مسکین مگر عظیم انسان.... رانا اورنگزیب مرحوم

Aug 26, 2012

پروفیسر محمد مظفر مرزا

اس دنیائے ناتمام میں بے شمار شخصیات پیدا ہوئیں اور ہوتی رہیں گی اور دنیائے فانی سے جاتی رہیں گی لیکن وہ لوگ جو اپنی زندگی کے اعلیٰ ترین انسانی نقوش اپنی دوران زندگی ثبت کر جاتے ہیں وہ درحقیقت ہمیشہ کے لئے امر ہو جاتے ہیں۔ ایسی ہی ایک شخصیت رانا اورنگزیب کی تھی جو اعلیٰ انسانی اوصاف سے متصف تھے۔ انتہائی خوددار، بے لوث، ہمدرد و غمگسار اور دوستوں سے پکی دوستی نبھانے والے انسان تھے۔ ایک صفت ان کی یہ تھی کہ اگر کسی دوست نے کوئی کام ان کے ذمے لگا دیا ہے تو وہ دوست بھول جاتا تھا لیکن رانا صاحب اپنی جان کی بازی لگا کر اس کام کے پیچھے پڑے رہتے جب تک وہ کام کروا نہیں لیتے تھے۔ طبعاً وضعدار اور گہرے رکھ رکھاﺅ کے مالک رانا اورنگزیب کا بچھڑنا دوستوں کے لئے ان کے لواحقین کے لئے اور ان کے تعلق داروں کے لئے ضیاع عظیم کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ کہا جاتا ہے کہ لوگ مرتے ہیں مگر لوگوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ رانا صاحب کے ساتھ میرا تعلق خاصا دیرینہ رہا ہے۔ جب وہ اے جی آفس میں ملازم تھے اور وہاں بھی ایسوسی ایشن کی صدارت بڑے رعب دار طریقے اور طمطراق سے کرتے رہے۔ رانا اورنگزیب مرحوم مطالعے کے شوقین اچھی کتب کے رسیا اور کہیں سے کتب وصول ہوتی تو اچھی کتب دوستوں میں تقسیم بھی کرتے۔ ان کے انسانی روابط بڑے مستحکم اور بڑے مضبوط ہوتے تھے جس کسی کے ساتھ محبت اور مروت کے بندھن میں بندھ گئے تو انہوں نے ہمیشہ اس بندھن کی پاسداری کی۔ بے تکلف دوستوں میں ہنسی مذاق مبں بھی شائستگی کی حدود میں رہتے۔ مسکین طبیعت ہونے کے باوجود حضرت قائداعظم حضرت علامہ اقبالؒ اور پاکستان کے خلاف کوئی جملہ یا کوئی فقرہ برداشت نہیں کرتے تھے۔ خواہ وہ کتنا بڑا آدمی بھی کیوں نہ ہو۔ بارہا ایسا ہوا کہ میں نے انہیں کسی سڑک پر چلتا ہوا دیکھا، کبھی کہیں آ رہے ہیں، کبھی کہیں جا رہے ہیں۔ اپنے لئے نہیں بلکہ صرف اور صرف دوستوں کے لئے۔ شاید ان کے دل میں یہ خیال ہو کہ یہ کام جس دوست نے کہا ہے آج ہی ہونا چاہئے اور بقول جگر مراد آبادی:
یا مذاق دید کی تہمت نہ لیتے اے جگر
یا سراپا دل مجسم آنکھ بن کر دیکھتے
میں نے بہت کم ایسے افراد اپنی زندگی میں دیکھے ہیں جو زندہ روح کے مالک ہوں۔ رانا صاحب اپنی ازدواجی زندگی کے حوالے سے ہمیں کبھی کچھ نہ بتاتے۔ اس شخص نے غربت اور مسکینی میں بھی اپنے راجپوتی طرز زندگی، اور طرز عمل کو مرتے دم قائم رکھا۔ اپنے جسمانی عوارض بھی دوستوں کو کبھی نہ بتائے اور اپنے اندر ہی اپنی ذات میں خودداری کے ساتھ گونجتے رہے۔ اللہ انہیں جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ رانا اورنگزیب جیسے لوگ بظاہر پردہ فرماتے ہیں لیکن رہتے زندہ ہیں۔

مزیدخبریں