اسلام آباد ( نمائندہ نوائے وقت) سپریم کور ٹ میں پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالت نے ڈیڑھ سال سے رجسٹرار سمیت 35افراد کو غیر فعال کرنے سے متعلق مسترد آرڈیننس کے بعد مزید پیش رفت نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، وزارت صحت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس حوالے پیش رفت رپورٹ طلب کرلی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سرکار کو علم ہی نہیں کہ عوام گزشتہ ڈیڑھ سال سے کس عذاب میں مبتلا ہیں، میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل ڈیڑھ سال سے تحلیل ہے جس سے میڈیکل کالجوں اور ڈگریوں کے حوالے سے غیریقینی صورتحال پیداہوگئی ہے اب وہ قصائی پیدا کرے یا پہلوان، کوئی نوٹس لینے والا نہیں بیک وقت دو افراد رجسٹرار ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ جسٹس دوست نے استفسارکیاکہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پی ایم ڈی سی کی کیا پوزیشن ہے بتایا گیا مئی2013 ء میں35 منتخب ممبران پر مشتمل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل اپناکام کر رہی تھی جس کوکام سے روک دیا گیا تھا اور پانچ رکنی انتظامی کمیٹی تشکیل دی گئی جو 120روزکے اندرکونسل کے انتخابات کرانے کی پابند تھی لیکن اس نے انتخابات نہیں کرائے، 22 مارچ 2014ء کو پی ایم ڈی سی کے حوالے سے آرڈیننس نافذکیاگیا تھا جو سینٹ سے منظور نہ ہونے پر خود بخود ختم ہوگیا۔ چیف جسٹس نے ان سے کہاکہ پی ایم ڈی سی جو ڈاکٹر تیارکرتی ہے ڈیڑھ سال سے کسی باڈی کے بغیرکس طرح چل رہی ہے ہمیں وہ ڈگری بتائی جائے جو پی ایم ڈی سی سے جاری ہوتی ہے اور اسے تسلیم بھی کیا جاتا ہے، پوری قوم کی صحت اس ادارے کے ہاتھ میں ہے جسٹس فائز عیسٰی نے کہاکہ اس اہم ترین معاملے کو سنجیدہ نہیں لیاجا رہا، یہ صحت عامہ کا معاملہ ہے لیکن اس کو سیاست کی نذرکردیاگیا ہے، حکومت کس کو رجسٹرار تسلیم کرتی ہے ، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے لاعلمی کا اظہارکیا تو عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ قوم کی صحت آپ کے ہاتھ میں ہے ڈیڑھ منٹ کاکام ڈیڑھ سال میں نہیں ہوسکا یہاں لوگ افغانستان سے جعلی ڈگریاں لے کرآجاتے ہیں اورکام کرتے ہیں بتایا جائے کہ کیا اس معاملے پرکسی سے خط وکتابت ہوئی ہے اہم شخصیات کے باہرعلاج پرپابندی لگانا ہوگی ورنہ معاملات درست نہیں ہوں گے۔