منیب احمد خان
وزیر اعلی پنجاب محترمہ مریم نوازنے بے گھر افراد کو اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے تحت ایک لاکھ گھر بنانے کا اعلان کیا یہ ہر اس شہری کا خواب ہے جو اپنے گھر کی سہولت سے محروم ہے وزیر اعلی کی یہ سوچ قابل ستائش ہے وہ ایک نئے عزم نئے ولولے کے ساتھ اپنے ملک ،صوبے اور،عوام کے دکھوں کا مداوا چاہتی ہیں سیاسی جماعتیں اقتدار میں آ کر اگر عوامی بہبود کا کام کر یں تو اس کے مثبت اثرات ختم نہیں ہوتے مخالفین جو مرضی کہیں نواز شریف نے قوم وملک کو ڈلیور کیا ہے محترمہ کا ایک لاکھ گھر بنانے کا جرات مندانہ اعلان یقینی طور پر پاکستان کے غریب عوام کے لیے راحت کاپیغام ہے کیونکہ عوام کو باتیں نہیں اپنی حسرتوں کی تکمیل چاہیے ہوتی ہے جو عوام کے دکھ درد کا مداوا کرتا ہے وہی اعلی کار کر دگی ہوتی ہے اور اعلی کار کردگی کی کیمسٹری یہ ہوتی ہے کہ وہ ہر مخالف قوت ومقبولیت کو قصہ پارینہ بنا دیتی ہے آدھے پاکستان کی سیاست کا بوجھ محترمہ کے کندھوں پر پڑاہے ان کی سیاست کی فعالیت میں ان گھروں کا بہت اہم کردار ہوگا جن لاکھوں خاندانوں کے14/15 سال کے بچے ان گھروں میں رہائش پذیر ہونگے وہ 2/4 سال بعد محترمہ کے ووٹر ہونگے کیونکہ اس دور میں کسی کو گھر کی چھت ملنا ایک خواب کی تعبیر ہے یہ بھی یہ امر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا محترمہ مریم نواز کا ایک لاکھ گھر بنانے کا اعلان تمام ریاستی اشرافیہ کے لیے بھی اہم ہے کہ اس سے پیشتربھی کئی وزرا اعظم وزرا اعلی نے مکانات دینے کا وعدہ کیا جو وفا نہ کر سکے عوام کے جذبات کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا موجودہ وقت میں عوام اپنی غربت کی اذیت میں کراہ رہے ہیںریاست سے بیگانگی کا تاثر پایا جا رہا ہے ان حالات میں استحکام پاکستان کے لیے عوام کو اعتماد میں لینا بہت ضروری اس کا واحد حل حکومت کے بہبودی اور فلاحی اقدامات کا اطلاق ہے جس کو مستند بنانے کے لیے محترمہ ایسے ماہرین کی ٹیم تشکیل دیناہوگی جواس پروجیکٹ کو کامیابی سے ہمکنار کرائے اس پر تنقید کرنے والے یہ سوال اٹھا رہے ہیںکہ اتنے بڑے میگھا پروجیکٹ کے لیے پیسے کہاں سے آئیں گے اس کی تمہید میں وقت ضائع کئے بغیر سادہ سا جواب ہے یہ گھر مفت تو نہیں دیئے جا رہے اس کے پیسے عوام نے اپنی گرہ سے آسان اقساط میں دینے ہیں حکومت نے تو ابتدائی اخراجات سے پروجیکٹ شروع کرنا ہے جو اقساط کی شکل میں واپس لے لینا ہے آپ اس کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار فیس رکھ کر اشتہار دے دیں اربوں روپے اکھٹے ہو جائیں گے ویسے بھی حکومتوں کے لیے عوامی مفاد میں کرنے والے اقدامات کے لیے کھربوں روپے ہوتے ہیںاپنی چھت اپنا گھر سے بڑا کام اور کیا ہو سکتا ہے حکومتی توجہ ڈویلپر کی پروفائل اور سابقہ ریکارڈ چیک کرنا بہت اہم کام ہے ، ،مکانات بنانے کی رفتار بڑی اہمیت کی حامل ہوتی ہے یہاں تو سال ہا سال پروجیکٹ پڑے رہتے ہیں ،آخر میں انفورسٹ منٹ کا لائحہ عمل کیا اور کیسے ہوگا یہ وہ سوال ہیں جن کے تسلی بخش جواب ضروری ہیں رہی بات زمیں کی
(۱) حکومت کے پاس بڑی زمین ہوتی ہے جن پر گھر بن سکتے ہیں ورنہ ضلع لاہو ر میں دس پندرہ ہزار گھر یا کثیرالمنزلہ بلڈنگ میں جدید تقاضوں کو مدنظر رکھ کر فلیٹس بھی بن سکتے ہیں دنیا میں اب فلٹس سسٹم کے تحت لوگ رہ رہے ہیں
(۳) شہروں کے قریب اچھی لوکشن میں مختلف مقامات پر حکومت پنجاب اور دیگرسرکاری اداروں کی بے تحاشہ زمین پڑی ہوتی ہے خصوصاً میٹرو پولیٹن کا رقبہ پڑا ہوتا ہے جہاں punjab Local government Act,2019کی دفعہ 153 کے تحتمفاد عامہ میں فلیٹ بنائے جا سکتے ہیں جن میں کمرشل زون بھی ہونگے
(۴) ایل ڈی اے کی حدود میں غیرقانونی ھاوسنگ سوسائٹی ہیں جو ایک مین بیلو ارڈ بنا کر قسطوں کے نام پر لوگوں کی ساری عمرکی کمائی چھین لیتے ہیں جب مالکان اور ایل ڈی اے کے آفیسران کی جیبیں بھر جا تی ہیں تو
گونگلوں سے مٹی جھاڑنے کے لیے ایل ڈی اے ا خبار میں اشتہار دے دیتے ہیں کہ فلاںسوسائٹی منظور شدہ نہیں ہے یہاں پلاٹ نہ خریدے جائیں اتنی دیر میں لوگ کنگال ہو چکے ہوتے ہیں اس کا تدارک تو ایل ڈی اے کو ان سوسائٹی کے زمین فروخت کرنے کے اشتہار سے پہلے کرنا چاہیے بہر حال یہ تفصیل طلب بات ہے پھر کبھی محترمہ کے ویژن کو عملی جامعہ پہنانے کے لیے ان ھاوسنگ سوسائٹی کے قانونی معاملات جلد از جلد درست کر کےNOC جاری کر کے ان میں بھی گھروں یا فلیٹس بنانے کا فار مولابنایا جاءسکتاہے پنجاب میں جو لوگ رئیل اسٹیٹ کا کاروبار کر رہے ہیں یا اپنی ایل ڈی اے سے منظور ہاوسنگ اسکیمز بنا یا چلارہے ہیں ان سے بھی استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے ایک سوساٹئی میں اگر پانچ سو گھر یا فلیٹس بھی بنانے کے لیے ان سے معاملات طے کرنے چائیں اس میںکامیابی کے چانس اس لیے زیادہ ہیں جہاں یہ گھر بنیں گے ان ہاوسنگ سوسیاٹیز کی آمدنی اچھی شہرت اور معیار بھی بڑھے گا زمین ڈھونڈنے کی سردردی سے بھی بچا جا سکتا ہے یاد رکھیں ان گھروں یا فلیٹس کی تعمیر حکومت پنجاب کے SOPs کے تحت ہوگی اسسے صرف مسلم لیگ ن کا ہی سیاسی قد نہیںبڑھے گا بلکے کولیشن والی وفاقی حکومت اوردیگرادارے بھی سر خرو ہونگے محترمہ مریم نواز کا یہ ویژن ان کی سیاسی بصیرت عین وقت کے مطابق ہے اس کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کو اس میگھا پروجیکت کے لیے خصوصاً قومی مفاد کے پیش نظر ساتھ دینا ہوگا تاکہ ہماری بے روز گاری سے دلبرداشتہ یوتھ کے چہرے پر بھی مسکراہٹ آئے کہ ہمارے ماں باپ اور خاندان کو چھت مل گئی بعض حلقے اور دانش ور یہ کہتے نہیں تھکتے کہ مریم نواز کو صنم جاوید سے الیکشن لڑا کر دیکھ لیں پتا چل جائے گا وہ صاحبان سیاست کے اسرار و رموز سے واقف نہیں ہیں سیاست کے اجزا ترکیبی کو سمجھیں اس میں مقاصد عمل اور نتائج عمل بولتا ہے صرف ڈئیلاک سے کام نہیں چلتا محترمہ یقینا پنجاب میں بے وصلہ طبقات کی آواز بنیں گی وہ بس یہ یاد رکھیں ان گھروں کی تعمیر کے بعد پانچ سال بعد انہیں پورے پاکستان میں مریم نواز کے سامنے صنم جاوید تو کیا کوئی بھی الیکشن لڑنے کے لیے نہیں ملے گا
منیر احمد خان
03002942001
munirahmadkhan802@mail.com