لاہور( این این آئی)پاکستان میں خریف کے ابتدائی موسم میں پانی کی کمی سے کپاس سمیت متعدد فصلوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔پاکستان صرف 13 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرسکتا ہے جبکہ 15سے 17ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی کے نقصان سے قومی معیشت کو 1 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ انڈس ریور سسٹم اتھارٹی کی حالیہ میٹنگ کے شرکا ءکو بتایا گیا کہ پانی کے موثر استعمال کے ذریعے ان نقصانات کو کم کیا جا سکتا ہے۔تاہم پنجاب نے پانی کی کمی سے متعلق رپورٹس پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا اور ارسا نے معاملے کی تحقیقات کے لیے پنجاب، خیبرپختونخوا ہ اور سندھ کے اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔خریف کا موسم اپریل میں شروع ہوتا ہے اور ستمبر تک جاری رہتا ہے۔ خریف کی اہم فصلیں چاول، گنا، مکئی، ماش کی دال اور سب سے اہم کپاس ہیں۔ارسا کے ترجمان خالد ادریس رانا کے مطابق ہم نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران دریاﺅں میں پانی کی دستیابی پر موسمیاتی تبدیلی کے خطرناک اثرات کو دیکھا ہے۔اپریل کے بعد درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے،جولائی میں دریاﺅں میں پانی دستیاب ہوتاہے، اس لیے خریف کی فصلوں کو ابتدائی سیزن میں شدید قلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔واپڈا تربیلا ٹنل-5 پر کام کر رہی ہے جس کے لیے پانی کی ایک خاص سطح کی ضرورت ہے اس لیے ارسا کو تربیلا ڈیم میں پانی کی ایک مخصوص سطح برقرار رکھنا ہوگی۔تیسرا ملک کو اب دریاﺅں میں پانی کے بہا ﺅکے سلسلے میں طاس کے مسئلے کا سامنا ہے۔ پہلے تمام دریا ایک ہی سطح پر بہتے تھے لیکن اب صورتحال بدل گئی ہے۔دیکھا گیا ہے کہ جب دریائے سندھ اور دریائے کابل میں پانی بہتا ہے تو دریائے چناب اور دریائے جہلم خشک ہو جاتے ہیں۔ارسا کے مطابق، پنجاب اور سندھ صوبوں کو رواں خریف سیزن میں 27 فیصد پانی کی کمی کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے خریف کی فصلوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گا۔خریف کی اہم فصل کپاس ہے جو کہ ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے خام مال ہے، جو ملک کی بڑی برآمدات میں سے ایک ہےتاہم موسم کے آخر میں پانی کی قلت 10 فیصد تک کم ہو جائے گی۔ انڈس زون میں آبپاشی کے پانی کی قلت ابتدائی خریف میں 37 فیصد اور موسم کے آخر میں 15 فیصد ہو گی۔دریائے جہلم چناب میں پانی کی قلت ابتدائی خریف میں 10 فیصد اور موسم کے آخر میں نہ ہونے کے برابر ہوگی۔ خریف سیزن میں، رم اسٹیشنوں پر دریا کا کل بہا تقریباً 95.32 ملین ایکڑ فٹ ہوگا۔تاہم سسٹم کے مجموعی نقصانات 13.96 ملین ایکڑ فٹ رہیں گے۔ خریف سیزن کے دوران 70 ملین ایکڑ فٹ پانی دستیاب ہوگا ابتدائی خریف میں 14.58 ملین ایکڑ فٹ اور دیر خریف میں 55.42 ملین ایکڑ فٹ ہوگا۔ماحولیاتی وعدوں کے لیے ڈاﺅن اسٹریم کوٹری کے لیے 7.26 ملین ایکڑ فٹ لازمی اخراج کی اجازت دینے کے بعد صوبوں میں تقسیم کے لیے کینال ہیڈز پر پانی کی کل دستیابی صرف 62.74 ملین ایکڑ فٹ ہوگی۔
بلوچستان اور خیبر پختوانخواہ کو ان کے بنیادی ڈھانچے کی رکاوٹوں کی وجہ سے پانی کی قلت سے مستثنیٰ رکھا جائے گا۔پاکستان کی کپاس کی پیداوار میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ کسانوں کی جانب سے چاول، مکئی اور گنے سمیت دیگر فصلوں کی طرف رخ کرنا ہے کیونکہ کپاس کی کاشت منافع بخش نہیں ہے۔حکومت کپاس کی بوائی کے سکڑتے ہوئے رقبے اور پیداوار میں مسلسل کمی سے پریشان ہے۔ پاکستان کی زرعی معیشت میں کپاس ایک اہم فصل ہے، لیکن پیداوار میں کمی آئی ہے، اور پودے لگانے کا رقبہ سکڑ رہا ہے۔