سیاسی بحران ملکی تباہی کا سبب ‘سودی لعنت نے معیشت تباہ کردی: لیاقت بلوچ


لاہور(خصوصی نامہ نگار ) نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ سیاسی بحران ملک کی تباہی کا سبب ہے، سودی لعنت نے معیشت و تجارت کو تباہ کرکے رکھ دیا، پاپولر لیڈر شپ بھی عوام کو مسائل سے نجات نہیں دلا سکی۔ضد و انا کی خاطر ملک کو بحرانوں سے دوچار کرنے والی قیادت سے پارلیمنٹ سیاست حالات ٹھیک ہو سکتے ہیں اور نہ ہی عوام مسائل کے دلدل سے نکل سکتے ہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر ناچنے والی قیادت نے سیاست و پارلیمنٹ کو یرغمال بنا لیا ہے۔مسجد اقصی میں فلسطین نمازیوں پر اسرائیلی یہودیوں نے ظلم کی انتہا کردی، مقبوضہ کشمیر میں فاشسٹ مودی نے تشدد کا نشانہ بنایا اور ان کی عبادت بھی جیلوں میں تھی، عوام کے پاس ووٹ کا حق ہے لیکن ان لوگوں نے اسٹیبلشمنٹ کاہاتھ تھام کر ووٹ کے تقدس کو پامال کردیا ہے،اقتدار لینا بھی چلانا بھی اور کرسی پر بیٹھنا بھی اسٹیبلشمنٹ کے اشارے سے ہوتا ہے اسلامی نظام اور دیانتدار قیادت ہی واحد حل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد میں جماعت اسلامی حیدرآباد کے تحت مقامی ہال میں منعقدہ عید ملن پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے عید ملن سے صوبائی امیر محمد حسین محنتی، حافظ طاہر مجید،مولانا عبدالوحید قریشی،امیر ضلع عقیل احمد خان نے بھی خطاب کیا۔ لیاقت بلوچ نے کہاکہ جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا ہے کہ اتحادی سیاست کی بجائے عام انتخابات میں اپنے منشور اور ترازو نشان پر الیکشن لڑیں گے۔ ملک میں بداعتمادی اور انتشار سے بچانے کے لیے ہم نے پی ٹی آئی کے عمران خان اور پی ڈی ایم کے مولانا فضل الرحمان، وزیراعظم شہباز شریف اور ق لیگ کے چوہدری شجاعت حسین سمیت دیگر قیادت سے رابطے و ملاقات کرکے ایک نکاتی ایجنڈا رکھا کہ مذاکرات کا راستہ نہیں اختیار کریں گے تو حالات بند گلی میں چلے جائیں گے پھر تیسری قوت کو مداخلت کا موقعہ ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ سامراجی طاقتیں چاہتیں ہیں کہ پاکستان عدم استحکام کا شکار، ایٹمی پروگرام رول بیک اور سی پیک کا معاملہ پایہ تکمیل تک نہ پہنچ پائے۔ الحمدللہ شہباز شریف و عمران خان نے مثبت جواب دیا اور حالات پیش قدمی کی طرف گامزن ہیں۔ توقع ہے کہ دونوں فریقین بحران کے خاتمے کے لیے ہوشمندی کا ثبوت دیں گے۔انہوں نے کہاکہ شہبازشریف نے عید پر ٹیلیفون پر امیر جماعت سراج الحق کو بتایا کہ عید کے بعد اتحادیوں کا اجلاس ہے، عمران خان نے بھی مذاکرات کے لئے سہہ رکنی کمیٹی بنائی ہے۔ لیاقت پلوچ نے کہا کہ کراچی میں جماعت اسلامی کو ووٹ کی حیثیت سے نمبر ون تسلیم کیا گیا ہے کراچی میں عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کی بجائے اس میں ردوبدل کے لیے مختلف حربے استعمال کیے جا رہے ہیں۔ کراچی ملک کا سب سے بڑا اور صنعتی حب ہے۔ اس کو امن ترقی اور روشنیوں کا شہر بننا چاہئے۔ ان شائ اللہ جماعت اسلامی عبدالستار افغانی اور نعمت اللہ خان کا دور واپس لاکر رہے گی اور کراچی اپنی منزل حاصل کرے گا۔ کراچی میں تبدیلی کے اثرات حیدرآباد پر بھی پڑنے چاہیں۔ حیدرآباد کے شہر کو اٹھ کھڑا ہونا چاہے۔ اس موقع پر صوبائی نائب امیر ممتازحسین سہتو،سیکریٹری اطلاعات مجاہد چنا سمیت دیگر مقامی رہنما جے آئی یوتھ،برادرتنظیمات کے نمائندے، صحافی و معززین شہر بڑی تعداد میں شریک تھے۔

ای پیپر دی نیشن