اسلام آباد( سٹاف رپورٹر) یہاں موصولہ اطلاعات کے مطابق بھارت نے کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری کے بعض سیکٹروں میں اپنی فوجی طاقت بڑھا دی ہے۔ صورتحال کے پیش نظر پاک فوج بھی چوکس ہے۔ بھارت کی فوجی نقل و حرکت کے ساتھ ہی نئی دہلی سے بھارت کی سیاسی قیادت بھی اشتعال انگیز بیانات جاری کر رہی ہے جو جلتی پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔پاکستان میں بھارت کے فوجی اور سیاسی طرزعمل کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے۔ بھارت کے رویہ میں جارحیت کا عنصر اس وقت نمایاں ہوا ہے جب ایک طرف پاکستان میں سیاسی بحران شدید ہو گیا اور دوسری طرف شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب پوری شدت سے جاری ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ فاٹا میں پاک فوج اور فضائیہ کی مصروفیت اور سیاسی بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی حکومت پاکستان پر سیاسی اور فوجی دبائو میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ باور کیا جاتا ہے کہ آئندہ مہینوں میں بھارت کا رویہ مزید تلخ ہو جائے گا اور دہلی کی طرف سے پاکستان کے ساتھ مفاہمت کی کوششوں کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ اسی طرز عمل کے تحت اگلے ماہ نیو یارک میں نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی موجودگی کے باجود دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے امکانات پیدا نہیں ہونے دئیے جا رہے ۔ کے پی آئی کے مطابق مود نے وزیرداخلہ سے ملاقات میں ایل او سی پر اضافی فورسز کی تعیناتی کی منظوری دیدی پاکستانی رینجرز کے ترجمان نے بتایا جارحیت کا منہ توڑ جواب دینگے۔