30 اپریل برسی سلطا ن محمود غزنوی ؒ

پچھلی صدی کے ابتدائی عشروں میں غزنی کے شدید زلزلے میں سلطان محمود غزنوی کے مقبرے کو نقصان پہنچنے پر نئی جگہ منتقلی کے لئے کھولا گیا تو مقبرہ کھولنے والے لوگ شدید  حیرت سے دنگ ہو کر رہ گئے۔ (مدفون 30-04-1030 )کہ اس کی قبر کے اندر اس کا بدن، کفن، تابوت سو فیصد درست حالت میں تھا سبحان اللہ ۔کچھ عرصہ قبل ایک نجی محفل میں ایک صاحب جو ہندوستان کی وزٹ کر کے آئے تھے اور" ہندوستانیریا"کی بیماری میں بری طرح مبتلا ہو چکے تھے۔ ہندوستان کی بے تحاشہ تعریفوں کے بعد سلطان محمود غزنویؒ کو برا بھلا کہنے لگے ۔راقم نے انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ " زیادتی ہمیشہ پہل کرنے والے کی ہوتی ہیـ" تمام قارئین، ہندووں اور دیگر غیرمسلم تاریخ دانوں کی پھیلائی ہوئی غلط فہمی کی درستگی فرمالیں کہ عہد غزنویہ میں افغانستان اور ہندوستان کی جنگوں کی ابتدا غزنویوں نے نہیں بلکہ ہندوستان سے پنجاب (لاہور) کے راجہ جے پال ولد ست پال نے افغانستان پر حملوں میں پہل کر کے کی تھی ۔ افغانستان پر جارحیتوں کی ترتیب یوںہے٭جارحیت نمبر(1)325 قبل مسیح میں (سلطان سبکتگین سے تیرہ سو سال قبل) یونان کا حکمران سکندر اعظم ایران سے گزر کر افغانستان پر حملہ کرکے" باجوڑ " جا پہنچا افغانوں کے بے مثال انداز کی جنگی پلاننگ پر باجوڑ  میں بے بس ہو گیا مجبورََا تاوان جنگ ادا کرکے لشکر کو دو حصوں میں تقسیم کر کے مختلف راستوں سے پشاور پہنچا اور وہاں سے پنجاب پہنچا ٭(2)سلطان سبکتگین (حکومت 977 ء تا 997 ئ) کے دارلحکومت غزنی پر پنجاب کے راجہ جے پال نے سراسر پہل کر تے ہوئے تقریباََ 993 ء میں غزنی پر حملہ کیاپنجاب کی فو ج غزنی کی اس برف باری میں اکڑ کر مر گئی جے پال نے انتہائی عاجزی سے معافی تلافی مانگی اور خراج اور تاوان جنگ کی ادائیگی پر رہا ہو کر لاہور پہنچا (3)996 ء میں دوسری زیادتی میںجے پال نے لاہور پہنچ کر سبکتگین کے خراج اور تاوان وصولی کے لئے ساتھ بھیجے گئے عملے کو قتل کروا دیا اور آس پاس کے تمام ہندوراجوں کی لاکھوں کی مسلح فوج کے ساتھ افغانستان پر دوبارہ حملہ آور ہوا " لمغان " کے میدان میں انتہائی بدترین شکت ،(4) سبکتگین کی وفات 997 ئکے بعد اس کے بیٹوں اسماعیل اور محمود کی مختصر خانہ جنگی کے بعد محمود غزنوی حکمران بنا (عرصہ اقتدار 997 ء تا 30 اپریل 1030 )جے پال نے تیسری بار افغانستان پر حملہ آور ہو کر قسمت آزمائی کی نتیجہ بدترین شکست پھر جے پال نے محمود غزنوی سے معافی تلافی ، تاوان جنگ کی ادائیگی اور مستقبل میں تابعداری کے وعدوں پر رہائی پائی ۔تیسری بدترین شکست پر لاہور پہنچ کر تخت اپنے بیٹے انند پا ل کو سونپ کر خود سوزی کر کے خود کشی کر لی ٭قارئین ،ہندوستان کے افغانستان پر حملوں کے بعد انتقامی طور پریہاں سے محمود غزنوی کے ہندوستان پر جوابی اٹھارہ حملہ کا آغاز ہوتا ہے جن میں سے تمام جنگوں کی وجوہات ماتحت ہندوئوں ریاستوں کی طرف سے خراج سے انکار، باغیانہ رویہ اورریاست غزنویہ کے دشمنوں قرامطہ وغیرہ کی سر پرستی بنیادی وجوہات تھیں ظاہر کہ باغیانہ روش اختیار کرنے والوںکو پھولوں کے ہار تو کوئی بھی نہیں پہناتا، محمود غزنوی اگران کو جنگ کر کے مطیع و فرمانبردارنہ بتاتا تو اور کیا کرتا ؟عالم کفر اور عالم اسلام کی جنگوں میں مال غنیمت تو مسلمانوں کے لئے ابتدائے اسلام سے ہی حلال ہو گیا تھا ،اس وقت کے مندرحملہ آور مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے گڑھ بن جاتے تھے اور تمام مال دولت مندروں میں چھپائی جاتی تھی جو کہ حملہ آورں کے خلاف فوجی مہمات کوطاقتور ترین بنانے کی سازشوں میں استعمال کی جاتی تھی یاد رہے کہ اس وقت کے ہندو راجے مہا راجے کسی بھی مہم کے لئے مال و دولت کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مندروں کے پجاریوں سے خفیہ خزانوں سے ادھار لے کر محمود غزنوی کے خلاف جنگیں لڑا کرتے تھے۔  اس وقت کے مندروں کے اس باغیانہ استعمال کی وجہ سے چھپائی گئی دولت کو نکال کر اپنے استعمال میںلانا جرم تو نہیں تھا (تقریباََ دس سال قبل حکومت ہند کو وہاں ایک مندر کے انتہائی خفیہ تہہ خانے سے تقریباََ 30 ارب روپے کے سونا چاندی کے ذخائر ملے ۔صرف ایک مندر کے تہہ خانے سے تیس ارب روپے کے سونا چاندی ؟ ، محمود غزنوی کے مخالفین سیکولر حضرات اس کا کیا جواب دیں گے ؟) چنانچہ ہندوستان پراپنے سترویں حملے میں سومنات کو فتح کیا اورغزنی واپسی پر ملتان اور بہاولپور کے درمیان دریائی جزیروں کے ہندو جاٹ قبائل نے تھکی ماندی فوج کا کافی نقصان کیا ۔ ہندوستان پر آخری یعنی اٹھارویں حملے میں سلطان محمود غزنوی نے اگلے سال ان ہندو جاٹ قبائل پر انتقامی حملہ کر کے بے دریغ قتل عام کیا ۔ بہر حال آج تک افغانستان پر پچھلی تما م جارحیتیںبری طرح شکست کے ساتھ اختتام پذیر ہوئیں ۔دسویں جارحیت روس 1979 ء تا 1988 ء پندرہ ہزار اموات چالیس ہزار زخمی بدترین شکست خوردہ واپسی ، گیارہویں جارحیت امریکہ ، برطانیہ نیٹو ، بدترین شکست بیس سال میں تقریباَتیس کھرب ڈالراخراجات کے بعد انتہائی شکست خوردہ واپسی سے ختم ہو چکی ہے ۔بہرحال سب سے زیادہ ذلت امیز پسپائی سپر پاور امریکہ کی ہوئی ہے ۔ ایک بین الاقوامی مثال سامنے آئی ہے کہ کسی دوسرے ملک کی بے مقصد جنگ میں اپنے بیٹے مرواناکوئی عقلمندانہ پالیسی نہیں ہوتی ۔ قانون قدرت کا ایک عجیب و غریب نظارہ دنیا نے دیکھا کہ جارحیت کرنے والے ملک اپنے جارحیت زدہ ملک کے مزاحمتی گروپوں کی مذاکرات کے لئے منت سماجت کرتے پائے گئے۔کیونکہ افغانستان کی تحریک آزادی ایک بھی غیر ملکی فوجی کو برداشت کرنے پر تیار نہیں تھی؟یہ ہوتی ہے قومی غیر ت مندی ۔

ای پیپر دی نیشن