کابل (انٹرنیشنل ڈیسک) واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا طالبان نے افغانستان میں داعش کے خلاف کارروائی میں امریکا کی مدد کرنے کے لیے حامی بھر لی۔ لیک دستاویز میں کہا گیا ہے کہ داعش افغانستان میں منظم ہو کر امریکا اور دیگر ممالک کے گرجا گھروں، سفارت خانوں، کاروباری مراکز اور ورلڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ ادھر دوحہ میں طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے امریکی خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں داعش کو زیر کیا جا چکا ہے۔ لیک دستاویز پر واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ زمینی حقائق کی عکاسی نہیں کرتی۔ اس طرح کی رپورٹ ذاتی خواہش تو ہو سکتی ہیں لیکن یہ حققیت نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ داعش افغانستان میں وجود نہیں رکھتی جیسے کبھی دورِ تسلط (امریکی نواز حکومت) میں ہوا کرتی تھی۔