اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے اپوزیشن کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر ایوان کا تقدس بحال کریں اور ملکی مسائل حل کریں۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے سینٹ میں جو باتیں کیں وہ تین چار سال پہلے کرتے تو بہتر ہوتا، خیبر پی کے میں سینٹ انتخابات نہ ہونے پر دکھ ہے، لیکن سوال یہ ہے وہاں الیکشن کیوں نہیں ہوئے؟۔ نگران حکومت نے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں۔ انتخابات کرانا الیکشن کمشن کی ذمہ داری تھی۔ ہم نگران حکومت کا حصہ نہیں بنے۔ پی ڈی ایم حکومت نے الیکشن کے لئے گرانٹ دی۔ پی ٹی آئی کا انتخابی نشان چھننے کا دکھ ہے، پی ٹی آئی کا انتخابی نشان واپس ہونے میں ان کا اپنا قصور ہے۔ جب الیکشن کمشن نے کہا تھا کہ دوبارہ الیکشن کروائیں تو کیوں قانون کے مطابق نہیں کروائے؟۔ مجھے یاد ہے پی ٹی آئی دور حکومت میں ایک ممبر پارلیمنٹ پر جعلی ہیروئن کا مقدمہ کروا کر ہتھکڑیاں لگوائی گئیں۔ 9 مئی کو آپ نے کور کمانڈر ہاؤس اور جی ایچ کیو پر حملہ کیوں کروایا؟۔ یہ آپ سے بلنڈر ہوا ہے، اگر آپ سچے ہیں تو عدالت کو مطمئن کریں اور بے گناہی ثابت کریں۔ دریں اثنا سینٹ میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا ہے اس وقت 99.9 فیصد سیاسی قیدیوں کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے۔ چیئرمین سینٹ آپ حکومت کے ہی نہیں اپوزیشن کے بھی چیئرمین ہیں۔ امید کرتا ہوں آپ اعجاز چودھری کے پروڈکشن آرڈر کے لئے بھی کچھ کریں۔ ہماری حکومت جس طرح ہٹائی گئی سب کے سامنے ہے۔ علاوہ ازیں سینٹ میں پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ختم ہو گیا۔ تحریک انصاف نے سینٹ میں احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بشریٰ بی بی کی صحت اور سینیٹر اعجاز چودھری کے پروڈکشن جاری نہ کرنے پر احتجاج کیا جائے گا۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کے معاملہ پر بھی تحریک انصاف سینٹ میں احتجاج کرے گی۔ دریں اثنا نومنتخب سینیٹر فیصل واوڈا اور سینیٹر مولانا عبدالواسع نے حلف اٹھا لیا۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے نومنتخب سینیٹرز سے حلف لیا۔ سینٹ میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی دستاویز پیش کی گئی۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل کی دستاویز پیش کیں۔ سینٹ اجلاس میں منی بل کی دستاویز بھی پیش کر دی گئیں۔