قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی مصطفی شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں 2018میں اے پی ایس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعہ کی بازگشت سنائی دی حکومت کی جانب سے وزیر اطلاعات نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نیشنل ایکشن پلان بارے ایوان کو آگاہ کیا انہوں نے اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کو روک کر دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کی راہ اختیار کی گئی جس کا ریاست کو نقصان ہوا ایوان میں وزرا کی عدم حاضری پر قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفیٰ دے کر کسی اور کو موقع دیں، حکومتی بینچ خالی ہیں، بیوروکریٹس کی نمائندگی نہیں(باقی صفحہ نمبر 11)