شیر افضل ملک
کتاب کی قدر و منزلت اور اہمیت و افادیت کبھی بھی کم نہیں ہو سکتی کیونکہ کتابیں علوم کے ذخائر ہیں اور علوم کے متلاشی ہمیشہ ان ذخائر کی تلاش میں محو جستجو رہتے ہیں۔ قائداعظم لائبریری پاکستان کے دل لاہور میں واقع ہے جسے کتابوں کا وائیٹ ہاوس بھی کہا جاتا ہے۔اگر آپ قائد اعظم لائبریری لاہور کاوزٹ کریں توصوبہ،بلوچستان، سندھ، خیبر پختونخوا اور پورے پنجاب سے قارئین قائد اعظم لائبریری میں مطالعہ کی پیاس بجھانے نظر آئیں گے۔یہ پاکستان کی واحد یہ لائبریری ہے جس میں سی۔ایس۔ایس اور پی۔سی۔ایس کی کتابیں ہر وقت ملتی ہے کیونکہ اس لائبریری سے کتابیں ایشو نہیں ہوتیں۔ایک سروے کے مطابق صرف پنجاب کے اندر تقریباََ 300 سے زیادہ پبلک لائبریریز موجود ہیں لیکن وہ کسی ایک باڈی کے زیر سایہ کام نہیں کر رہی ہیں۔کچھ لائبریریز ڈائریکٹوریٹ آف پبلک لائبریریز پنجاب کے زیر سایہ کام کر رہی ہیں اور کچھ لائبریریز اٹانومس باڈی کے تحت اور 21 ای۔لائبریری پنجاب کے مختلف اضلاع میں سپورٹس بورڈ کے زیرسایہ، کچھ میونسپل کارپوریشن کے زیر سایہ کام کررہی ہیں۔اگرپنجاب لائبریری فاونڈیشن پبلشرز ،بک سیلرز اورمصنفین کی مالی معاونت آسان قرضہ جات کی صورت میں کریں تو پاکستانی معاشرہ بھی کتاب دوست بن سکتاہے۔پاکستانی معاشرہ کو کتاب دوست بنانے میں معاشر ہ کے ہر فردکواپنا کلیدی کردار ادا کرنا پڑے گا۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخرپاکستانی معاشرہ کوکتاب دوست کیسے بنایا جائے اس کے لیے چند تجاویز ملاحظہ فرما ئیں۔معاشرہ کے اندر خاص طور پر ہماری قوم کے معمار میری مْراداَساتذہ کرام ہیں۔اگر سکول، کالج، یونیورسٹی کے طلباء و طالبات کونصابی کْتب کے ساتھ ساتھ کم از کم ہفتہ میں دو دفعہ کوئی ایسی آسائنمنٹ دیں جس کے لیے طلباء کو ہر حال میں لائبریری کارْخ کرنا پڑے اس سے انکے نالج میں بھی اضافہ ہوگالائبریری اورکتاب سے جْڑے رہنے کا بھی موقع ملے گا۔اسکے علاوہ کتاب دوستی اور کتاب دوست معاشرہ بنانے میں خاص کر پبلک لائبریری کے لائبریرین کابہت بڑ ا کردار ہے۔پبلک لائبریری ایک ایسی لائبریری ہوتی ہے جس میں ہرمکتبہ فکر اور ہر عمر کے قارئیں آتے ہیں۔ پبلک لائبریری کا لائبریرین اْ نکے ساتھ مسلسل رابطے میں ہوتا ہے۔لائبریرین اگر سکول کے بچوں کومختلف ادوار میں لائبریری میں مدعو کریں اور اْنکی دلچسپی کے مضامین معلوماتی ویڈیو دکھائیں اس طرح بچے سکول کے اوقات کار کے بعد بھی اپنے والدین کے ساتھ لائبریری میں آئیں گے،اسطرح بچے اپنی سکول کی زندگی سے ہی کتاب سے دوستی کرنے کے عادی بن جائیں گے۔اگر لائبریری کے مضمون کو نرسری سے سلیبس(نصاب)کاحصہ بنادیا جائے تو بچوں کے اندر لائبریری اور کتاب دوستی کا شعور پیدا کیا جا سکتا ہے،تیسرا کردار گورنمنٹ آف پنجاب کا بھی ہے کہ فوری طور پر گورنمنٹ آف پنجاب کے سکول،میں ہزاروں لائبریرین کی خالی آسامیاں بذریعہ پبلک سروس کمیشن بھرتی کی جائیں تاکہ سکول کی لائبریریز آباد ہوں۔ماضی قریب میں تمام مضامین کے ٹیچرز پبلک سروس کمیشن کے ذریعے بھرتی کیے گئے لیکن بدقسمتی سے سکول لائبریرین کی آسامی کوپبلک سروس کمیشن کے ذریعے ابھی تک بھرتی نہیں کیا گیا۔جس سکول ،کالج کی لائبریریز میں پروفیشنل لائبریرین ہی نہیں ہوگا تو وہاں ہم بچوں کو کتاب دوست کیسے بنا سکتے ہیں۔