سانحہ مری کا معاملہ کارروائی کیلئے اینٹی کرپشن کو بھجوایا جائیگا: لاہورہائیکورٹ

Apr 26, 2022

راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے)لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بنچ کے جناب جسٹس چودھری عبدالعزیز نے چیف ٹریفک افسر راولپنڈی کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا اورمجوزہ مری ماسٹر پلان 2013 ء ، مری میں  پہاڑوں کی بے دریغ کٹائی اور اس سے متعلق قوانین ماحولیاتی اثرات و مضمرات، سملی ڈیم میں آلودہ پانی آنے کی وجوہات ،غیر قانونی تعمیرات کا سد باب پر مشتمل 5نکات پر درخواست گزار کے وکیل سے معاونت مانگ لی ہے دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ سماعت کے بعد کاروائی کے لئے سانحہ مری کا معاملہ اینٹی کرپشن کو بھجوایا جائے گا محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے باوجود پی ڈی ایم اے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام ادارے سوئے رہے اتنا بڑا سانحہ ہو گیااورمیڈیا رپورٹس کے بعد ادارے جاگے تو قیمتی جانیں جا چکی تھیںگزشتہ روز سماعت کے موقع پراسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب فرحت مجید چوہدری اوردرخواست گزاروں کے وکیل کے علاوہ ایکسین ہائے ویز پنجاب، سی ای او ضلع کونسل، ریسکیو 1122اور ٹی ایم اے مری کے نمائندگان عدالت میں موجود تھے عدالت نے ایکسین ہائی وے سے استفسار کیاکہ گریسر کو کیسے آپریٹر پروموٹ کیا گیاجس پر ایکسین نے بتایا کہ ہائے وے رولز کے مطابق 25 سال بعد گریسر کو آپریٹرپروموٹ کیا جاتا ہے جس پر عدالت نے مزید استفسار کیا کہ سروس رولز کب کے ہیں عدالت میں پیش کریں جس پر ایکسین نے جواب دیاکہ رولز 2020 کے ہیں لیکن ڈرافٹ کی شکل میں ہیں ابھی منظور نہیں ہوئے عدالت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے مزید استفسارکیا کہ اس کامطلب ہے ڈرافٹ منظور ہونے سے قبل ہی آپ نے پروموشن شروع کر دی یعنی آپ اپنی مرضی سے اداروں کو چلاتے ہیں فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نیشنل ہائی وے والوں کو بھی بلائے گی اور اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائے گی سارا کام واٹس ایپ گروپوں میں چلے گا تو نتائج یہی ہونگے اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ5 باقاعدہ آپریٹرز میں سے ایک موقع پر موجود تھا چار موقع پر موجود نہیں تھے پہلی رپورٹ میں صرف ایک آپریٹر ظاہر کیا گیا بعد والی رپورٹ میں 4 غیر حاضر آپریٹرز کو بھی شامل کر دیا گیادرخواست گزار نے وکیل نے بتایا کہ جس کے پاس سنو بلور چلانے کا تجربہ نہیں اسکو کیسے اتنی بڑی مشین پر چڑھا دیا خاکروب، گریسر اور مالیوں کو خود ساختہ آپریٹر ظاہر کرکے کیسے مشینوں پربٹھادیا گیاجس پرعدالت نے سی ای او ضلع کونسل سے سوال کیا کہ مری میں کتنی غیر قانونی عمارات ہیں جس پر سی ای او نے موقف اختیار کیا کہ 2019 میں تعمیرات پر پابندی ہٹی تو تعمیرات پر کوئی پابندی نہیںجس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پابندی ہٹانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ مری کو راجہ بازار بنا دیں عدالت نے سوال کیا کہ مری میں سیوریج کا کیا نظام ہے جس پر سی ای او نے بتایا کہ مری میں سیوریج سپٹک ٹینکس میں جاتا ہے عدالت نے سوال کیاکہ کیا پورا مری سپٹک ٹینکس پر چلتا ہے کوئی باقاعدہ سیوریج کا نظام نہیں عدالت نے خبردار کیا کہ سانحہ مری کیس اینٹی کرپشن کو بھی بھیجا جائے گاعدالت نے ریمارکس دیئے کہ میرے روسٹر کامسئلہ نہ ہو تو پٹیشن کوایک سال تک چلاؤں سارا مری ٹھیک ہو جائے گاعدالت نے قرار دیا کہ محکمہ موسمیات کی ایک الرٹ سے کہانی شروع ہوئی محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری کے باوجود پی ڈی ایم اے ضلعی انتظامیہ سمیت تمام ادارے سوئے رہے اتنا بڑا سانحہ ہو گیااورمیڈیا رپورٹس کے بعد ادارے جاگے تو قیمتی جانیں جا چکی تھیں. 

مزیدخبریں