جمعہ کو چیئرمین سینےٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ اجلاس میں وزراءکی عدم حاضری پر شدےد” ناراضی“ کا اظہار کر دےا اور سینےٹ سیکرٹریٹ کوہدایت کی کہ فی الفور تمام وزراءکو خطوط لکھے جائیں کہ سینےٹ اجلاس میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیںچیئرمین سینٹ نے کہا کہ پچاس سے زائد وزراءکابینہ کا حصہ ہیں اور سارا بوجھ وفاقی وزےر پارلےمانی امور پر ڈال دیا جاتا ہے۔ وزیر صحت بھی اجلاس میں نہیں آتیں دیگر وزیر بھی نہیں آتے وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ” جناب چےئرمےن ! وزراءآپ کا سامنا کرنے سے ڈرتے ہیں ۔ اےوان بالا مےں امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جنوبی اےشےا ءو افغانستان پالےسی مےں پاکستان کو دی گئی دھمکی پر تاحال شدےد رد عمل کا اظہار کےا جا رہا ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے اےک قوم پرست لےڈر کی حےثےت سے امرےکی صدر کے طرز عمل کا سخت نوٹس لےا ہے۔ جمعہ کو سےنےٹ مےں رےمنڈ ڈےوس کو امرےکہ بھجوانے کے واقعہ کی باز گشت سنی گئی اس واقعہ پر وزےر خارجہ خواجہ آصف نے بھی ”شرمندگی “ کا اظہار کےا سینیٹر مولانا حافظ حمد اللہ نے توجہ مبذول نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہا کہ” ریمنڈ ڈیوس نے اپنی کتاب میں جنرل پاشا کو نہیں ایک ادارے کو ٹارگٹ کیا ہے، کےا جنرل پاشا اور دیگر کو اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہیے یا نہیں؟انہوں نے اپنی پوزیشن کیوں کلیئر نہیں کی، 24 کروڑ روپے کی دیت ادا کی گئی یہ قتل خطا تھا، قتل عمد یا فساد فی الاض؟ سینیٹر اعظم سواتی نے بھی اس معاملے پر بات کی تاہم چیرمین سینیٹ نے اس معاملے پر تحریک التوا کو بحث کے لئے منظور نہیں کیا اور یہ تحریک خلاف ضابطہ قراردے کر مستردکردی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے چیئرمین سینٹ کی رولنگ کی صورت میں رینمڈ ڈیوس کیس کی تحقیقات کا عندےہ دیا بدقسمتی سے اس کیس میں دیت بھی پاکستان نے اداکی ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں کئے گئے انکشافات سے اٹھنے والے سوالات کا معاملہ من حیث القوم شرمندگی کا باعث ہے، سینیٹ میں مےں پہلی بار تمام جماعتوں کی طرف سے انقلابی شاعر احمد فراز (مرحوم) کی معاشرتی بیداری اور قومی خدمات کو ان کے ےوم وفات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا، متعدد ارکان سینیٹ نے احمد فراز کے آئین، سیاست، جمہوریت ،شہری آزادیوں، بنیادی حقوق کے حوالے سے ان کے اشعار پڑھے، غالباً سےنےٹ مےں احمد فراز کو خراج عقےدت ان کے صاحبزادے شبلی فراز کے سینیٹر ہونے کی وجہ پےش کےا گےا شبلی فراز نے تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کیا ہے، سےنےٹرز نے کہا ہے کہ احمد فراز نے معاشرے کے ہر طبقے کے بنیادی حقوق پر بات کی، شہری آزادیوں کو اپنی آزاد شاعری موضوع سخن بناےا ان کی آزاد خےالی حکمرانوں کو ناگوار گزرتی تھی وہ فوجی آمریت کے ناقد رہے اور انہوں نے مزاحمتی شاعری کی اور کہا کہ احمد فراز نے قابل قدر ادبی ورثہ چھوڑا اور مزاحمت اور جدوجہد کا پیغام دیا۔ سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ مجھے احمد فراز کا بیٹا ہونے پر فخر ہے، میرے والد نے معاشرے کے لئے جو ادبی ورثہ چھوڑا ہے وہ بھی میرے لئے قابل فخر اثاثہ ہے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ احمد فراز سے قریبی تعلق رہا، انہوں نے احمد فراز سے وابستہ اپنی یادوں کو تازہ کیا اور کہا کہ وہ ہمیشہ ہمارے دلوںمیں زندہ رہیں گے۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ ملک طویل آمریتوں کے دور سے گزرا جن میں فیض، جالب، جون ایلیا اور احمد فراز جیسے شعراءنے مزاحمتی کردار ادا کیا، فراز کی شاعری میں جدوجہد کا پیغام ہے، احمد فراز ہر جگہ کے شاعر ہیں۔ سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ مجھے احمد فراز کی امریکہ میں میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ سینیٹر کرنل (ر) سید طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ قومیں ادب و قلم سے بنتی ہیں، تلوار سے نہیں، احمد فراز نے نرم لہجے میں قوم کو ہمت دلائی اور جگایا، وہ قومی ہیرو ہیں، سینیٹر حافظ حمد اللہ نے کہا کہ احمد فراز غیر جمہوری قوتوں کے خلاف آواز بلند کرتے رہے۔ سینیٹر رحمن ملک نے تجویز دی کہ جمہوریت کے لئے کام کرنے والے شعراءاور ادیبوں کے لئے پاریمان کی گلی دستور میں جگہ مختص کی جائے۔ چیئرمین سینٹ نے رحمن ملک کو بتایا کہ گلی دستور میں شعراءکے کردار کو اجاگر کیا گیا ہے۔ جمعہ کو پارلےمنٹ ہاﺅس کی مسجد کے خطےب کے حجرے مےں جمعیت علماءاسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمنٰ نے رواےتی محفل سجائی تو وہاں بھی اےوان بالا مےں احمد فراز کو خراج عقےدت پےش کرنے کا ذکر ہوا تو انہوں نے بھی انقلابی شاعر احمد فراز کی تعرےف وتوصےف شروع کر دی اور کہا مےرا ان سے قریبی تعلق رہا ان کے انتقال پر مرحوم کے خاندان سے فاتحہ خوانی کی تھی۔ مولانا فضل الرحمنٰ نے احمد فراز مرحوم کا یہ شعر میڈیا سے بات چیت کے دوران پڑھا”میرے ضمیر نے قابیل کو نہیں بخشا، میں کیسے صلح کروں،قتل کرنے والوں سے“ مولانا فضل الرحمان نے اس بات کا اعتراف کےا کہ احمد فراز مرحوم کے نظریات سے اتفاق نہیں کرتے ان کے خیالات سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر میں ان کی شاعری سے بہت متاثر ان سے قریبی تعلق رہا ۔