وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ اجتماعی کاوشوں سے معاشی صورتحال بہترہورہی ہے، بجلی کی چوری میں کمی لانے اور ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کئے ہیں، ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں اضافہ ہوا ہے،چند روزپہلے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ شائع ہوئی، کئی شعبوں میں ہمارے معاشی اعشاریے بہتر ہوئے ہیں ، ہماری ایکسپورٹ اور ترسیلات زر میں بھی اضافہ ہواہے، معاشی ریفارمز کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔ شہباز شریف کی زیرصدارت وفاقی کابینہ اجلاس ہوا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ہم نے مل کے جو اجتماعی کاوشیں کی ہیں تو اس سے الحمد اللہ سورتحال آہستہ آہستہ بہتر ہورہی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب ٹھیک ہے۔انہوں نے بتایا کہ ابھی ہمیں اور محنت کی ضرورت ہے، ہمارا اصلاحات اور ری اسٹرکچرنگ کا جو ایجنڈا ہے، ان کے جڑوں میں جو بیماری ہے اس کا خاتمہ اینٹی بایوٹک سے نہیں ہوگا بلکہ سرجیکل آپریشن سے ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کررہے ہیں ہمارا ٹرانسمیشن سسٹم کمزور ہے کافی لاسز ہیں، بجلی کی چوری میں کمی لانے کیلئے ٹرانسمیشن لائن سے متعلق فیصلے کیے ہیں، بجلی سستی کرنے کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سب کو برا کہنا بھی غلط ہے ،بہت اچھے لوگ بھی ہیں، ایف بی آر کھربوں کماتا ہے اور کھربوں کے واجبات ہی عدالتوں میں پھنسے ہوئے ہیں، کل سگریٹ سے متعلق ٹریک اینڈ ٹریس رپورٹ آئی ، 2019میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا معاہدہ کیا گیا۔ وزیراعظم کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھاکہ پہلے مرحلے میں صرف سگریٹ اور بعد میں کھاد،چینی دیگر سیکٹر شامل کیے گئے، یہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل فراڈ کے سوا کچھ نہ تھا۔شہباز شریف نے کہا کہ مشاورت کے ساتھ طے کیا کہ 2019ءسے آج تک کے ذمہ داران کا تعین ہوگا، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے عمل سے متعلق تحقیقات کیلئے کمیٹی بنادی ہے، اربوں کھربوں کی آمدن آسکتی تھی مکمل طور پر برباد کیا گیا، ، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاملے پر 72 گھنٹے میں کمیٹی رپورٹ دے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سیمنٹ فیکٹری کے مالکان اچھے لوگ بھی ہوں گے، فیکٹری مالکان کو کہا گیا کہ آپ خود اپنے پیسوں سے یہ سسٹم لگا لیں، اس سے زیادہ فیکٹری مالکان کے وارے نیارے کیا ہوسکتے تھے، چینی پر دو سال سے اسٹیمپ کا سسٹم کیا اس میں دھوکا دہی تھی۔انہوں نے بتایا کہ کل میں نے توانائی کے شعبے کا اسٹرکچرل ریویو چار اقساط میں مکمل کرلیا اور فیصلے کیے ہیں، بجلی چوری میں کمی کے حوالے سے، ٹرانسمیشن سسٹم کو مضبوط کرنے اور بجلی سستی کرنے کیلئے اور ڈسکوز کے حوالے سے بھی ہم نے اصولی فیصلہ کیا ہے، اب اسے خصوصی سرمایہ کاری کونسل اور کابینہ میں لے کرآئیں گے۔ ایک حکومت نے سارے پاکستان پر لیبل لگادیا تھا اور خود دودھ کے دھلے ہوئے تھے، وہ حکومت پتہ نہیں کہاں سے صاف چلی تھی اور کہاں سے صاف گزری تھی۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمیں ملکی مفاد میں سخت فیصلے کرنے پڑیں گے، پورا یقین ہے یہ کشتی شبانہ روز محنت کرکے کنارے لگے گی۔