وزیر اعظم پاکستان کے نام کھلا خط

Apr 26, 2022

مکرمی :  میں ایک 75 سالہ پنشنر ہوں اور یہ  اٹل حقیقت ہے کہ اس عمر میں علاج معالجے کی ضروریات بہت بڑھ جاتی ہیں ۔آپ کو کہ بھی اس بات کا اندازہ ہو گا کیونکہ آپ بھی عمر کے اسی حصے میں ہیں۔  بات 2010 کی ہے جب  پیپلز پارٹی کی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50% کا اضافہ کیا جبکہ پنشن میں 15% اضافہ کیا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا فرق ڈالا گیا۔اور یہ فرق مزید بڑھا دیا گیا جب ایڈہاک الاونسز کو ضم کر کے تنخواہوں میں 50% اضافہ کیا گیا اور پنشنرز کو اسی 15% پر ٹرخا دیا گیا۔  تحریک انصاف کی حکومت نے پچھلے سال سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کل 50% فیصد اضافہ کیا جبکہ پنشن 10% ہی بڑھ سکی، اس تناظر میں یہی کہا جا سکتا ہے  کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں…کسے بتائیں کہ سینے میں زخم کیا کیا ہیںجیسا کہ میں نے شروع میں علاج معالجے کا ذکر کیا، تو  اب 2022-23 کا بجٹ آنے کو ہے۔2010 میں  پی پی  حکومت نے پنشن میں تو خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ میڈیکل الاونس کو بھی منجمد کر دیا یعنی آج 12 سال گزرنے کے بعد بھی سرکاری ملازمین اور پنشنرز وہی پرانا میڈیکل الاونس لے رہے ہیں۔ یعنی اقتدار میں بیٹھے لوگ یہ سمجھ رہے ہیں کہ جو دوائی 2010 میں 100 روپے کی تھی وہ آج بھی اسی قیمت پر ملتی ہے۔ آخر میں کہتا چلوں،
جو زخم ہم تیری الفت میں دل پہ کھا کہ چلے …چلی ہے رسم کہ کوئی نا سر اٹھا کے چلے
یہ کیسا نظام عدل ہے اس ملک ِ خداداد کا؟ شائد کوئی حوصلہ افزا جواب مل جائے۔
(پنشنر        محمود احمد چیمہ59 033355744 )

مزیدخبریں