حکومت اور دھرنے کے قائدین مذاکرات کریں، تحریک انصاف استعفے واپس لے: علما

لاہور (خصوصی نامہ نگار) مختلف مکاتب فکر اور مذاہب کی 25 سے زائد جماعتوں کے قائدین نے ملک کے اندر فرقہ وارانہ اور سیاسی تشدد کے رویوں کو یکسر مسترد کرتے ہوئے حکومت، تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں کے قائدین سے معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے اور تحریک انصاف سے قومی اسمبلی سے استعفے واپس لینے کی اپیل کی ہے۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے زیر اہتمام مشترکہ اجلاس کے اعلامیہ میں کہی گئی۔ اجلاس کی صدارت حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ بعض قوتیں ملک کے اندر تشدد کی فضا پیدا کرنا چاہتی ہیں، لٰہذا ملک کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں کو متحد ہو کر ایسی قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے، اعلامیہ میں سانحہ ماڈل ٹائون کے اصل حقائق قوم کے سامنے لانے اور مقتولین کے ورثا کو انصاف مہیا کرنے کی بھی اپیل کی گئی۔ اعلامیہ میں عمران خان اور طاہر القادری سے کہا گیا کہ وہ دھرنے میں موجود بچوں ، عورتوں اور بوڑھوں کو گھر جانے کی اجازت دیں تا کہ وہ موسم کی شدت سے محفوظ رہ سکیں۔ تمام سیاسی اور مذہبی رہنما  ایسے کلمات کہنے سے گریز کریں جس سے اشتعال کی فضا پیدا ہوتی ہو۔ مشترکہ اعلامیہ میں ملک کی سیاسی و مذہبی جماعتوں، ذرائع ابلاغ اور وفاقی و خیبر پی کے کی حکومت سے یہ بھی اپیل کی گئی ہے کہ وہ 10 لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز کے مسائل کی طرف بھی توجہ دیں۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ کاظم رضا نے کہا کہ عمران خان کے بہت سارے مطالبات درست ہیں لیکن اب انہیں مذاکرات اور مفاہمت کی طرف توجہ دینی چاہئے۔ مولانا سردار محمد خان لغاری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی بھرپور مذمت کرتے ہیں لیکن ہم فرقہ واریت پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ جمعیت علماء (ف) کے مرکزی رہنما مولانا محمد امجد خان نے کہا کہ عمران خان قومی قائدین والا رویہ اپنائیں اور ملک و قوم کو کسی بحران میں مبتلا نہ کریں۔ پیر سید محفوظ مشہدی نے کہا کہ تمام مکاتب فکر اور مذاہب کے لوگ متفق ہیں کہ انقلاب کی باتیں کرنے والوں کا کسی مسلک اور مذہب سے تعلق نہیں۔وہ صرف اور صرف انتشار پھیلانا چاہتے ہیں۔ صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ چند ہزار افراد ملک کی تقدیر کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے مرکزی نائب صدر پروفیسر عبد الرحمن لدھیانوی نے کہا کہ ملک میں مختلف مسائل ہیں لیکن اس کی طرف توجہ نہیں دی جا رہی اور غیر آئینی اور غیر جمہوری طریقہ سے استعفیٰ طلب کیا جا رہا ہے۔ دریں اثناء پاکستان علماء کونسل کی مرکزی شوریٰ سے خطاب کرتے ہوئے حافظ طاہر اشرفی نے کہا وزیراعظم نوازشریف کو استعفیٰ نہیں دینا چاہئے لیکن اگر دھاندلی ثابت ہو جائے تو فوری طور پر مستعفی ہو جانا چاہئے اگر اس طرح چند ہزار کے جتھے کے مطالبے پر استعفے دینے کا سلسلہ شروع ہو گیا تو کوئی حکومت کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ  وزیراعظم نوازشریف ، عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکرات کے ذریعے معاملات کو حل کریں، ملک میں سیاست اور مذہب کے نام پر تشدد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔  انہوں فنے کہا کہ اب کوئی فون نہیں آئے گا، اس لئے تمام معاملات سیاسی طور پر خود حل کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خود اسمبلی میں بیٹھتے رہے، اگر یہ اتنی ہی گندی تھی تو اسمبلی میں نہ جاتے۔

ای پیپر دی نیشن