لاہور( اپنے نامہ نگار سے) سانحہ ماڈل ٹاﺅن استغاثہ کیس کی سماعت گزشتہ روز انسداد دہشتگردی عدالت میں ہوئی۔سماعت کے دوران وزیراعظم پاکستان عمران خان کا تذکرہ بھی ہوا، سماعت کے دوران عوامی تحریک کے وکلاءنے طارق چانڈیو سے سوال کیا جون 2014 ءمیں لندن میں عمران خان، ڈاکٹر طاہرالقادری کی ملاقات ہوئی جس کی وجہ سے نواز شریف اپنے خلاف عوامی تحریک چلنے سے خوفزدہ تھے، اس وقت کے اے سی ماڈل ٹاﺅن طارق چانڈیو نے کہا یہ ملاقات میرے علم میں نہیں، طارق چانڈیو نے عدالت میں بتایا ماڈل ٹا¶ن حفاظتی بئیرئر ہٹانے کے آپریشن کا اوپر سے لیکر نیچے تک کوئی تحریری حکم نامہ نہیں تھا زبانی احکامات ملتے رہے،طارق چانڈیو نے ایک سوال کے جواب میں کہا عدالتی حکم پر لگنے والے حفاظتی بیریئر کا عدالتی حکم نامہ ملنے کے بعد ایس پی طارق عزیز کو حکم نامہ کی تصدیق تک آپریشن روکنے کا نہیں کہا، کمرہ عدالت میں اس وقت بلند آواز سے استغفراللہ پڑھا گیا جب طارق چانڈیو نے کہا پولیس نے ماڈل ٹا¶ن میں کسی پر کوئی تشدد نہیں کیا۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے پولیس پر تشدد کیا،اس پر مستغیث جواد حامد اور دیگر وکلاءنے کہا ایک گزیٹیڈ افسر کو پولیس تشدد اور قتل عام کے کھلے ثبوتوں کے باوجود عدالت کے سامنے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے سماعت کے دوران کہا ایس پی ماڈل ٹا¶ن ایاز سلیم نے سربراہ عوامی تحریک اور ادارہ منہاج القرآن کے باہر حفاظتی انتظامات کرنے کے بعد لاہور ہائی کورٹ میں عمل درآمد کی رپورٹ جمع کروائی،حیرت ہے اے سی ماڈل ٹاﺅن اس سے لاعلم تھے حالانکہ ماڈل ٹاﺅن آنے والے پولیس افسر اور ٹی ایم اے کے عملہ کو عدالتی حکم نامہ کی کاپی دکھائی گئی، سابق اے سی ماڈل ٹا¶ن سوالات کی بوچھاڑ پر گھبراہٹ میں بار بار پانی پیتے اور واش روم جانے کی اجازت مانگتے رہے، وکلاءعوامی تحریک نے کہا 16 جون 2014 کو نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناءاللہ، حمزہ شہباز، عابد شیر علی، پرویز رشید و دیگر نے خرم نواز گنڈا پور، فیاض وڑائچ سید الطاف حسین گیلانی کو ماڈل ٹا¶ن ایچ بلاک بلاکر ڈاکٹر طاہرالقادری کی وطن واپسی ملتوی کرنے کا کہا اور بات نہ ماننے پر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں،بحث کے دوران وکلاءعوامی تحریک نے کہا مشتاق احمد سکھیرا کو ماڈل ٹا¶ن میں قتل عام کے منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے بلوچستان سے پنجاب میں آئی جی لگایا گیا،ہر سوال پر طارق چانڈیو لاعلمی کا اظہار کرتے رہے، مستغیث جواد حامد نے کہا اس وقت کے اے سی طارق چانڈیو آج کل اپنے ہوم سٹیشن میں ڈپٹی کمشنر ہیں، سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے جملہ ملزمان کو ترقیاں ملیں، طارق چانڈیو بھی ان میں شامل ہیں، انہوں نے کہا ہم سمجھتے ہیں ملزمان جب تک اپنے عہدوں پر رہیں گے تو ان کی سرکاری حیثیت کیس پر اثر انداز ہو گی اور ہو بھی رہی ہے، انہیں عہدوں سے ہٹایا جائے، سانحہ ماڈل ٹا¶ن استغاثہ کیس میں مزید سماعت سوموار کو ہوگی۔
سانحہ ماڈل ٹاﺅن