مقبوضہ بیت المقدس+ تل ابیب+ قاہرہ (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) اسرائیل کی غزہ میں دہشت گردی جاری ہے۔ ایک طرف اسرائیلی فضائیہ نے جنوبی غزہ کے علاقے رفاح میں پناہ گزین کیمپ پر میزائل برسا دئیے، تو دوسری جانب رفاح میں ہی زمینی حملے کی تیاری بھی کرلی ہے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق رفاح کے پناہ گزین کیمپ پر ہوئے فضائی حملے میں چھ فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوئے۔ اسرائیل نے فوج کی دو بریگیڈز رفاح پر زمینی حملے کے لیے بھیجنے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ حملے کیلئے بس حکومت کی اجازت درکار ہے۔ دوسری جانب یہودیوں کے مذہبی تہوار پر سیکڑوں یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصیٰ پر دھاوا بول دیا۔ عرب میڈیا کے مطابق یہودیوں کے مذہبی تہوار پر سیکڑوں یہودی آبادکار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے، اسرائیلی فورسزکی بھاری نفری کے ساتھ سیکڑوں یہودی آبادکاروں نے مسجد اقصی میں چہل قدمی کی۔ اس دوران مسجد میں عبادت کرنے والے درجنوں مسلمان فلسطینیوں کو زبردستی مسجد سے نکال دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کی تاریخی مسجد ابراہیمی میں بھی مسلمانوں کا داخلہ بند کردیا۔ اسرائیل میں حکومت مخالف مظاہرہ کرنے والے 10 مظاہرین کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں مظاہرین نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر کی گاڑی کو گھیر لیا۔ رپورٹس کے مطابق مظاہرے کے دوران پولیس کے ساتھ کشیدگی بھی ہوئی۔ مظاہرین نے سڑک پر رکھے کچرے دان الٹ دیے، جلائو گھیرائو کیا اور ٹریفک بھی بلاک کردیا تھا۔ دوسری جانب مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے کہا ہے کہ فلسطینی شہر رفح میں کسی بھی فوجی آپریشن سے غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔ عرب میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈچ وزیراعظم مارک روٹے کے ساتھ ٹیلیفونک رابطے میں مصری صدر السیسی نے غزہ کی پٹی میں جاری جنگ کو روکنے کی ضرورت پر زور دیا اور رفح میں کسی بھی فوجی کارروائی کے خلاف خبردار کیا۔ جبکہ اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں جنگی مہم کے دوران مزید 11 فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کر لیا۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی میں 7 اکتوبر سے جاری جھڑپوں میں 41 فوجی افسر اور اہلکار ہلاک ہو چکے، 3 ہزار 305 زخمی ہوئے جن میں 513 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔