جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری نثار کون ہوتے ہیں جو میرے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کروا کر انہیں افغانی قرار دیں‘ وزارت داخلہ ارکان پارلیمنٹ کی بجائے پٹواری کی تصدیق کو اہمیت دیتی ہے‘ وزارت داخلہ کی نااہلی کے باعث پشتو بولنے والوں کو افغان قرار دے کر ایک ہی خاندان کے لوگوں کو تقسیم کیا جارہا ہے‘ ایم کیو ایم کو جنرل ضیاءنے بنایا ‘جنرل مشرف نے سپورٹ کیا‘ تمام حکومتیں متحدہ قومی موومنٹ کو حکومت کا حصہ بنانے کے لئے مذاکرات کرتی رہی ہیں‘ ایم کیو ایم پرائی ملکیت ہے اس پر پابندی لگانے یا نہ لگانے پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا‘ ایم کیو ایم کی لندن قیادت سے لاتعلقی سنجیدہ بات نہیں ہے۔ جمعہ کو پارلیمنٹ ہاﺅس کی مسجد کے حجرے میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغانستان میں انڈیا نے ٹریننگ کیمپ بنا رکھے ہیں جہاں دہشت گردوں کو ٹریننگ دے کر انہیں پاکستان بھیجا جاتا ہے اور یہاں حملے کرائے جاتے ہیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی کی آڑ میں افغانوں کے ساتھ جو سلوک کیا جارہا ہے وہ درست نہیں سالہاسال تک افغانوں کی میزبانی کے فرائض انجام دینے کے باوجود اب انہیں لات مار کر واپس بھیجا جارہا ہے اس سے نفرت کی آگ میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہر پشتو بولنے والا افغانی نہیں صرف پشتو زبان کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں رہنے والوں کو افغانی قرار دے کر ان کے قومی شناختی کارڈ بلاک کئے جارہے ہیں اور وزارت داخلہ کی نااہلی کے باعث ایک ہی خاندان کے لوگوں کو افغانی اور پاکستانی میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کون ہوتے ہیں جو میرے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کرائیں جب میں اپنے حلقے کے لوگوں کی تصدیق کررہا ہوں تو پھر میری تصدیق کی بجائے پٹواری کی تصدیق کو اہمیت دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف سے بات کی تھی تو وزیراعظم کا اور میرا موقف ایک ہی ہے۔