اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے جمعہ کے روز سینیٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی جاسوس اور دو پاکستانیوں کے قاتل ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے اس وقت کی حکومت نے دیت کی رقم ادا کی تھی۔ انہوں نے پیشکش کی کہ اگر پارلیمنٹ چاہے تو وہ اس معاملہ کی تحقیقات میں معاونتکیلئے تیار ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے روز ایوان بالا کے اجلاس میں جمیعت علماءاسلام کے حافظ حمداللہ کے توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہئی۔ خیال رہے کہ ریمنڈ ڈیوس کی اس حوالہ سے کتاب حال ہی میں منظر عام پر آئی جس کے باعث امریکی جاسوس کے ہاتھوں لاہور میںدو پاکستانیوں کے قتل، اس کی پراسرا ررہائی جیسے معاملات ایک بار پھر زیر بحث آئے البتہ یہ عقدہ نہیں کھل رہا تھا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے مقتولین کے ورثاءکو کروڑوں روپے، دیت کی رقم کس نے ادا کی تھی۔ خواجہ آصف نے جمعہ کے روز یہ معاملہ بھی طشت ازبام کر دیا۔ توجہ دلاﺅ نوٹس کے حوالہ سے حافظ حمد اللہ نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کی حال ہی میں کتاب شائع ہوئی ہے۔ کتاب میں کئے انکشافات کے مطابق اس کی رہائی میں عدلیہ، سابق صدر آصف علی زرداری، امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی اور ا±س وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی شجاع پاشا کے کردار ادا کرنے کا انکشاف کیا، لیکن متعلقہ کرداروں کی طرف سے کسی نے وضاحت نہیں کی۔ اپنے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ بحیثیت قوم ہمارے لیے باعث شرمندگی ہے، اس معاملہ کو زیر بحث لانے بھی پر شرمندگی ہی ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف اداروں اور شخصیات نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لیے کردار ادا کیا، ساتھ ہی انہوں نے وضاحت کی کہ وہ نہیں سمجھتے کہ اس معاملہ میں اداروں کے کوئی مفادات ہوں گے لیکن لوگوں کے ذاتی مفادات ہوسکتے ہیں'۔ حکومت کابھی اس میں کوئی فائدہ نہیںتھا البتہ یہ ہو سکتا ہے کسی فرد نے کچھ لوگوں کی نظر میں اپنی پوزیشن مستحکم کرنے کیلئے کردار ادا کیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ چاہے تو اس معاملے کی تحقیقات کے لئے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک حاکمیت پارلیمنٹ کے پاس نہیں آئے گی، تب تک کوئی ریمنڈ ڈیوس جیسے معاملات کا سد باب نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمنٹ کی آواز میں آواز ملائیں گے۔ بند کمرہ کی تحقیقات کی صورت میں فائدہ ہو سکتا ہے۔صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے اس پر بات نہیں کرنی چاہیے۔ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے لئے پیسے بھی حکومت پاکستان نے دیئے، پیسے بھی ہمارے پلے سے ادا کئے گئے۔ اللہ بہتر جانتا ہے جکہ یہ پیسے کہاں سے آئے تھے۔ اس کی بھی تحقیقات کروائی جائے کیونکہ یہ ہمارے پیسے تھے۔قومی اسمبلی سے منظور شدہ الیکشن بل2017 وزیر قانون زاہد حامد نے جمعہ کے روز سینیٹ میں پیش کر دیا جسے چئیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے متعلقہ کمیٹی کو بھجوا دیا گیا۔ اجلاس کے دوران وزراءکی عدم موجودگی پر چیئرمین نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پچاس سے زائد کی کابینہ ہے، ایوان میں کوئی وزیر نہیں آتا۔ انہوں نے سینیٹ سیکرٹریٹ کو ہدائت کہ تمام وزراءکو ایوان میں حاضری یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر خطوط ارسال کئے جائیں۔ چئیرمین نے کہا کہ وزیر برائے ہیلتھ سمیت دیگر وزرا بھی ایوان میں نہیں آتے، وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے عذر پیش کرتے ہوئے کہا کہ وزرا آپ کا سامناکرنے سے ڈرتے ہیں۔اس پر رضا ربانی کا کہنا تھاوزرا ڈرتے ہیں تو مطلب ایوان میں ہی نہ آئیں؟رضا ربانی نے کہا کہ اگر وزیر اعظم اور وزیر دفاع آ سکتے ہیں تو دیگر وزرا بھی حاضری یقینی بنائیں۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ اجلاس کے باعث عدم حاضری کا بہانہ قبول نہیں۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ سینیٹ سیکرٹریٹ تمام وزرا کو خط کے ذریعے حاضری یقینی بنانے کی ہدایات جاری کرے۔وزیر دفاع کابینہ کا اجلاس چھوڑ کر توجہ دلاو نوٹس کا جواب دینے ایوان میں پہنچے۔ احمد فراز کی برسی کے موقع پر جمعہ کے روز انہیں سینیٹ میں شاندار الفاظ میں خراج تحسین کیا گیا۔ سینیٹرز نے کہا کہ احمد فراز جیسے شاعر صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔ احمد فراز جیسے شاعر ہمارا قومی اثاثہ ہیں۔ وہ عظیم شاعر تھے جنہوں نے اپنے قلم سے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کی۔ اس موقع پر ایوان میں ان کے شعر پڑھے گئے۔ جمعہ کے روز سینیٹ نے تمام تعلیمی اداروں میں قران پاک کی تعلیم لازمی قرار دینے کا بل متفقہ طور پر منظورکرلیا۔پارلیمانی امور کے وفاقی وزیر شیخ آفتاب احمد نے قران پاک کی لازمی تعلیم بل 2017ء اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی (ترمیمی) بل 2017ءایوان میں پیش کئے جن کی منظوری دیدی گئی۔ چیئرمین نے بل کی شق وار منظوری حاصل کرنے کے بعد منظوری کے لئے بل ایوان میں پیش کئے۔ ایوان بالا نے اتفاق رائے سے بلوں کی منظوری دیدی۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر کا بھارت کے ساتھ کھوکھرا پار بارڈر کھولنے سے متعلق توجہ دلاو¿ نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ تجارتی مقاصد اور رشتہ داروں سے ملنے کے لئے اس سرحد کو کھولا جانا چاہئے، جس پر وزیر پارلیمانی امور نے جواب دیا کہ کھوکھرا پار کبھی بھی تجارت کے لئے استعمال نہیں ہوا، بھارت کے ساتھ ایک بار اس سرحد کو کھولنے پر بات ہوئی تھی مگر پھر کشیدگی کی وجہ سے یہ آگے نہ بڑھ سکی۔