فیصلے کرنے والے اور حکومت دونوں پھنسے ہوئے ہیں: حافظ نعیم 

لاہور (نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ جنہوں نے فیصلے کیے اور جن کو حکومت میں لایا گیا دونوں پھنسے ہوئے ہیں۔ منصورہ میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک چلتی حکومت کو ختم کر کے ملک کو بحران میں دھکیلنے والی جماعتیں عوام سے معافی مانگیں، فارم 45 کی بنیاد پر نتائج تیار کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک شدید بحرانوں کی زد میں ہے، ہر فرد مسائل کا حل چاہتا ہے۔ آئین کی بالادستی اور جمہوریت کی آزادی مسائل کا حل ہے۔ آئین پر شب خون مارنا آئین سے انحراف ہے۔ 2024ء کے الیکشن میں گڑ بڑ کی گئی، اپنی مرضی کے لوگ مسلط کیے گئے۔ پنجاب، بلوچستان اور سندھ میں الیکشن میں جو کچھ ہوا یہ چلنے والی چیزیں نہیں، حکومت نے چلنا نہیں، خود ہی پیچھے ہٹ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتوں کو الیکشن میں نوازا گیا، فارم 45 لوگوں کے پاس موجود ہے لیکن الیکشن کمشن یرغمال ہو چکا ہے۔ ضمنی انتخابات میں تو فارم 45 بھی اپنی مرضی کے بنائے گئے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ فارم 45 کی بنیاد پر ہی تمام نتائج کو مرتب کیا جائے، جو جیتا ہے اسے جیتنے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں پر سپریم کورٹ سے بڑی اتھارٹی نہیں، چیف جسٹس اور تمام ججز سے درخواست ہے یہ معمولی واقعہ نہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو جیل میں ہیں وہ بھی پھنسے ہوئے ہیں، آگے کچھ راستہ نظر نہیں آرہا، تو آئیے گفتگو کیجیے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ادارے اپنے آئینی حدود کے مطابق کام کریں، ہمیں اپنے ایٹمی پروگرام کا تحفظ کرنا ہے، ہمیں پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کرنا ہے، عوام کے ساتھ اتحاد کے بغیر یہ کام نہیں ہو سکتا، ہم اداروں کی تقسیم کے متحمل نہیں ہو سکتے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ تعلیم کاروبار نہیں، پرائیویٹ سیکٹر میں لوٹ مار مچی ہوئی ہے، سب بچوں کو یکساں تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ امریکہ میں طلبہ کے احتجاج پر انہیں سلام پیش کرتا ہوں۔ یہ انسانیت کا مسئلہ ہے، ہزاروں اہل غزہ شہید کر دئیے گئے ہیں، ہم مکمل طور پر اہل غزہ کے ساتھ ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...