”تحریک پاکستان میں مسلم خواتین کا کردار ناقابل فراموش‘ عوام میں سیاسی شعور بیدار کیا“

”تحریک پاکستان میں مسلم خواتین کا کردار ناقابل فراموش‘ عوام میں سیاسی شعور بیدار کیا“

Aug 26, 2013

لاہور (رپورٹ : رفیعہ ناہید اکرام) قیام پاکستان کی جدوجہد آسان نہ تھی اس عظیم جدوجہد میں برصغیر کی مسلم خواتین نے بھی لازوال کردار ادا کیا جو اپنی مثال آپ ہے۔ مسلمانان برصغیرکو آزادی کی نعمت سے سرفراز رکھنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھنے والی محترم خواتین میں مادر ملت فاطمہ جناحؒ ، بیگم مولانا محمد علی جوہر، بیگم سلمیٰ تصدق حسین، بیگم جہاں آرا شاہنواز، بیگم رعنا لیاقت علی خان، بیگم جی اے خان، بیگم نذیر طلہ محمد، بیگم اعزاز رسول، آغا طاہرہ بیگم، بیگم حمید النسائ، بیگم شیریں وہاب، بیگم شفیع احمد، بیگم اقبال حسین ملک، بیگم پروفیسر سردار حیدر جعفر، بیگم گیتی آرا، بیگم ہمدم کمال الدین، بیگم فرخ حسین، بیگم زری سرفراز، بیگم شائستہ اکرام اللہ، فاطمہ بیگم، بیگم وقار النسا نون، لیڈی ہارون، خاور سلطانہ، بیگم زاہد قریشی، امتہ الحمید رضا اللہ، امتہ العزیز، نور الصباح ، بیگم صاحبزادی محمودہ، بیگم شمیم جالندھری سمیت متعدد عظیم خواتین شامل ہیں جنہوں نے برصغیر کی مسلم خواتین میں آزادی کے حصول کا شعور بیدار کرکے انہیںقیام پاکستان کی جدوجہد میں فعال کردار کیلئے منظم کیا۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناحؒ ، قائداعظمؒ کیلئے وہ مخلص سہارا ثابت ہوئیںجس کی انہیں ضرورت تھی وہ خود بھی قومی خدمات میں مصروف ہو گئیں ۔ ایک اور موقع پرقائدؒ نے کہا کہ ”میری بہن نے مسلم خواتین کو بیدار کر کے مجھ پر اتنا بڑا احسان کیا کہ میں بدلہ نہیں چکا سکتا۔ تحریک پاکستان کی رہنما بیگم مولانا محمد علی جوہر نے اپنی خوشدامن ”بی اماں“ کے ہمراہ تحریک خلافت میں بھرپور حصہ لیا۔ 1917ءکے مسلم لیگ کے سالانہ جلسہ میں شریک ہوئیں ناصرف خواتین بلکہ مردوں میں بھی سیاسی شعور بیدار کیا۔ بیگم سلمیٰ تصدق حسین نے1938ءمیں پٹنہ میں مسلم لیگ کے شعبہ خواتین کے قیام کے بعد مسلم خواتین کو مسلم لیگ کی رکن بنانے کی مہم میں بھرپور حصہ لیا۔ مارچ 1940ءمیں لاہور میں منعقد مسلم لیگ کے اجلاس میں شرکت کے لئے آنے والی سیاسی رہنماﺅں کی بیگمات اور خواتین مندوب کی میزبانی کا فریضہ انجام دیا اور پنجاب خواتین مسلم لیگ کی جوائنٹ سیکرٹری منتخب ہوئیں۔ 1946ءکے انتخابات میں یونینسٹ پارٹی کی رشیدہ لطیف کو شکست دی ۔بیگم جہاں آرا شاہنواز علامہ اقبالؒ کے گہرے دوست بیرسٹر شاہنواز کی اہلیہ تھیں۔ 1930ءمیں گول میز کانفرنس میں شرکت کی لئے لندن گئیں۔ پھر دوسری اور تیسری گول میز کانفرنسوں میں بھی خواتین کی نمائندگی کی۔ 1938ءمیں مسلم خواتین میں سیاسی بیداری پیدا کرنے کیلئے آل انڈیا مسلم لیگ ویمن کمیٹی کی رکن بنیں۔ 1940ءمیں لاہور میں مسلم لیگ کے تاریخی اجلاس میں شریک ہوئیں۔ لیڈی نصرت ہارون نے تحریک خلافت میں بھی حصہ لیا۔ بی اماں بھی جب بھی کراچی تشریف لاتیں تو لیڈی ہارون کے ہاں قیام کرتیں۔ 1925ءمیں انہوں نے کراچی میں ”اصلاح الخواتین“ کے نام سے ایک انجمن قائم کی جسے کراچی میں مسلمان خواتین کی پہلی انجمن ہونے کا اعزاز حاصل ہے1938ءمیں آل انڈیا مسلم لیگ کے اجلاس پٹنہ میں قائداعظمؒ کی ہدایت پر امجدی بیگم (بیگم مولانا محمد علی جوہر) کی صدارت میں ”آل انڈیا خواتین مسلم لیگ“ کی سب کمیٹی کی رکن مقرر ہوئیں۔ 1943ءمیں اس کمیٹی کی صدر منتخب ہوئیں۔ پیسہ اخبار کے مالک منشی محبوب عالم کی صاحبزادی فاطمہ بیگم آل انڈیا ویمن کانفرنس کی سرگرم کارکن تھیں۔ مسلم لیگ بمبئی سے وابستہ تھیں وہ اپنے اخبار ”خاتون“ میں مسلم لیگ کے نظریات کی اشاعت کرتیں۔ انہوںنے قائداعظم کے حکم پر ملازمت چھوڑ کر پنجاب مسلم لیگ کا پرچم بلند کرنے کے لئے لاہور کا رخ کیااور مسلم لیگ کو مسلمانوں میں مقبول بنانے کے لئے سرگرم عمل ہو گئیں۔ بیگم رعنا لیاقت علی ویمن مسلم لیگ ورکنگ کمیٹی کی رکن تھیں۔ قیام پاکستان کے بعد مہاجرین کی بحالی کے لئے خدمات انجام دیں۔ 1949ءمیں ”اپوا“ کی بنیاد رکھی۔1954ءمیں ہالینڈ میں سفیر مقرر ہوئیں یہ اعزاز پاکستان کی کسی خاتون کو پہلی مرتبہ نصیب ہوا۔1961ءمیں انہیں اٹلی اور تیونس میں سفیر کیا گیا۔ 1973ءسے 1974ءتک وہ صوبہ سندھ کی گورنر رہیں۔ بیگم شائستہ اکرام اللہ نے 1945ءمیںمسلم لیگ کی سرگرمیوں میں بھرپور حصہ لینا شروع کیا اور آل انڈیا مسلم لیگ گرلز سٹوڈنٹس فیڈریشن کی ناظم مقرر ہوئیں طالبات کی اتنی موثر تنظیم سازی کی کہ ان تمام نے تحریک پاکستان میں حصہ لیا پنجاب اور سرحد میں بھی ان طالبات نے سول نافرمانی کی تحریک میں تاریخی خدمات سرانجام دیں۔

مزیدخبریں