حضرت ابو ایوب انصاریؓ

جناب رسالت مآبؐ ہجرت کرکے مدینہ تشریف لائے تو شاندار استقبال تھا۔ ہر کسی نے خواہش کی حضورؐ اس کے گھر قیام فرمائیں۔ فرمایا‘ میری اونٹنی کا راستہ چھوڑ دو۔ یہ اللہ کی طرف سے مامور ہے۔ اونٹنی چلتی رہی اور بالآخر ایک گھر کے سامنے بیٹھ گئی۔ آپؐ نیچے نہیں اترے‘ سواری پر ہی تشریف فرما رہے۔ اونٹنی اٹھ کھڑی ہوئی اور چکر لگا کر پھر اسی جگہ پر بیٹھ گئی۔ سامنے صحابیٔ رسولؐ ابو ایوب انصاریؓ کا گھر تھا۔ ان کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا۔ آگے بڑھ کر آپؐ کو خوش آمدید کہا اور سامان اٹھا کر گھر کی طرف چل دیئے۔ باقی صحابہ مایوس ہوئے اور ابو ایوب انصاریؓ کے نصیب پر رشک کرتے تھے کہ انہیں دین و دنیا کی دولت مل گئی۔

ریاض احمد سید…… سفارت نامہ

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...