ڈرپ سپرنکلر نظام آبپاشی کے لئے کاشتکاروں کو سبسڈی دے رہے ہیں: ڈی جی زراعت

لاہور(کامرس رپورٹر) ڈائریکٹر جنرل زراعت (اصلاح آبپاشی )ملک محمد اکرم نیکہا ہے کہ 67 ارب روپے کی مالیت سے جاری پراجیکٹ کے تحت کاشتکاروں کو سبسڈی کے تحت ڈرپ و سپرنکلر نظام آبپاشی کی تنصیب کی جارہی ہے اور آبپاش کھالہ جات کو پختہ کیا جارہا ہے تاکہ پانی کے ضیاع میں کمی واقع ہو۔ڈرپ نظام آبپاشی کے تحت تمام پودوں کو ایک ہی وقت میں پانی اور کھاد مل جاتے ہیں اور کاشتکار کا وقت بھی ضائع نہیں ہوتا۔روائتی طریقہ آبپاشی میں پانی ضائع ہونے کے ساتھ مناسب وقت پر فصل کو دستیاب نہیں ہوتا جبکہ ڈرپ اریگیشن سسٹم سے پانی کی درست فراہمی تمام پودوں کو ایک ہی وقت پر ہو جاتی ہے ۔ڈائریکٹر جنرل زراعت (اصلاح آبپاشی )نے مزیدبتایاکہ حکومت پنجاب ڈرپ اریگیشن سسٹم لگانے پر 60فیصد سبسڈی فراہم کر رہی ہے جبکہ باقی 40فیصد کاشتکار ادا کرے گا ۔ڈرپ اریگیشن سسٹم ایک صاف ستھرا اور آسان نظام ہے جس میں کھالے بنانے کی فکر نہیں ہوتی اور نہ ہی پانی لگانے کا مسئلہ ہوتا ہے ۔اس طریقہ میں کھاد ، وقت ، مزدوری اور پانی کی 50فیصد تک بچت ہوتی ہے ۔ ڈرپ آبپاشی کے نظام میں پانی قطروں کی صورت میں براہ راست پودوں کی جڑوں میں داخل ہوتا ہے ۔ اس طرح غیرضروری جگہوں پر پانی نہ جانے سے پانی کی بچت ہوتی ہے اور غیر ضروری جڑی بوٹیوں کی نشوونما بھی کم سے کم ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس نظام کے ذریعے پانی لگانے کے لیے درکار وقت بھی روائتی طریقہ آؓبپاشی کی نسبت کم ہوتا ہے ۔ڈرپ آؓبپاشی میں کھاد اور دیگر زرعی مداخلات برابر مقدار میں پودوں کی جڑوں میں داخل ہوتے ہیں اس لیے پودوں کی بہتر نشوونما ہوتی ہے ۔ ایسی زمینیں جو غیر ہموار ، پوٹھوہاری یا ریگستانی ہوں وہاں ڈرپ نظام آؓبپاشی ایک بہترین نظام آبپاشی ہے ۔ڈائریکٹر جنرل زراعت (اصلاح آبپاشی) نے مزید کہا کہ دستیاب پانی کا بہتر استعمال وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کی بچت کیلئے پوری قوم کو احساس پیدا کرنا چاہیے کیونکہ یہ ہماری بقاء کا سوال ہے۔بلا ضرورت پانی کا استعمال نہ کیا جائے اور دستیاب پانی کے وسائل کا بہتر استعمال کیا جائے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ پانی کی بچت اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے شعوری مہم چلانے کی ضرورت ہے۔

ای پیپر دی نیشن