلے چھپ جائے یا خجالت کے مارے کسی ویرانے میں جا کر آنسو بہائے۔ اس وقت موسم گرما عروج پا رہا ہے، پاکستان کے چاروں صوبوں میں گرم موسم قیامت ڈھاتا ہے ، جس کی وجہ سے عوام کا پارہ بھی ہائی ہونے لگتا ہے۔ اوپر سے ماہ رمضان کا آخری عشرہ ہے جس کے بعد شیطان آزاد ہو کر نجانے کیا کیا غضب ڈھائے گا۔ یہ تو شیطان کی پابندی کے باوجود صورتحال ابتر ہے بعد میں تو ہمارے منافع خور خوب موج میلہ کریں گے۔ ابھی عید کی شاپنگ عروج پر ہے مگر سچ کہیں تو بازاروں میں زیادہ رش ونڈو شاپنگ کرنے والوں کا ہے۔ لوگ ہرچیز کے دام دیکھ کر گہری ٹھنڈی آہیں بھرتے ہوئے مارکیٹوں اور بازاروں میں سستی اشیاء تلاش کرتے نظر آتے ہیں مگر ہر جگہ ناکامی رہتی ہے۔ خوراک، لباس، ادویات ، تفریح، تعلیم کہیں سے بھی ٹھنڈی ہوا نہیں آتی۔ کیا موجودہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے لیے اس منافع خور مافیا کو لگام ڈال پائے گی۔ لوگ انتظار کر رہے ہیں۔ تیل بھی دیکھ رہے ہیں اور تیل کی دھار بھی۔
٭٭٭٭