وزیر اعظم کا فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر سخت نوٹس
عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے،ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں،مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کریں، فوری اور سخت کاروائی کی جائے، کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کیلئے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے،دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو،وزیر اعظم
وزیر اعظم نے 30 اپریل تک تمام مسائل کا سد باب کرکے یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے،ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں،فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر وزیرِ اعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کریں، فوری اور سخت کاروائی کی جائے، کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کیلئے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے،دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔ تفصیلات کے مطابق وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملک میں بجلی کی اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیدنگ پر اعلی سطح کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ شہباز شریف سپیڈ ایک سال سے زائد عرصے سے بند پڑے 27 بجلی گھروں میں سے 20 کو فعال بنا دیا گیا،20 بجلی گھروں کے دوبارہ چلنے سے بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے،گزشتہ حکومت نے چار سال میں بجلی گھروں کیلئے ایندھن نہیں خریدا، موجودہ حکومت نے صرف دو ہفتے میں نہ صرف ایندھن کا انتظام کیا بلکہ ان بجلی گھروں سے بجلی کی پیداوار بڑھا کر لوڈ شیڈنگ کا سدِ باب بھی کیا جا رہا ہے،ملک میں بجلی کی مجموعی پیداوار تقریباً 18500 میگاواٹ ہے، طلب کے لحاظ سے بجلی کا شارٹ فال 500 سے 2000 میگاواٹ ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف کو حکومت سنبھالتے ہی بریفنگ دی گئی تھی کہ 27 بجلی گھر ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے یا دیگر تکنیکی خرابیوں کی وجہ سے بند پڑے ہیں،لوڈشیڈنگ کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کا بجلی گھر چلانے کیلئے ایندھن کی بروقت فراہمی کا منصوبہ نہ ہونا ہے،لوڈ شیڈنگ کی دیگر وجوہات میں ایندھن فراہمی میں مسائل، بجلی گھروں کی بروقت مرمت اور دیکھ بھال میں مجرمانہ غفلت ہے۔ وزیرِ اعظم نے منصب سنبھالتے ہی فی الفور ان بجلی گھروں کو فعال بنانے کی ہدایات جاری کی تھیں، اسکے علاوہ وزیرِ اعظم کو تقسیم کار کمپنیوں کے خسارے میں جانے والے فیڈرز کے حوالے سے بھی تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ وزیرِ اعظم نے 30 اپریل تک تمام مسائل کا سد باب کرکے یکم مئی سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے کی ہدایات جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ عوام کو گرمیوں میں بجلی کی لوڈشیڈنگ سے مشکلات میں مبتلا نہیں کر سکتے،ایندھن کے مربوط اور مستقل نظام کی تشکیل اور گرمیوں میں آئندہ ماہ کی پیشگی منصوبہ بندی کریں، وزیرِ اعظم نے نقصان میں جانے والی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے فیڈرز کے خسارے ختم کرنے کی طویل مدتی م¶ثر منصوبہ بندی طلب کر لی،فصلوں کی کٹائی کے دوران ڈیزل کی مصنوعی قلت پیدا کرنے کی شکایت پر وزیرِ اعظم نے سخت نوٹس لیتے ہوئے مصنوعی قلت پیدا کرنے والوں کی نشاندہی کریں، فوری اور سخت کاروائی کریں: وزیراعظم شہباز شریف کا حکم دیدیا ۔وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ کسانوں کو زرعی مشینری چلانے کیلئے ڈیزل کی بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے،دیہی علاقوں میں ضلعی انتظامیہ یقینی بنائے کہ کسانوں کو ڈیزل کے حصول میں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ ہو۔اجلاس میں وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی ۔