پنجاب اسمبلی: حکومتی اپوزیشن ارکان نے گندم خریداری پالیسی مسترد کر دی، پوچھا ہی نہیں جا رہا: سپیکر

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے چھ ایکڑ تک گندم خریدنے کی حکومتی پالیسی کو مسترد کیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں گندم خریداری بحران پر، ایوان نے چار نکات پر اتفاق کر لیا۔ سپیکر محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ ہاؤس نے چھ ایکڑ تک گندم خریدنے کی پالیسی کو مسترد کیا ہے، چھ ایکڑ والے کسان سے گندم خریدتے ہیں تو باقی کا کون پرسان حال ہوگا، گندم امپورٹ کیسے ہوئی، کیوں کی گئی، کسان دھکے کھا رہا ہے اس کا خیال رکھیں۔ سپیکر نے میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور بلال یاسین سمیت تین ارکان پر مشتمل گندم خریداری کی کمیٹی بنا دی، اور کہا کہ چھ ایکڑ پالیسی متاثر نہ ہو موجودہ نکات پر پالیسی بناکر تشکیل دیدیں۔ تجویز دی کہ باردانہ کے تھیلوں اور چھ ایکڑ سے بڑھا کر پالیسی بنا لیں، حکومت یقین دہانی کرا رہی ہے کہ کسان کی گندم کو اٹھا رہے ہیں۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ پی آئی ٹی بی کسان ایپ کا طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے، ہاؤس نے چھ ایکڑ تک گندم خریدنے کی پالیسی کو مسترد کیا ہے۔ وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے ایوان میں بحث کو سمیٹے ہوئے کہا کہ یہ لوگ ماننے کو تیار نہیں، حکومت کے پاس پالیسی ہے، ہمارے پاس چھ ایکڑ کی پالیسی ہے، وزیر اعلیٰ نے کہہ دیا گندم پر جو تجاویز آئیں اس پر عمل درآمد کریں، اس بات کا احساس ہے گندم کی خریداری ہونی چاہئے کیونکہ مسائل ہیں، ڈیڑھ لاکھ اپیلیں کسانوں کی آئی ہیں، اس پر عمل درآمد کریں گے، ابھی بھی کسانوں کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوں، سپورٹ پرائس کسان کا استحصال سے بچانے کیلئے دی جاتی ہے، چالیس لاکھ میٹرک ٹن بھی گندم خریدتے ہیں تو کل گندم کی 15فیصد بنتی ہے باقی کہاں جاتی ہے، حکومت نے سپورٹ پرائس 3900 روپے کسانوں کو دی ہے، اگر چھ ایکڑ والی پالیسی غلط ہے تو کسان کیوں اپلائی کررہے ہیں، حکومت کتنی گندم خریدے گی اب اعداد وشمار نہیں بتا سکتا، حکومت کسان سے گندم ڈیفر پے منٹ پر خریدنے کی ارکان اسمبلی تجویز پر غور کرے گی۔ تئیس لاکھ میٹرک گندم ابھی ہمارے پاس پڑی ہے، ہماری ریلیزز صرف سترہ لاکھ میٹرک ٹن تھی، حکومت کا اختیار ہے کہ کیا پالیسی بنانی ہے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 3 گھنٹے 37 منٹ تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں عنصر ہرل کے بھائی، اسد عمر دراز کے والد، مولانا الیاس چنیوٹی کے بھائی اور توصیف شاہ کی والدہ کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کروائی گئی۔ گذشتہ روز بھی اجلاس میں مزید دو نومنتخب ارکان موسی الٰہی اور ڈاکٹر عائشہ جاوید سے حلف اٹھا لیا، سپیکر اسمبلی ملک محمد احمد خان نے دونوں نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔ موسی الٰہی اور ڈاکٹر عائشہ جاوید کی حلف برداری پر اپوزیشن کے نعرے، مینڈیٹ چور نامنظور کے نعرے لگا دئیے۔ نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب آئی جی کی وردی بھی پہن لیں لیکن امن و امان کی یہی صورتحال رہنی ہے، اس حوالے سے جو اب ہے، صوبہ میں مقابلہ موسیقی اور مقابلہ حسن شروع کر دیا گیا ہے، زمیندار تو مر گیا ہے گندم کا پوچھا ہی نہیں جا رہا۔ سپیکر نے ریمارکس دیے کہ مقابلہ موسیقی اور مقابلہ حسن پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے، جس پر ایوان میں قہقہہ لگ گیا۔ اجلاس میں محکمہ لوکل گورنمنٹ و کمیونٹی ڈویلپمنٹ کے بارے میں ممبران کے سوالوں کے جوابات وزیر بلدیات ذیشان رفیق نے دیئے۔ وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے ایوان میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ منسٹرز کمیٹی نے گندم کے مسئلے پر وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت گندم خریدنا نہیں چاہتی، گندم خریداری میں تاخیر کی کچھ وجہ موسم کی تبدیلی بھی ہے، جو گندم برآمد کی گئی وہ نگران وفاقی حکومت نے کی وہ غلط ہوا، یہ پنجاب کے محکمہ فوڈ کا مسئلہ نہیں نگران وفاقی حکومت نے کیا، اللہ کا شکر ہے پنجاب میں گندم کی بمپر کراپ ہے۔ اپوزیشن رکن سردار محمد علی خان حسن ابدال سپیشل ایجوکیشن سنٹر میں ملازم کے معذور بچیوں سے جنسی تعلقات اور ویڈیو بنانے پر پھٹ پڑے، متاثرہ معذور بچیوں کا ملزم درندہ دندنا رہا ہے اور لگا تار موٹر سائیکل پر دھمکیاں دی جا رہیں کہ ان پر تیزاب پھینک دیا جائے گا۔ لہٰذا انہیں سکیورٹی فراہم کی جائے، جس پر سپیکر ملک محمد احمد خان کا کہنا تھا کہ مجھے معذور بچیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کا واقعہ پڑھ کر ذہنی طورپر بہت افسوس ہوا، جنسی ہراسگی حکومتی نوٹس میں ہے متعلقہ وزیر جواب دے گا۔ جو اب تک کارروائی کی گئی، ان تمام ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور ایسے واقعات کے تدارک کیلئے عملی اقدامات کیے جائیں، سپیکر کا کہنا تھا کہ صوبائی وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن کو حکم دیا کہ اس ادارے کی پرنسپل کو بھی دھمکیاں دی جا رہی ہیں، وہ دندنا رہا، اگر ایف آئی آر میں ملوث ہے تو ملزم کو فوری گرفتار کیا جائے، اور پرنسپل کو سکیورٹی فراہم کی جائے۔ صوبائی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان کو یقین دلایا کہ ایف آئی اے اور آئی جی سے بھی کہتا ہوں محترمہ کی سکیورٹی کا بندوبست کریں۔

ای پیپر دی نیشن