لاہور ( اپنے نامہ نگار سے + ایجنسیاں)چیف جسٹس نے سات بھائیوں کی اکلوتی بہن کو وراثتی جائیداد میں حصہ نہ ملنے کے خلاف سوموٹو کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سیدہ فاطمہ کو فوری حصہ دینے کی ہدایت کر دی۔عدالت نے ڈی آئی جی لیگل عبدالرب نشتر کو ہدایت کی کہ درخواست گزار بیوہ خاتون کو اس کا ایک ہزار70کنال کا حصہ فوری دلائیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بادی النظر میں ملک میں کوئی قانون نہیں ہے، ہر طرف بدمعاشی ہے۔ چیف جسٹس کے حکم پر ساتوں بھائی پیش ہوگئے۔ درخواست گزار کے بھائیوں کا موقف تھا کہ وراثت کا معاملہ سول عدالت میں ہے۔ اسلام اور شریعت بیوہ خاتون کو اسکے شوہر کا وراثتی حق دیتا ہے۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے کس قانون کے تحت سول عدالت میں دعویٰ دائر کیا۔ چیف جسٹس نے سروسز ہسپتال از خود نوٹس کیس میں چیف ایگزیکٹو افسر کو پرسوں28 اگست کو طلب کرلیا۔ ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ نے سروسز ہسپتال کی لفٹ خراب اور مریضوں کو درپیش مشکلات کے معاملہ پر سماعت کی۔ چیف جسٹس نے پنجاب کے ہسپتالوں میں لگائی گئی لفٹوں کی صورتحال پر بھی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، عدالت کو آگاہ کیا جائے کہ کتنی لفٹیں کام کر رہی ہیں اور کتنی خراب ہیں، چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ہسپتال میں لفٹیں فوری ٹھیک کرائیں ورنہ ہم ٹھیک کرا لیں گے۔ عدالت نے ناقص لفٹ کی فراہمی اور مالی بدعنوانیاں کرنے کے ذمہ داروں کا معاملہ نیب کو بھیجنے کا عندیہ دیدیا۔ عدالتی حکم پر قائم کمشن نے رپورٹ پیش کر دی اور بتایا کہ سروسز ہسپتال میں پانچ میں سے ایک لفٹ کام کر رہی ہے باقی خراب ہیں اس لفٹ کو فراہم کرنے والی کمپنی نے غیر معیاری لفٹ نصب کی۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ہسپتال کے سی ای او کہاں ہیں؟ وکیل نے بتایا کہ سی ای او حج پر گئے ہیں، 27 اگست کو واپس آئیں گے۔ تمام لفٹس فعال کرکے انتظامیہ کے حوالے کیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ سی ای او جیسے ہی واپس آئیں کپڑے تبدیل کرکے لفٹس ٹھیک کرنے پہنچیں۔ عدالتی احکامات نظر انداز کرنے کے معاملے پر چیف جسٹس نے سیکرٹری صحت پنجاب کی سرزنش کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت براہ راست احکامات صادر کرتی ہے، سفارش نہیں کرتی جس نے یہ کہا میں نے کوئی سفارش کی ہے وہ سامنے آئے۔ عدالت نے سیکرٹری سروسز کو فوری عدالت طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کاحق مار کر بیٹھے رہتے ہیں ان کا حق کیوں نہیں دیتے، لیڈی ڈاکٹرز کا معاملہ آپ کو بھجوایا تھا فائل کیوں دبا رکھی ہے؟ شہریوں کی فائلیں دبا رکھتے ہیں انہیں پھر یہاں آنا پڑتا ہے۔ چیف جسٹس نے کامونکی میں اکتوبر تک چرچ تعمیر کرنے کا کام شروع کرنے کا حکم دیدیا۔ ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بنچ نے فنڈز کی دستیابی کے باوجود کامونکی میں چرچ تعمیر نہ ہونے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالتی حکم پر اقلیتی ایم پی اے طارق مسیح گل پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ صوبائی وزیر کی حیثیت سے چرچ کی تعمیر کے لئے فنڈز منظور کرائے الیکشن کی وجہ سے چرچ کی تعمیر شروع نہیں ہو سکی فنڈز جاری ہونے پر تعمیر شروع کرا دیں گے، عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ہدایت کی کہ وہ چرچ کے لئے فنڈ جاری کرائیں۔چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم بنچ نے نجی ہسپتال میں دوران زچگی خاتون کی ہلاکت کے معاملہ پر سرجی مڈ ہسپتال کے سی ای او کو طلب کر لیا، عدالت نے ڈاکٹر طلعت، ڈاکٹر نبیلہ، ڈاکٹر ثانیہ کو بھی آئندہ عدالت پر پیش ہونے کی ہدایت کی، عدالت میں شہری میاں مجاہد نے درخواست دائر کی کہ اس کی بیٹی کی نارمل ڈلیوری ہوئی اور نواسہ پیدا ہوا، ہسپتال انتظامیہ نے اس کی بیٹی کو 20 گھنٹے آپریشن تھیٹر میں رکھا اور ڈاکٹروں کی غفلت سے اس کی بیٹی ہلاک ہوئی لہٰذا عدالت ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔ دریں اثناءسپریم کورٹ نے یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیا کو کالجز سے غیر قانونی الحاق کا نوٹس لے لیا اور ایف آئی اے کو 10 روز میں تحقیقات کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس نے لاہور سے بڑے اشتہاری بورڈز ہٹانے کاحکم دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ اچھا ہوگا مالکان بورڈ خود اتار دیں۔ عدالت کے طلب کرنے پر لارڈ میئر لاہور کرنل (ر) مبشر جاوید عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے لارڈ میئر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو صاف رکھنا آپ کی ذمہ داری تھی لیکن اس عید پر صفائی کے ناقص انتظامات کی شکایات ملی ہیں، جس پر لارڈ میئر نے کہا کہ بیورو کریسی تعاون نہیں کر رہی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس معاملے کو الگ سے دیکھیں گے۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ میں پیش رپورٹ میں لاہور شہر میں گھوسٹ لا کالجز کا انکشاف ہوا ہے، سپریم کورٹ نے لا کالجز کے معیار کے حوالے سے سماعت پرسوں 28 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو غیرمعیاری لا کالجز کے خلاف کارروائی کر کے عملدرآمد رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدےا۔ عدالتی حکم پر تشکیل دی گئی کمیٹی نے نجی لا کالجز کے معیار کے حوالے سے رپورٹ پیش کی جس میں گھوسٹ لا کالجز کے خلاف مقدمات درج کرنے اور ناقص کارکردگی والے 8 لا کالج کا یونیورسٹیوں سے الحاق ختم کرنے کی سفارش کی۔ کمیٹی نے پنجاب کے گیارہ کالجز کی کارکردگی تسلی بخش قرار دی جبکہ عدالت میں گھوسٹ لا کالجز کی رپورٹ میں گلوبل لا کالج شاہدرہ، انسٹیٹیوٹ آف لا کالج گلبرگ، ایشین لا کالج گلبرگ، سٹی لا کالج علامہ اقبال روڈ، لاہور لا کالج گلبرگ، شمس تبریز لا کالج فیروز پور انٹر چینج روڈ شامل تھے۔ رپورٹ کے مطابق سمز لا کالج، لیڈز لاکالج ٹان شپ، پی ایس ای لا کالج نین سکھ، نیشنل لا کالج لاہور، فرابی لا کالج حافظ آباد، علامہ اقبال لا کالج سیالکوٹ، پریمیئر لا کالج گوجرانوالہ، قائد اعظم لاکالج اوکاڑہ کی کارکردگی کو غیر معیاری قرار دیا گیا۔
سپریم کورٹ