کمالیہ (نمائندگان) کمالیہ دریائے راوی میں تیزی کے ساتھ سیلابی پانی کی آمد روز بروز پانی کی مقدار میں اضافہ ہونا شروع ہو گیا ۔ دریائے راوی کے کنارے درجنوں دیہات کے زرعی رقبے دریابرد ہو رہے ہیں ۔ کئی ایک آبادیاںبھی دریا برد ہو چکی ہیںنقل مکانی کرنے والے خاندان گزشتہ ایک سال سے بنیادی سہولیات سے محروم زندگی گزار رہے ہیں ۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے کمالیہ کے گردو نواح میں دریائے راوی کے کٹاﺅ کا عمل جاری ہے۔ تاہم گزشتہ دو سالوں سے اس میں تیزی آئی ہے جس سے بستی مہابت ،54/2 ،تارہ حویلی سمیت درجنوں دیہات متاثر ہوئے کئی دیہات کٹاﺅ کا عمل تیزی سے رہنے سے دریا برد ہو گئے۔ ان سینکڑوں گھروں کو نواحی علاقوں میں زرعی زمین رہائش کے لیے فراہم تو کر دی گئی لیکن یہ لوگ آج بھی زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔سخت سردی اور گرمی ان خاندانوں کے لیے کسی قیامت سے کم نہیں ۔ تعمیر کیے گئے بند عرصہ سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ ان کی مرمت بھی غیر معیاری اور نا مناسب وقت پر کی گئی جس سے جس کا سیلاب کی صورت میں کوئی فائدہ حاصل نہ ہو گا۔ کئی مرتبہ بڑی تباہی کے بعد صوبائی و وفاقی حکومت کے عہدیداران سمیت انتظامیہ کے ضلعی افسران نے یقین دہانی کرائی کے نئے بند تعمیر کر کے ان زمینوں کو مضبوط تر بنائیںگے مگر نئے بندوں کی تعمیر تو درکنار پہلے سے تعمیر بندوں کی مرمت بھی ڈھنگ سے نہ ہو سکی۔ اب دریائے راوی پر کمالیہ ہڑپہ پل کی تعمیر جاری ہے کو ایسے مقام پر تعمیر کیا جا رہا ہے جس سے بیشتر علاقہ میں مزید کٹاﺅ کا عمل بڑھ سکتا ہے ۔