فیصل آباد‘ سرگودھا‘ بورے والا‘ سمبڑیال‘ بصیر پور‘ سیالکوٹ (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ نامہ نگاران) سرگودھا میں گیارہ سالہ کمسن بچے کو زیادتی کے بعد بے دردی سے قتل کر کے نعش قریبی باغ کینو میں پھینک کر اوباش ملزمان فرار ہو گئے۔ اس وقوعہ کی اطلاع پر پولیس نے مقتول کی نعش پوسٹمارٹم کے بعد ورثاء کے سپرد کر کے دو مشکوک افراد کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی تو دوران تفتیش ان کے اعتراف جرم پر پولیس نے ان کے تیسرے ساتھی کو چھاپہ مار کر گرفتار کر لیا اور مقتول کے والد کی مدعیت میں تینوں کے خلاف مقدمہ قتل درج کر کے پولیس مصروف تفتیش ہے۔ ذرائع کے مطابق بھلوال روڈ کے چک 27 شمالی میں تین اوباش افراد نے خانہ بدوش گھرانے کے گیارہ سالہ کمسن بچے محمد فیاض کو ورغلا کر نہر کنارے لیجا کر زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کے شور مچانے پر بچے کو کلہاڑی سے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اسی دوران تھانہ صدر پولیس کو اطلاع ملی کہ چک 27 شمالی باغ کینو میں کمسن بچے محمد فیاض کی نعش پڑی ہے۔ مقتول کے باپ کی نشاندہی پر دو مشکوک افراد رضوان اور عمر عباس کو حراست میں لیکر پوچھ گچھ کی تو دوران تفتیش انہوں نے مقتول بچے سے زیادتی اور قتل کا اعتراف کرلیا۔ تیسرے ساتھی وقاص کو چھاپہ مار کر گرفتارکر لیا گیا۔ تھانہ صدر پولیس کی تینوں کو گرفتار کر کے آلہ قتل کی برآمدگی کے لئے ان سے مزید تفتیش جاری ہے۔ تھانہ ڈجکوٹ کے علاقہ چک 270 رب ماجھیوال میں 12 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق شاہ نواز مسجد سے گھر جا رہا تھا ملزم فاروق نے اسے ایک کمرے میں لے جا کر زیادتی کا نشانہ بنا دیا۔ بچے کے شور مچانے پر ملزم فرار ہو گیا۔ سمبڑیال کے تھانہ بیگووالہ کے موضع جھاڑیانوالہ کے رہائشی شہزاد ولد محمد اسلم کا 10 سالہ بیٹا محمد (ر) جو گھر سے نماز ظہر کی ادائیگی کے لیے مسجد جارہاتھا کہ راستے ہی میں گائوں کا اوباش زین علی عرف جٹا ولد ظفر اقبال اپنے گھر میں پتنگ اڑانے کے لیے ورغلا پھسلاکر لے گیا اور بچے سے زیادتی کرڈالی، تھانہ بیگووالہ پولیس نے مقدمہ درج کر کے کاروائی شروع کردی ہے۔ بورے والا‘ تھانہ سٹی کی حدود میں عصمت دری کے دو مختلف واقعات میں ایک خاتون ہوس کا نشانہ بن گئی۔ متاثرہ خواتین کی اطلاع پر تھانہ سٹی پو لیس مصروف تفتیش ہے۔ تفصیل کے مطابق تھانہ سٹی کی حدود میں عصمت دری کے دو مختلف واقعات پیش آئے۔ پہلے واقعہ میں (ص پ) سکنہ صادق ٹائون اپنے گھر میں موجود تھی کہ فضل گارڈن کا رہائشی شخص اس کے گھر میں گھس آیا اور زبردستی اسے زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا‘ شور واویلا کے ڈر سے ملزم فرار ہو گیا۔ دوسرے واقعہ میں ایم بلا ک کے رہائشی غلام مرتضی کی بیوی اپنے گھر میں موجود تھی کہ اسی دوران اس کا جیٹھ گھر میں گھس آیا اور آ تے ہی زیادتی کی نیت سے ہاتھا پائی شروع کر دی۔ خاتون کے شور واویلا پر اس کا شوہر اور قریبی عزیز موقع پر پہنچ گئے تو ملزم موقع سے فرار ہو گیا۔ بصیر پور میں مقامی ٹرانسپورٹ اڈہ کے کوسٹر ڈرائیور نے اپنے بیٹے ’’م‘‘ کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایاکہ اس نے اڈہ سے ا پنی بیوی کو فون کرکے اپناسوٹ منگوایا تھا جو اس نے پانچ سالہ بیٹے’’م‘‘ کو دے کر اڈہ پر بھجوا دیا جہاں وہ اسے تلاش کرتے ہوئے ملزم کے ہتھے چڑھ گیا جو اسے میرے پاس پہنچانے کے بہانے ساتھ لے گیا اور مکان میں لے جا کر زیادتی کی۔ بیٹے کو لے کر تھانہ پہنچا تو مقامی ایس ایچ او نے اس سے ملنا تک گوارا نہیں کیا جبکہ اپنے مبینہ گن مین کو میرے پاس بھجوادیا جس نے زیادتی کی درخواست دیکھ کر مجھے صاف جواب دیدیا اور کہا کہ زیادتی کا ذکر ختم کرکے زیادتی کی کوشش کی درخواست لکھوا کر لائو تو تمہارا مقدمہ درج کریںگے۔ ڈرائیورکے مطابق اس نے زیادتی کی کوشش کی نئی درخواست لکھوا کرتھانہ میں فرنٹ ڈیسک پرجمع کروا دی جس کے باوجود اسکی اشک شوئی کیلئے کچھ نہیں کیا گیا جس پراس نے مرکزی انجمن تاجران رجسٹرڈ بصیرپور سے مددکی اپیل کی جسکی کوششوں سے پولیس نے دوسرے دن قانونی کارروائی شروع کردی۔ اس نے وزیراعظم شہبازشریف اوراعلیٰ پولیس حکام سے مقامی پولیس کی بے حسی اور ناروا رویہ کی فوری تحقیقات اور ملزم کوکیفرکردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق سٹی پولیس چوکی انچارج نور سمند وٹو نے ملزم کو حراست میں لے لیا جسے متاثرہ بچے نے پہچان بھی لیا۔
زیادتیاں