اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) سابق وزیراعظم عمران خان کے دور حکومت میں وزیر اعظم ہائوس میں اربوں روپے کی لاگت سے سٹیٹ آف دی آرٹ یونیورسٹی بنانے کا خواب شرمندہ تعبیر تو نہ ہو سکا، پراجیکٹ کے ذمہ داروں نے پی ایم ہائوس کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کی بجائے خلاف قانون فزیبلیٹی رپورٹ کی رقم سے 39کروڑ روپے سے ملحقہ زمین خرید لی گئی۔ البتہ ہائیر ایجوکیشن کمشن نے اس منصوبے کو اسلام آباد کے کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے اور چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری آئندہ دنوں اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف کو بریفنگ دیں گے۔ دستیاب دستاویزات کے مطابق وزیراعظم ہائوس میں بننے والی یونیورسٹی کے منصوبے میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، ملو ث شخصیات کے خلاف قانونی کارروائی پر بھی غور کیا جا رہا ہے، قانون کے مطابق فزیبلٹی کی رقم سے کسی بھی منصوبہ کی زمین نہیں خریدی جا سکتی ہے۔ اس حوالے سے جب نشاندہی ہوئی تو فزیبلٹی رپورٹ سے خریدی گئی زمین کو قانونی شکل دینے کے لیے وزیراعظم کو مشورہ دیا گیاکہ یونیورسٹی کاپی سی ٹو تیار کر کے زمین کی خریداری اس میں شامل کی جائے تاہم ایچ ای سی حکام کی مخالفت سے یہ غیرقانونی کام پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا ہے۔
یونیورسٹی منصوبہ